Inquilab Logo

عالمی ادب سے ایک کہانی: عملِ دوام

Updated: June 30, 2024, 2:13 PM IST | Nadia Iftikhar Hussain | Mumbai

پرانے وقتوں میں ایک مہربان اور اچھا انسان رہتا تھا۔ اُسے خدا نے دنیا کی ساری نعمتوں سے مالا مال کردیا تھا۔ اس کے بہت سے غلام تھے جو دل سے اس کی خدمت کیا کرتے تھے۔ غلاموں کو اپنے مالک پر فخر تھا۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

پرانے وقتوں میں ایک مہربان اور اچھا انسان رہتا تھا۔ اُسے خدا نے دنیا کی ساری نعمتوں سے مالا مال کردیا تھا۔ اس کے بہت سے غلام تھے جو دل سے اس کی خدمت کیا کرتے تھے۔ غلاموں کو اپنے مالک پر فخر تھا۔ وہ اکثر آپس میں بیٹھ کر اپنے مالک کے گن گایا کرتے تھے:
’’اس سورج کے نیچے ہمارے جیسا مالک کسی اور غلام کو نصیب نہیں ہوا۔ وہ ہمیں کھانے اور پینے کے لئے عمدہ غذا دیتا ہے اور ہم سے ہماری سکت کے مطابق کام لیتا ہے۔ کبھی ہم سے سخت زبان میں بات نہیں کرتا، دوسرے مالکوں کے برعکس جو اپنے غلاموں کے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک کرتے ہیں، ان کو سخت سزائیں دیتے ہیں جن کے وہ مستحق بھی نہیں ہوتے، ہمارا مالک ہم سے دوستانہ اور نرم سلوک کرتا ہے۔ ‘‘
غلاموں اور ان کے مالک کے بیچ اس محبت اور بھائی چارے کو دیکھ کر شیطان غصے سے سیخ پا ہو گیا۔ اُس نے ایلب نامی غلام کو اپنے جال میں پھنسا کر اس کو حکم دیا کہ تم دوسرے غلاموں کو مالک کے خلاف بھڑکاؤ۔ ایک دن جب سارے غلام بیٹھے ہوئے تھے اور اپنے مالک کی اچھائیوں کے گُن گا رہے تھے تب ایلب نے آواز بلند کرتے ہوئے کہا: ’’یہ سراسر حماقت ہے کہ ہم اپنے مالک کی اچھائیوں کو اتنا بڑھا چڑھا کر بیان کر رہے ہیں۔ خود شیطان بھی ہم پر مہربان ہوجائے اگر ہم اس کی اتنی خدمت کریں۔ ہم اپنے مالک کی بہت خدمت کرتے ہیں ، اپنے کام سے اس کو خوش کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ اس کے حکم دینے سے پہلے ہم پورا کر لیتے ہیں۔ ایسے میں وہ ہم پر مہربان ہونے کے علاوہ کر بھی کیا سکتا ہے؟ اس کی اچھائی کا تو تب پتہ چلے جب ہم اس کو خوش کرنے کے بجائے نقصان پہنچائیں۔ پھر ہم دیکھیں گے کہ وہ کیسا سلوک کرتا ہے ہمارے ساتھ۔ یقیناً ہمارا مالک بھی دوسرے بد ترین مالکوں کی طرح ہماری غلطی کا جواب سزا سے دے گا۔ ‘‘
دوسرے غلاموں نے ایلب کی بات سن کر اس کی تردید کی۔ وہ یہ ماننے کے لئے تیار ہی نہیں تھے کہ ان کا مالک ان کے ساتھ کوئی ظالمانہ سلوک بھی کرسکتا ہے۔ آخر کار اُنہوں نے ایلب کے ساتھ یہ شرط لگائی کہ وہ مالک کو غصہ دلائے اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام ہو گیا تو اپنی چھٹی والے دن کے لباس سے ہاتھ دھو بیٹھے گا اور اگر ایسا کرنے میں کامیاب ہوگیا تو باقی سارے غلام اس کو اپنی چھٹی والے دن کا لباس دے دیں گے، اس کے ساتھ ساتھ وہ مالک کے سامنے ایلب کا دفاع بھی کریں گے اگر سزا کے طور پر اس کو قید کیا گیا یا پھر زنجیروں سے باندھا گیا۔ شرط کے مطابق ایلب اگلی صبح مالک کو غصہ دلانے پر راضی ہو گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: بادشاہ برہنہ نہیں ہے

ایلب ایک گڈریا تھا۔ اپنے مالک کی قیمتی اور نایاب نسل بھیڑوں کی دیکھ بھال کرنا اس کی ذمہ داری تھی۔ وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ اس کا مالک ان بھیڑوں کو کتنا عزیز رکھتا ہے۔ اگلی صبح مالک اپنے چند مہمانوں کو ایلب کی جگہ پر لے آیا تاکہ ان مہمانوں کو اپنی بھیڑوں کا نظارہ کروا سکے۔ ایلب نے اپنے ساتھی غلاموں کو آنکھ کے اشارے سے بتایا کہ دیکھو اب کیسے میں مالک کو غصہ دلاتا ہوں۔ دوسرے غلام یہ صورت حال دیکھتے ہوئے دروازے اور جنگلے کے اردگرد جمع ہو گئے۔ شیطان بھی قریبی درخت پر چڑھ کر اپنے چیلے کی کارکردگی کا جائزہ لینے لگا۔ مالک اپنے مہمانوں کے ہمراہ بھیڑوں کے دلان کے قریب پہنچ کر انہیں نر اور مادہ مختلف نسل کی بھیڑ یں دِکھاتے ہوئے کہنے لگا: 
’’یہ سب بھیڑیں قیمتی اور نایاب ہیں لیکن میرے پاس ایک ایسا بھیڑ بھی ہے جس کی دونوں سینگیں ایک دوسرے کے ساتھ بہت خوبصورتی کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ جس کی کوئی بھی قیمت نہیں لگائی جاسکتی سوائے اس قیمت کے کہ وہ میری آنکھوں کا تارا ہے۔ ‘‘ 
اجنبی لوگوں کو دیکھ کر بھیڑیں دالان کے اندر بھاگ گئیں۔ مہمان اس خاص بھیڑ کو نہیں دیکھ سکے۔ جیسے ہی بھیڑیں آرام سے کھڑی ہوگئیں ایلب نے پھر قصداً انہیں ایسے طریقے سے بھگایا جیسے سب کچھ غلطی سے ہو گیا ہو۔ ساری بھیڑیں ایک دوسرے کے ساتھ گڈ مڈ ہو گئیں۔ مالک اس سارے جھمیلے سے تھک سا گیا اور ایلب کو آواز دیتے ہوئے کہا: ’’ایلب میرے اچھے دوست ! تم میرے لئے میری بہترین بھیڑ پکڑ کر یہاں لے آؤ، اُسے آرام سے پکڑنا اور چند لمحوں کے لئے پکڑے رہنا تاکہ مہمان اچھی طرح اسے دیکھ لیں۔ ‘‘ 
ابھی مالک نے یہ کہا ہی تھا کہ ایلب بھیڑوں کے بیچ شیر کی طرح کود پڑا۔ اُس نے اپنے مالک کی پسندیدہ ریشمی بھیڑ کو نہایت سختی کے ساتھ دبوچ لیا۔ اپنے مالک کی آنکھوں کے سامنے اس نے اپنے ایک ہاتھ سے بھیڑ کے بالوں کو سختی کے ساتھ سے پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ سے اس کے پچھلے حصے کی دائیں ٹانگ کو پکڑ کر طاقت کے ساتھ اس کو توڑ دیا۔ بھیڑ گھٹنوں کے بل، تکلیف کی وجہ سے ممیانے لگی۔ مہمان مایوسی، دکھ اور حیرت سے یہ سب دیکھ رہے تھے۔ ادھر درخت کی ٹہنی پر بیٹھا شیطان ایلب کو چالاکی کے ساتھ اپنا کام نبھاتے ہوئے دیکھ کر مسرور ہو رہا تھا۔ 
مالک کے چہرے پر بادلوں جیسی تاریکی چھائی ہوئی تھی۔ اُس نے غصے کی شدت سے سر جھکا لیا اور ایک لفظ بھی منہ سے نہ نکالا۔ مہمان اور سارے غلام دم بخود کھڑے تھے کہ اب کیا ہوگا۔ چند لمحوں کی خاموشی کے بعد مالک نے اپنے جسم کو یوں حرکت دی جیسے کسی وزنی شے سے خود کو آزاد کر رہا ہو۔ پھر اس نے اپنا سر اوپر اٹھایا، آنکھیں آسمان کی طرف کرتے ہوئے چند لمحے ساکت کھڑا رہا۔ اس کے چہرے پر چند لکیریں نمودار ہوئیں، پھر اس نے سر کو جھکا کر نیچے ایلب کی طرف دیکھتے ہوئے کہا :
  ’’اے ایلب تمہارے آقا نے تمہیں حکم دیا کہ تم مجھے غصہ دلاؤ لیکن میرا ’’آقا‘‘ تمہارے آقا سے زیادہ طاقتور ہے۔ میں نے تم پر غصہ نہیں کیا لیکن میں تمہارے آقا کو غصہ ضرور دلاؤ ں گا۔ تم خوفزدہ ہو کہ میں تمہیں سزا دوں گا اور تمہاری خواہش ہے کہ میں تمہیں آزاد کروں، تو جان لو ایلب میں تمہیں سزا نہیں دوں گا۔ یہاں، اسی وقت، اپنے مہمانوں کے سامنے، میں تمہیں آزاد کرتا ہوں، جاؤ جہاں تم جانا چاہتے ہو اور اپنی چھٹی کے دن والا لباس بھی اپنے ساتھ لے جاؤ۔ ‘‘ یہ کہتے ہوئے ایلب کا مہربان مالک اپنے مہمانوں سمیت اپنے گھر واپس چلا گیا لیکن دور درخت کی ٹہنی پر بیٹھا شیطان غصے سے اپنے دانت پیستے ہوئے نیچےگرا اور زمین میں دفن ہو گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK