• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

افسانہ: تنہائی سے گھبرا نہ اے دل

Updated: July 17, 2024, 12:10 PM IST | Khan Shabnam Farooq | Mumbai

کائنات کے وسیع و عریض آسمان کے نیچے وہ تنہا کھڑی تھی.... آنکھیں بالکل ویران اور چہرے پر پُر اسرار خاموشی تھی۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

تنہائی شب میں ہے حزیں کیا (علامہ اقبال)
کائنات کے وسیع و عریض آسمان کے نیچے وہ تنہا کھڑی تھی.... آنکھیں بالکل ویران اور چہرے پر پُر اسرار خاموشی تھی.... کبھی آسمان کی طرف بے ساختہ ہی نظر ڈال کر تادیر کھوئی ہوتی.... اور کبھی اچانک ہی اپنے دائیں بائیں دیکھنے لگتی گویا کسی نے جسم کو جھنجھوڑ دیا ہو.... زمین آگ کا لاوا محسوس ہورہی تھی.... گویا ابھی جسم جھلس کر بھسم ہوجائے گا....
یہ رفعت آسمان خاموش
خوابیدہ زمیں، جہان خاموش
 ناگہاں آسمان پر بجلی کے زور سے کڑکنے کی آواز پر وہ کانپ کر اٹھ گئی.... اپنے اطراف پر نظر دوڑائی خود کو بستر پر پایا.... وسیع ترین آسمان چار دیواری کے کمرے میں سمٹ چکا تھا.... آہستہ آہستہ اس کا شعور بیدار ہونے لگا.... زور دار ہوا کے جھونکے نے جسم کے اندر تک ایک خوشگوار احساس کو پیدا کردیا.... اس نے کھڑکیوں کی جانب دیکھا تو کھڑکی کے دونوں پٹ کھلے ہوئے تھے.... بے اختیار اس کے پیر نرم گداز بستر سے نکلنے کے لئے بے چین ہونے لگے.... وہ قدم بہ قدم کھڑکی کی طرف بڑھنے لگی.... آنکھیں اب بھی ویرانی کا اظہار کررہی تھیں چہرے پر وہی پراسرار خاموشی کا بسیرہ تھا....
انجم نہیں ترے ہم نشیں کیا
 آسمان پر پھیلے تاروں کے جھرمٹ میں تنہا مکمل چاند اس کی ساری توجہ اپنی طرف مرکوز کرچکا تھا.... تنہا چاند.... اس گھپ اندھیرے میں دودھیا سفید روشنی چاندی کے ہالہ کی طرح شب کا احاطہ کئے ہوئے تھی، روشن کرتا داغ دار چاند.....

یہ بھی پڑھئے: افسانہ : افسانہ لکھ رہی ہوں دلِ بیقرار کا

دل نے کہا، ’’تنہائی خوبصورت ترین احساس ہے۔‘‘
 دماغ نے فوراً تاویل پیش کی، ’’تنہائی تکلیف دہ احساس ہے.... اسٹریس ہارمون جسم کے فشار خون کو بڑھانے لگتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر ایک دم بڑھ جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔‘‘
 ’’تنہائی کے حسین اور لازوال مقام پر انسان کی خود سے ملاقات ہوتی ہے۔‘‘ دل نے فوراً ٹوکا۔
 ’’تنہائی بدترین وحشت ہے، انسان مایوسی، پریشانی اور نفسیاتی عوارض کی طرف تیزی سے بڑھنے لگتا ہے۔‘‘ دماغ نے پھر دل کی بات کا رد کیا۔
 اس کے چہرے پر پھیلی پراسراریت اس قدر گہری ہوتی گئی کہ صحرا کے دلفریب مناظر میں بھی ایسی پراسراریت نہیں پائی گئی ہوگی۔
 دل نے پھر کہا، ’’یہ وہ عظیم مقام ہے جہاں سے ذات کی بے کراں سلطنتیں شروع ہوتی ہیں۔‘‘
 ’’انسان سماج سے کنارہ کشی اختیار کرنے لگتا ہے یہ اسے خودکشی کرنے پر اکساتی ہے....‘‘ دماغ اپنی تاویل پر قائم رہا۔
 ’’تنہائی ایک عظیم ہستی کی طرف لے جانے والی منزل ہے.... وہ عظیم ترین ہستی جس کے آگے تمام عالم سر بسجدہ ہے۔‘‘
 دماغ ایک لمحہ کے لئے خاموش رہا۔
 ’’تنہائی ظلم ہے خود پر.... بے حسی ہے، تنہا شخص بے موت ہی مردہ ہوجاتا ہے.... اس کے سیلز اور ہارمون نیگیٹو توانائی خارج کرنے لگتے ہیں جس سے وہ جنون کی کیفیت میں بھی جاسکتا ہے۔‘‘
 دل نے بنا کسی شش و پنج کے کہا، ’’تنہائی یقین ہے اس ذات پر جو صحرا کی وادیوں کو سرسبز کرنے والا ہے۔ تنہائی ایمان ہے اللہ کی ذات پر.... تنہائی عام شخص پر نہیں اترا کرتی یہ نایاب شخصیتوں کا قیمتی سرمایہ ہے۔ یہ در یتیم کی سنت ہے۔ عظیم روحوں کی خلوت ہے۔‘‘ اس کی نگاہیں اس داغ دار چاند کی سفید روشنی کو خود میں جذب کرنے لگی.... ویران جزائر پر محیط آنکھیں روشن ہونے لگی.... روشن کرتا داغ دار چاند....
 دل اور دماغ کی تکرار چہرے کے تاثرات سے بالکل متضاد تھی.... اس کے لبوں پر الوہی سی تبسم پھیلنے لگی.... اس نے آنکھیں بند کرکے خود کی تنہائی کو محسوس کیا.... خود کو اس نے ایک ایسے حصار میں مقید پایا جس کا حصار دنیا کی تمام قربتوں سے اعلیٰ تھا.... اس کی آنکھیں بند تھیں لیکن اس کی بصارت ایسے مقام کا نظارہ کررہی تھیں جہاں وہ تنہا ہوکر بھی تنہا نہیں تھی.... کوئی ہالہ تھا جو اس کی حفاظت کر رہا تھا.... ایک لے سماعت پر گونجنے لگی: قدرت تری ہم نفس ہے اے دل!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK