جنتا دل متحدہ کے اندر ایک طرح کی خاموشی چھائی ہوئی ہے اور اب پارٹی کے کسی بڑے لیڈر کی طرف سے بھی یہ مطالبہ نہیں ہو رہا ہے کہ نتیش کو وزیر اعلیٰ بنانے کا اعلان کیا جائے اس سے پارٹی کے کارکنوں میں مزید اندیشہ ہے کہ کہیں جنتا دل متحدہ کے وجودکو ختم کرنے کی کوئی بڑی سازش تو نہیں ہو رہی ہے۔
بہار میں موجودہ اسمبلی کی مدت کار سالِ رواں کے نومبر ماہ میں پوری ہوگی لیکن دہلی اسمبلی انتخاب کے نتائج کے بعد چونکہ اس سال صرف بہار اسمبلی کا انتخاب ہونا ہے اس لئے اب ساری توجہ بہار پر مرکوز ہونے لگی ہے ۔ بالخصوص بھارتیہ جنتا پارٹی نے جس طرح اسمبلی انتخاب کے تانے بانے بُننے شروع کر دیئے ہیں اس سے تو ایسا لگتا ہے کہ ممکن ہے نومبر ماہ سے پہلے ہی اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہو جائے ۔شاید اس لئے کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ ساتھ بایاں محاذ بھی فعال ہوئی ہےا گرچہ اب تک انڈیا اتحاد کا کوئی انتخابی ایجنڈہ سامنے نہیں آیا ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاستی اسمبلی انتخاب کے لئے اپنا ایجنڈہ ظاہر کردیا ہے کہ اس کے لئے بہار اسمبلی انتخاب کی سیاسی اہمیت کیا ہے۔حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھاگلپور میں کسان ریلی ہوئی ہے اور اس میں بھی یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ اسمبلی انتخاب میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا کردار کیا ہوگا۔پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈاکا بھی دو بار دورہ ہو چکا ہے اور این ڈی اے کے تمام اتحادی بشمول جنتا دل متحدہ انتخابی مہم میں لگ گئے ہیںلیکن نتیش کمار کی صحت کو لے کر جس طرح فکر مندی ظاہر کی جا رہی ہے اورحالیہ دنوں میں جس طرح کے فیصلے لئے جا رہے ہیں اس سے جنتا دل متحدہ کے کارکنوں میں مایوسی دیکھی جا رہی ہے اور جو پرانے کارکن ہیں وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بڑھتے اثر کو دیکھ کر ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ جنتا دل متحدہ کو آئندہ اسمبلی انتخاب میں نقصان پہنچانے کی سازش ہو رہی ہے ۔کیوں کہ اب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے یہ بیان جاری نہیں کیا جا رہاہے کہ آئندہ اسمبلی انتخاب نتیش کمار کی قیادت میں قومی جمہوری اتحاد لڑے گا اور وزیر اعلیٰ کے امیدوار بھی نتیش کمار ہوں گے ۔جنتا دل متحدہ کے اندر ایک طرح کی خاموشی چھائی ہوئی ہے اور اب پارٹی کے کسی بڑے لیڈر کی طرف سے بھی یہ مطالبہ نہیں ہو رہا ہے کہ نتیش کو وزیر اعلیٰ بنانے کا اعلان کیا جائے اس سے پارٹی کے کارکنوں میں مزید اندیشہ ہے کہ کہیں جنتا دل متحدہ کے وجودکو ختم کرنے کی کوئی بڑی سازش تو نہیں ہو رہی ہے۔ اسلئے نتیش کمار کے صاحبزادہ نشانت کمار نے بھی یہ مطالبہ کیا ہے کہ اسمبلی انتخاب سے پہلے قومی جمہوری اتحاد یہ اعلان کرے کہ آئندہ اسمبلی کے بعد اگر اتحاد کامیاب ہوتا ہے تو نتیش کمار ہی وزیر اعلیٰ ہوں گے۔اس بیان کے بعد ریاست میں چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں اور جنتا دل متحدہ کے کئی اضلاع کے صدر نے بھی نشانت کمار کی حمایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:ٹرمپ مسلط کررہے ہیں ایک نیا ورلڈ آرڈر
بہرکیف!حال میں بی جے پی کوٹا سے سات نئے وزراء نتیش کابینہ میں شامل کئے گئے ہیں اور ان وزرا ءکی حلف برداری جس عجلت میں کی گئی ہے اسے دیکھ کر بھی ایسا پیغام ریاست میں گیا ہے کہ اب نتیش کمار کی قیادت والی حکومت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا دبدبہ قدرے بڑھ گیاہے۔ ظاہر ہے کہ اتحاد میں بھاجپا بڑی جماعت ہے اور برسوں سے وہ چاہتی ہے کہ ریاست میں اس کی قیادت والی حکومت ہو اور اس کی پارٹی کے ہی وزیر اعلیٰ ہوں۔اس لئے اس بار بھارتیہ جنتا پارٹی قدرے زیادہ ہی فعال ہے اور حالیہ کابینہ میں توسیع کو اسی نظریے سے دیکھا جا رہاہے۔ واضح رہے کہ حال میں جن سات وزرا ءکو کابینہ میں شامل کیا گیاہے اس میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بات کا خیال رکھا ہے کہ ریاست کے الگ الگ علاقے کے ہوں اور ان کا تعلق بھی الگ الگ ذات برادری سے ہو۔ ظاہر ہے کہ بہار کی سیاست میں ذات برادری کی غیر معمولی اہمیت ہے اس لئے بھاجپا نے آئندہ اسمبلی انتخاب کے مدنظر اپنے سات وزرا ءکو کابینہ میں شامل کرایا ہے اور ان سب کا تعلق الگ الگ برادری سے ہے۔ مثلاً کرشن کمار منٹو چھپرہ کے امنور کے ممبر اسمبلی ہیں اور ان کا تعلق کُرمی برادری سے ہے ۔ موتی لال پرساد سیتا مڑھی کے ریگا سے ممبر اسمبلی ہیں اور ان کا تعلق تیلی سماج سے ہے۔ جیویش مشرا کا تعلق بھومیہار ذات سے ہے اور وہ دربھنگہ کے جالے اسمبلی کے رکن ہیں ۔ راجو سنگھ صاحب گنج کے ممبر اسمبلی ہیں اور راجپوت برادری سے آتے ہیں ۔ وجئے کمار منڈل ارریہ ضلع کے سکٹی اسمبلی حلقہ کے رکن ہیں اور ان کا تعلق کیوٹ برادری سے ہے جب کہ سنیل کمار نتیش کمار کے ضلع نالندہ بہار شریف کے ممبر اسمبلی ہیں اور کشواہا برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ سنجے سراوگی دربھنگہ شہری حلقہ کے ایم ایل اے ہیں اور ان کا تعلق مارواڑی سماج سے ہے ۔غرض کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان وزرا ءکو نتیش کمار کی کابینہ میں شامل کر اپنے پارٹی ورکروں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی سماج کے ہر طبقے کو حصہ داری دے رہی ہے ۔ اس کابینہ توسیع میں جنتا دل متحدہ کے ایک بھی وزیر نہیں بنائے گئے ہیں جس کی وجہ سے بھی ان کی پارٹی کے اندر طرح طرح سوال کھڑے ہو رہے ہیںمگر نتیش کمار ان سب مسئلوں پر خاموش ہیں جس کی وجہ سے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کو بھی یہ موقع مل گیاہے کہ وہ نتیش کمار کی صحت پر فکر مندی ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نتیش کمار کو حاشیے پر ڈال رہی ہے اور جنتا دل متحدہ کے وجود کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے لیکن جنتا دل متحدہ کی طرف سے تیجسوی یادو کے بیان کو محض پروپیگنڈہ قرار دیا جا رہا ہے ۔ آئندہ اسمبلی انتخاب کے نتائج کیا ہوں گے یہ کہنا ابھی مشکل ہے لیکن جس طرح کی سیاست پروان چڑھ رہی ہے اس سے جنتا دل متحدہ کے اندر بھی اضطرابی کیفیت دیکھی جا رہی ہے ۔ واضح رہے کہ اس وقت بہار میں نتیش کمار کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کا رویہ جس طرح کا ہے اس سے تو ایسا ہی لگتا ہے کہ اس بار نتیش کمار کی قیادت میں بھلے ہی اسمبلی انتخاب ہو لیکن انہیں وزیر اعلیٰ بنایا جانا مشکوک ہے ۔ ٹھیک اسی طرح جیسے اڑیسہ میں نوین پٹنایک کی صحت کو لے کر ماحول سازی کی گئی اسی طرح نتیش کمار کی صحت کو لے کر بھی ماحول تیار کیا جا رہاہے۔ساتھ ہی ساتھ جنتا دل متحدہ کے کئی بڑے لیڈروں کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے تئیں نرم گوشہ بھی کئی طرح کے شبہات پیدا کر رہے ہیں اس لئے جنتا دل متحدہ کے کئی اضلاع کے صدور نے بھی فکر مندی ظاہر کی ہے ۔ چونکہ ابھی اسمبلی انتخاب کا اعلان نہیں ہوا ہے اور سیٹوں کی تقسیم بھی زیر غور ہے اسلئے طرح طرح کی افواہیں گردش کر رہی ہیں اور جنتا دل متحدہ کے وجود کو لے کر چہ میگوئیاں عام ہیں۔