• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’انڈیا‘ کے وہ پانچ ستارے جنہوں نےاس بار لوک سبھا انتخابات کی پوری بساط ہی پلٹ دی

Updated: June 12, 2024, 3:36 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai

 کانگریس نے ابتدائی دنوں میں’ اسٹار پرچارک‘ کے طورپر الیکشن کمیشن کو ۴۰؍ لیڈروں کی ایک فہرست پیش کی تھی لیکن ان میں سے بہت کم ایسے تھے جنہوں نے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

راہل گاندھی: کھل کر مودی سرکار کو نشانہ بنایا


 کانگریس نے ابتدائی دنوں میں’ اسٹار پرچارک‘ کے طورپر الیکشن کمیشن کو ۴۰؍ لیڈروں کی ایک فہرست پیش کی تھی لیکن ان میں سے بہت کم ایسے تھے جنہوں نے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ ایسے میں راہل گاندھی کے کندھوں پر بھاری بوجھ آگیا تھا جسے انہوں نے بخوبی نبھایا۔  ایک رپورٹ کے مطابق انتخابی دنوں میں راہل گاندھی نے  ۱۹؍ ریاستوں میں ۸۶؍ انتخابی جلسے کئے۔ ان میں ۷۰؍ ریلیاں تھیں جبکہ کچھ روڈ شو اور کارنر میٹنگیں تھیں۔ راہل گاندھی نے اُن۲؍ ریاستوں اترپردیش  اور کیرالا میں جہاں سے وہ خود الیکشن لڑے بالترتیب ۱۷؍ اور ۱۳؍ ریلیاں کیں جبکہ مہاراشٹر میں ۸؍، کرناٹک میں ۶؍، مدھیہ پردیش اور تلنگانہ میں  ۵۔۵؍ ریلیاں کیں۔

پرینکا گاندھی: خواتین پر زیادہ اثر انداز ہوئیں


 اگر یہ کہا جائے تو شاید غلط نہیں ہوگا کہ اس بار انتخابات میں راہل گاندھی سے زیادہ پرینکا گاندھی سرگرم رہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق  پرینکا نے۵۵؍ دنوں کی اپنی انتخابی مہم میں۱۰۸؍ عوامی اجلاس اور روڈ شوز کئے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے۱۰۰؍ سے زیادہ میڈیا بائٹس، ایک ٹی وی انٹرویو اور اخبارات کو ۵؍ انٹرویوز بھی دیئے۔ انہوں نے اپنا پورا فوکس اترپردیش، ہماچل پردیش، کرناٹک ور تلنگانہ پر مرکوز رکھا تھا۔ اپنی انتخابی مہم میں پرینکا گاندھی کا زیادہ زور خواتین پر ہوتا تھا اور عوام کو بھی ان میں اندرا گاندھی کی جھلک ملتی تھی۔ انہوں نے کلپنا سورین اور ڈمپل یادو کے ساتھ ایک سے زائد ریلیاں کیں۔ ان کے ساتھ ان کی کیمسٹری اچھی بنتی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے:تعلیم میں لڑکوں کی عدم دلچسپی اور معاشرے کا بگڑتا توازن : آخر اس کا حل کیا ہے؟

اکھلیش یادو: نرم دم گفتگو، گرم دم جستجو


 اس باراگر کسی سیاسی پارٹی کو بہت زیادہ فائدہ ہوا ہے تو وہ سماجوادی پارٹی ہے۔۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات میں ا س کا بی ایس پی سے اتحاد تھا،اس کے باوجوداس کے حصے میں۱۸ء۱۱؍ فیصد ووٹوں کے ساتھ صرف ۵؍ سیٹیں ہی آئی تھیں ۔ اِس مرتبہ کانگریس کے ساتھ اتحاد میں نہ صرف ۳۷؍ سیٹوں پر کامیابی ملی بلکہ ووٹوں کی شرح بھی ۳۳ء۵۹؍ فیصد تک پہنچ گئی۔ اسی لئے اکھلیش یادو کو ۲۰۲۴ء کے الیکشن کا مین آف دی میچ کہا جارہا ہے۔اس کیلئے انہوں نے محنت بھی خوب کی تھی اور ٹکٹوں کی تقسیم میں دماغ بھی خوب استعمال کیا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق پانچویں مرحلے کے انتخابات تک اکھلیش یادو نے۶۹؍ ریلیاں اور ۳؍ روڈ شو ز کئے تھے۔ پوری انتخابی مہم میں ان کا لہجہ کافی نرم رہا مگر گفتگو پوری طرح سے جارحانہ رہی۔

 ممتا بنرجی: خود کو بنگال کی شیرنی ثابت کیا


 ممتا بنرجی زبانی جمع خرچ نہیں کرتیں بلکہ جو کہتی ہیں، وہ کرکے رہتی ہیں۔ انتخابی مہم شروع ہونے سے قبل ہی انہوں نے کہہ دیا تھا کہ اس مرتبہ وہ بی جے پی کو بنگال میں روک دیںگی۔ اُس وقت لوگوں نے ان پر بھروسہ نہیں کیا تھا لیکن نتائج آئے تو ثابت ہوا کہ واقعی انہوں نے  صحیح کہا تھا۔ ممتا بنرجی نے بی جے پی کو پہلی کی جیتی ہوئی ۱۸؍سیٹوں پر بھی قبضہ نہیں کرنے دیا بلکہ اسے ۱۲؍ ہی پر روک دیا جبکہ بی جے پی ۳۰؍ سیٹوں کا دعویٰ کررہی تھی۔ اس کیلئے وزیراعظم مودی نے کافی محنت کی تھی۔ انہوں نے صرف بنگال میں ۲۲؍ ریلیاں اور روڈ شو کئے تھے۔   بی جے پی کو بنگال بدر کرنے اور ٹی ایم سی کو کامیاب کرانے کیلئے  پانچویں مرحلے کے انتخابات تک ممتا بنرجی نے ۶۱؍ ریلیاںکی تھیں۔

ایم کے اسٹالن: خاموشی سے ہنگامہ برپا کیا


 تمل ناڈو میںاس مرتبہ ریاستی حکومت کو’حکومت مخالف رجحان‘ کا سامنا تھا،اس کے باوجود ’ڈی ایم کے‘ نے ’این ڈی اے‘کی دال نہیں گلنے دی۔ اس کا پورا کریڈٹ ایم کے اسٹالن کو جاتا ہے جنہوں نے نہایت خاموشی سے یہ ہنگامہ برپا کیا۔ ’انڈیا‘ اتحاد کے درمیان انہوں نے سیٹوں کی تقسیم بھی اتنی خوبصورتی سے کی کہ ایک بھی سیٹ ضائع نہیں ہونے پائی۔ ۲۰۱۹ء میںسیکولر اتحاد کو ۳۹؍ میں ۳۸؍ سیٹیں ملی تھیں لیکن اس مرتبہ تمام کی تمام سیٹیں انڈیا کے حصے میں آئیں۔  بی جے پی نے اس بارتمل ناڈو میں کافی کوششیں کی تھیں۔ ایک سینئر آئی پی ایس انّا ملائی اور تلنگانہ کی گورنر کو بھی استعفیٰ دلا کرانتخابی میدان میں اتار دیا تھا لیکن اسٹالن کے جادو کے آگے کسی کی ایک نہیں چلی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK