• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’کیا معطلی سے کام چل جائے گا؟‘‘

Updated: March 10, 2024, 2:19 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

کل دھرم شالہ میں انگلش ٹیم ٹیسٹ سیریز کا آخری میچ بھی ہارگئی۔ سوشل میڈیا گلیاروں میں روہت اینڈ کمپنی کی جم کر تعریف ہوئی۔ لیکن ان سب کے درمیان جمی اینڈرسن کا نام ہرجگہ سنائی دیا۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

کل دھرم شالہ میں انگلش ٹیم ٹیسٹ سیریز کا آخری میچ بھی ہارگئی۔ سوشل میڈیا گلیاروں میں روہت اینڈ کمپنی کی جم کر تعریف ہوئی۔ لیکن ان سب کے درمیان جمی اینڈرسن کا نام ہرجگہ سنائی دیا۔ اس کہنہ مشق انگلش گیندباز نے کارنامہ ہی ایسا انجام دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ۲۱؍ سالہ ٹیسٹ کریئر میں ۷۰۰؍وکٹوں کا سنگ میل طے کرلیا ہے۔ اس ہدف کو پانے والے وہ پہلے تیزگیندباز ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ’ایکس‘ پر جمی اینڈرسن کی ہرکسی نے جم کر تعریف کی۔ بالخصوص ہندوستانی سبکدوش کھلاڑیوں اور کرکٹ مبصرین نے اینڈرسن کی خوب پزیرائی کی۔ اپنے وقت کے عظیم بلے باز سچن تندولکر، جو اینڈرسن کو کافی کھیل چکے ہیں، نے لکھا کہ ’’میں نے ۲۰۰۲ء میں پہلی بار اینڈرسن کوکھیلتے دیکھا، گیندپر اس کی کمال کی گرفت تھی۔ ناصر حسین نے تب اس کی بہت سراہنا کی تھی۔ آج بھی وہ اینڈرسن کی پزیرائی کرتے نہیں تھکتے۔ یقیناً وہ کہہ سکتے ہیں کہ ’’میں نے تو پہلے ہی کہا تھا‘‘بلاشبہ ۷۰۰؍وکٹیں حاصل کرنا شاندار حصولیابی ہے۔ ایک تیز گیندباز کا بائیس سال تک کھیلنا اور مستقل مزاجی کے ساتھ شاندار کارکردگی پیش کرنا، فکشن ہی کہلاتا لیکن اینڈرسن نے اسے حقیقت بنادیا۔ لاجواب۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ملو آدمی کی طرح آدمی سے

 سابق کھلاڑی اورجانے مانے کمنٹیٹرسنجے مانجریکر نے لکھا کہ ’’اینڈرسن کو گیندبازی کرنا پسند ہے۔ یہ ۷۰۰؍ وکٹیں اسی محنت و مہارت کانتیجہ ہیں۔ وہ ان عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اس کھیل کوپروان چڑھایا۔ ‘‘ کرکٹ مبصر ایازمیمن نے لکھا کہ’’جمی اینڈرسن نے ۷۰۰؍وکٹوں کا ہندسہ چھولیا۔ ایک تیز گیندباز کا ایسا کارنامہ جسے پارکرنا تقریباً ناممکن ہے۔ اینڈرسن کا یہ ریکارڈ اورہنر ہی شاندارنہیں بلکہ لمبا کریئر بھی قابل ذکر ہے۔ ‘‘ اس ہفتے روی چندرن اشون، جونی بیریسٹو، کین ولیمسن اور ٹم ساؤتھی کے ناموں کی بھی گونج رہی۔ ان چاروں کھلاڑیوں نے ٹیسٹ میچ کھیلنے کی’سنچری‘ لگالی ہے۔ 
 خیر ہم آگے بڑھتے ہیں۔ جائزہ صرف کھیل تک ہی محدود نہیں۔ خواتین و حضرات! آپ جانتے ہی ہیں کہ پچھلے دس پندرہ دنوں سے سوشل میڈیا پر امبانی گھرانے کی شادی ’ٹاپ ٹرینڈنگ‘ رہی ہے۔ شادی کی سرگرمیاں جام نگر میں چل رہی تھیں اورگہماگہمی انسٹاگرام، فیس بک، ایکس اوریوٹیوب پرنظر آرہی تھی۔ اننت رادھیکا کی شادی میں کون آیا، کون ناچا، کیا پکا، کیاہوا؟ جیسی باتیں عام صارفین کے درمیان موضوع بحث تھیں۔ قیاس آرائیاں ہوئیں کہ پوپ گلوکارہ ریہانا کو خطیرمعاوضہ دے کرمدعو کیا گیا۔ اس میں کتنی حقیقت کتنا فسانہ، لیکن سوشل میڈیا پر یہ تبصرہ کئی جگہ پڑھنے کو ملا کہ کسان پروٹیسٹ پر ریہانا کو’انٹرنل میٹر‘ کی دہائی دینے والے ’فلمی ستارے‘ بھی ان کے رقص پر جھوم رہے تھے۔ پھر خان تکڑی کاکندھے سے کندھے ملاکر جھومنا، ہرشعبہ ہائے حیات کے نامور افراد کا شادی میں دوڑے چلا آنا ’چرچا کا وِشئے‘ رہا۔ میڈیا سے لے کر سوشل میڈیا تک پر’شادی ‘ کا بخار چڑھا ہوا تھا۔ اس پر شادی ڈاٹ کوم کے بانی انوپم متّل نے لکھا کہ ’’امبانی شادی میں دنیا دیوانی‘‘پچھلے ہفتے بی جے پی لیڈران اور بی جے پی نوازوں کے ایکس اکاؤنٹ ہینڈل میں ’مودی کا پریوار‘کا اضافہ نظر آیا۔ جس پر اپوزیشن اور حکومت کے ناقدین نے جم کر تنقید کی۔ برج بھوشن شرن سنگھ اور ان جیسے متنازع افراد کے ’مودی کا پریوار‘ کی گردان کرنے پر سوال قائم کیا گیا کہ’’کیا وزیراعظم ایسے متنازع افراد کو اپنے پریوار کا حصہ مانتے ہیں ؟‘‘
 بورڈ امتحانات میں نقل نویسی کی لعنت اب عام بات بن چکی ہے۔ طلبہ کو ’چٹھیاں /فرّے‘ پہنچانے کے لئے لوگ جان پر کھیل جاتے ہیں۔ ہریانہ کے نوح کا ایسا ہی ایک ویڈیو گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ اس ویڈیو میں کچھ لوگ لوگ امتحانی مرکز کی دیواروں سے اسپائیڈرمین کی طرح چمٹے ہوئے نظر آئے۔ کچھ کھڑکیوں سے لٹکے اورکچھ چھت پر بندروں کی طرح اچھل کود کرتے نظر آئے۔ آلٹ نیوز کے محمد زبیر نے ایسا ہی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ اِنڈیا اِز ناٹ فار بگنرس۔ نوح کے چندروتی اسکول میں دسویں کے امتحان کے دوران لڑکے جمناسٹک مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھڑکیوں اور روشن دانوں سے امتحان ہال میں چٹھیاں پھینک رہے ہیں۔ ‘‘اس پر بہت ساروں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان نادانوں کو کوئی سمجھائے کہ وہ بھلے کے چکر میں اپنوں کا کس طرح سے نقصان کررہے ہیں۔ 
 پچھلے جمعہ کو دہلی کے ایک ناخوشگوار معاملے نے سوشل میڈیا کے حلقوں کو مضطرب کردیا۔ اندرلوک علاقے میں نماز جمعہ کے وقت ایک پولیس انسپکٹر نے طوفان بدتمیزی کی۔ سڑک کے کنارے نماز پڑھ رہے نمازیوں پر پہلے وہ چیخا چلایا۔ پھر دھکامکی سے تجاوز کرکے لاتیں چلانی شروع کردیں۔ باوجود اس کے نمازیوں نے صبر وضبط سے کام لیا۔ یہ ویڈیو جیسے ہی سوشل میڈیا پر گردش میں آیا، ایک ہنگامہ مچ گیا۔ سیکولر اور انصاف پسند حلقوں نے سخت اعتراض کیا اور خاطی اہلکار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس دوران بہت سارے نفرتی چنٹوؤں نے’’لیکن/اگرمگر‘‘کے جواز سے نفرت اُگلی۔ اس پر راکیش رنجن نے سوال قائم کیا کہ ’’اگر آپ کو پوجا کرتے ہوئے پیچھے سے لَتیا د یں تو کیسا لگے گا؟‘‘سدھانت موہن نے لکھا کہ ’’سجدے میں جھکنے والے کو لات کون مارتا ہے؟ دہلی پولیس نے آج شرمناک حرکت کی ہے، کیا معطلی سے کام چل جائے گا؟ آپ کی فور س میں دھارمک سدبھاؤنا اور حساسیت کتنی ہے؟ اس کی جانچ کیجئے اور تربیت دیجئے۔ اگر کوئی غلط جگہ نماز /پوجا کررہے تو قاعدے سے اس کی جانچ کیجئے۔ ‘‘ حذیفہ عامر رشید ی نے دہلی پولیس کی ایکس پوسٹ جس میں مہاشیوراتری کے جشن کے سبب ٹریفک ڈائیورژن کی اطلاع دی گئی تھی شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’’وہی دہلی پولیس، وہی دن، وہی روڈ، لیکن دو مختلف وجوہات‘‘ بی بی سی ہندی کی ایکس پوسٹ کے ذیل میں جگدیش جھا نامی صارف نے لکھاکہ’’ یہ بالکل شرمناک ہے، پولیس کے اندر بھی سیاست کا زہر پہنچ گیا، صرف کارروائی کافی نہیں، پولیس کے اندر فرقہ پرستی کے کسی بھی روپ کو مٹانے کی کوشش ہونی چاہئے۔ ہم کہاں آگئے ہیں، اس نفرت کو ریاست اور میڈیا کا تحفظ مل چکا ہے، اسلئے اس نفرت سے لڑنا ناممکن ہوتا جارہا ہے، دہلی پولیس کی ایسی شبیہ کبھی نہیں تھی۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK