کیا واقعی اُسے میری تکلیف نظر نہیں آتی.... میرا تڑپنا.... اذیت کی انتہا پر خاموش ہو جانا.... نظرانداز کرنا.... یا نظر ہی نہ آنا.... کیوں میری طرف سے اتنا بےخبر، کیا احساس نہیں.... میری تکلیف صرف میری ہے۔
EPAPER
Updated: December 09, 2024, 3:59 PM IST | Hafsa Anwar | Mumbai
کیا واقعی اُسے میری تکلیف نظر نہیں آتی.... میرا تڑپنا.... اذیت کی انتہا پر خاموش ہو جانا.... نظرانداز کرنا.... یا نظر ہی نہ آنا.... کیوں میری طرف سے اتنا بےخبر، کیا احساس نہیں.... میری تکلیف صرف میری ہے۔
حفصہ انور
کیا واقعی اُسے میری تکلیف نظر نہیں آتی.... میرا تڑپنا.... اذیت کی انتہا پر خاموش ہو جانا.... نظرانداز کرنا.... یا نظر ہی نہ آنا.... کیوں میری طرف سے اتنا بےخبر، کیا احساس نہیں.... میری تکلیف صرف میری ہے۔ اپنی سوچ کے محور کو توڑے وہ خود کو کام میں مصروف کرنے لگی۔ جانے کیوں وہ ہر بار اس کی محبت میں ہار جاتی تھی۔
اس کے جذبے شدت کی انتہا پر تھے اور دوسری طرف مانو سرد مہر جسے کوئی فرق نہیں، جس کے سامنے محبت صرف وقتی جذبہ جو وقت کے ساتھ کہیں کھو جاتا ہے۔
سوچیں پھر وہیں آ رُکی تھیں۔ کیوں میری تکلیف میرا دکھ میرا بدلہ لہجہ اس کی توجہ کا مرکز نہیں۔ کیا میری محبت اتنی کھوٹی تھی جو شدتوں میں بھی ہاری تھی.... ایسا پہلی بار تو نہیں تھا کہ اسے تکلیف ملی تھی ایسا پہلی بار تو نہیں تھا کے دل شدت سے رویا ہو دل میں کچھ ٹوٹا ہو لیکن ہر بار اس کے ایک بلاوے پر دل سب بھول کر اس کی طرف دوڑا چلا جاتا۔
دل بھی کیسا جسے اس کی انا تک کی پروا نہیں وہ تو بس بلانے والے کی ایک آواز کا محتاج اور سب بھول جائے، سب تکلیف جو دل ہی نہیں روح تک کو بھی چھلنی کر دے ایسی اذیت جو اس کے ایک بلاوے پر کہیں دور جا کر سو جاتی ہے۔ چاہت، مان، عزت، محبت.... فقط یہ سب دیا بدلے میں کچھ مانگا کبھی؟ آج پھر خود سے ہی تھے ہزار سوال.... ہاں سچ تھا اس نے تو کبھی کوئی چاہ نہیں رکھی کوئی خوائش نہیں کی تھی۔
پھر کیوں؟ شاید اس کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا....
اب کی بار تکلیف بدلی تھی اذیت تھی لیکن خاموش بے حس خشک آنکھوں کی طرح بند دل جو شاید اس کی محبت کے بیج کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہ رہا تھا جو شاید ناممکن تھا، وہ جھلی بھول گئی تھی کہ محبت کا نرم گوشہ ایک بار دل میں اتر جائے تو پھر اپنی جڑیں اور مظبوط کرتا جاتا ہے بہت مضبوط....
وقتی اذیت محبت کو سلا سکتی مگر دل سے اس کے نرم گوشہ سے بنی مضبوط جڑ کبھی ہلا بھی نہیں سکتی۔ شاید یہی ہار تھی۔ کیا تھا اس رشتے میں جو اسے بدگمان نہیں ہونے دیتا تھا، کون سا احساس تھا دوستی یا محبت؟
بار بار اذیت کے بھی اس سے وابستگی اور مضبوط ہوتی رہی پہلے دل پھر سکون پھر دھڑکن دل۔ رشتہ مضبوط سے مضبوط تر (دل کا رشتہ)۔
ہر دعا میں بس ایک نام اس کی سلامتی، اس کی خوشی.... دنیا کی ہر قیمتی چیز دنیا کا ہر حسین خواب ہر حسین حقیقت بس اس کے لئے مانگی جانے لگی۔ یہ محبت ہی تو تھی جس نے خود کے لئے کبھی نہ مانگنے دیا نہ وقت دیا....
ایک طرف شدت تھی تو دوسری طرف سرد مہر....
یہی خسارہ تھا مگر یہ بھی قبول تھا اُسے تو بس اس کی خوشی عزیز تھی پھر جہاں بھی جیسے بھی.... محبت کرنے والی بس خاموش محبت کرتی رہی۔ مخالف کا بار بار اذیت دینا بھی محبت کم نہ کرسکا لیکن کہتے ہیں نا کہ برداشت کی بھی شاید ایک حد مقرر ہوتی ہے.... اور حد پار ہو جائے تو سارے دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے.... بس یہی ہوا خود کو جتنا بھی مضبوط کرتی مگر آج وہ ہار گئی تھی، اپنی محبت سے اس مان سے جو اسے خود پر تھا وہ اعتبار وہ امید جو اندھیروں میں امید بنتی تھی آج کرچی ہوگئی۔
آج وہ لڑکی محبت سے ہاری تھی جسے اپنی انا پر بہت مان تھا جس کے ارد گرد ایک خول تھا انا کا خول جس تک پہنچنا تو دور دیکھنا بھی ناممکن تھا جس کی ایک الگ دنیا تھی اس کی پسندیدہ دنیا اپنی انا میں گم ہر فکر سے آزاد من موجی سی دیوانی لڑکی۔
نخرے اٹھوانے والی آج ایک خوائش کے لئے شدت سے رو دی.... خوائش بھی کوئی الہ دین کا چراغ نہیں تھی بس ایک بار دیکھنے کی چاہ تھی بس ایک بار محسوس کرنے کی چاہ تھی ہزاروں باتوں کا ارمان نہیں تھا بس ایک دیدار ہی خوائش تھی.... جتنی معصوم چاہ تھی اتنی بے دردی سے توڑ دی گئی.... کیا اتنا بھی حق نہیں تھا.... شور نے آج پھر اس کی سوچوں کے تسلسل کو توڑا تھا اپنے چہرے پر نظر پڑی تو وہ آنسوؤں سے تر ملا اپنے بھیگے چہرے کو صاف کیا خود پر ایک طنزیہ مسکراہٹ اُچھالی (درد بھری مسکراہٹ)۔
اور باہر کی طرف چل دی....
اب کی بار وہ رکی نہیں تھی پھر اسی جگہ کھڑی تھی قبر کے بہت پاس ویرانی کے بہت پاس.... لیکن اصل ویرانی تو اندر تھی آج بھی دل کی چاہ تھی کہ ہمیشہ کے لئے یہیں رہے.... قبرستان کی ویرانی میں گم ہو جائے دفن ہو جائے مگر ہر بار کی طرح جو چاہا وہ ممکن کب تھا کہ مل جاتا....
باہر کی خاموشی نے اس کے عزم کو اور پختہ کر دیا....
محبت میں ہاری اب اپنے ارد گرد ایک خول بنا چکی تھی جو انا کے ساتھ ساتھ نفرت کا خول تھا نفرت اور بیحد نفرت!