لاک ڈاؤن کی تنہائی اور خوف کی گھڑیوں میں جب ہر شخص اپنے اپنے گھروں میں مقید تھا، زندگی ایک سکوت میں ڈوبی ہوئی تھی۔ ایسی ہی ایک خاموش رات میں، حمیرا، جو اپنے پیاروں سے دور اور اپنے شوہر کے بغیر اکیلی تھی، ایک مشکل آزمائش سے دوچار تھی۔
EPAPER
Updated: December 18, 2024, 4:32 PM IST | Qazi Sabiha | Ahmednagar
لاک ڈاؤن کی تنہائی اور خوف کی گھڑیوں میں جب ہر شخص اپنے اپنے گھروں میں مقید تھا، زندگی ایک سکوت میں ڈوبی ہوئی تھی۔ ایسی ہی ایک خاموش رات میں، حمیرا، جو اپنے پیاروں سے دور اور اپنے شوہر کے بغیر اکیلی تھی، ایک مشکل آزمائش سے دوچار تھی۔
لاک ڈاؤن کی تنہائی اور خوف کی گھڑیوں میں جب ہر شخص اپنے اپنے گھروں میں مقید تھا، زندگی ایک سکوت میں ڈوبی ہوئی تھی۔ ایسی ہی ایک خاموش رات میں، حمیرا، جو اپنے پیاروں سے دور اور اپنے شوہر کے بغیر اکیلی تھی، ایک مشکل آزمائش سے دوچار تھی۔ وہ حاملہ تھی، اور اس کا دل اپنے میکے کیلئے بے چین تھا، مگر موجودہ حالات نے ہر دروازہ بند کر دیا تھا۔ نہ کہیں جانے کا ذریعہ تھا اور نہ کوئی ایسا راستہ کہ وہ اپنے اہل خانہ سے مل سکے۔
حمیرا کے شوہر دور دراز کسی کام کی غرض سے گئے ہوئے تھے، اور اس وقت وہ ان کا انتظار کرنے کے بجائے اپنے گھر والوں کے پاس پہنچنا چاہتی تھی۔ اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھے، دل کی دھڑکنوں کو قابو کرتے ہوئے اس نے ایک جرأت مندانہ فیصلہ کیا۔ وہ اپنی ٹو ویلر پر نکلنے کا ارادہ کر چکی تھی۔ اپنے پیاروں تک پہنچنے کی آرزو اور بچے کی حفاظت کی دعا دل میں باندھتے ہوئے، وہ اندھیرے کو چیرتی ہوئی سڑکوں پر چل پڑی۔
راستے میں اس کے دل میں سیکڑوں خیالات اٹھ رہے تھے۔ کیا وہ پہنچ پائے گی؟ کیا یہ سفر اس کے اور اس کے بچے کے لئے محفوظ ہوگا؟ مگر دل کی مضبوطی اور ہمت نے اسے کسی بھی خدشے میں مبتلا نہیں ہونے دیا۔ اس کے دل میں امید کی شمع جلتی رہی، اور وہ ان تمام خدشات کو پس پشت ڈال کر آگے بڑھتی رہی۔
یہ بھی پڑھئے:افسانہ : ٹوٹی ہوئی تصویر!
آخرکار، گھنٹوں کے لمبے اور تھکا دینے والے سفر کے بعد، جب وہ اپنے میکے پہنچی تو گھر کے سبھی افراد نے اسے دیکھ کر سکون کا سانس لیا۔
ماں نے اسے سینے سے لگا لیا، بہنیں آنسووں میں خوشی اور سکون کی لہر میں بھیگی ہوئی تھیں۔ ہر آنکھ میں شکر کے آنسو تھے کہ حمیرا خیریت سے ان تک پہنچ گئی تھی۔
ماں نے پیار سے اس کے ہاتھ سے بائیک کی چابی لی اور اس کی بہادری پر سرزنش کی کہ وہ خود کو اور اپنے بچے کو خطرے میں کیوں ڈالا۔ لیکن اس لمحے میں سب کو خوشی تھی کہ وہ بخیر و عافیت ان کے پاس پہنچ چکی تھی۔ گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، جیسے تمام دکھ، تمام خوف ختم ہوگئے ہوں۔
یہ ایک ناقابل فراموش لمحہ تھا۔ حمیرا کی ہمت اور بے پناہ محبت کی یہ داستان ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ان کی یادوں کا حصہ بن گئی، اور اس کی بہادری ایک مثال بن کر سب کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔
نوٹ: یہ ایک لڑکی کی سچی کہانی ہے جس نے زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی بہادری اور عزم سے کامیابی حاصل کی۔