قرآن و حدیث میں سود اور سودی کاروبار کرنے والوں کے لئے سخت وعید آئی ہے۔ سودی نظام کے مقابلے میں اسلامی معاشیات کے علم کو عام کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
EPAPER
Updated: November 15, 2024, 4:06 PM IST | Rahmatullah bin Saad Al-Ayunsi | Mumbai
قرآن و حدیث میں سود اور سودی کاروبار کرنے والوں کے لئے سخت وعید آئی ہے۔ سودی نظام کے مقابلے میں اسلامی معاشیات کے علم کو عام کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
موجودہ دور میں دنیا جن مسائلسے دوچار ہے ان میں ایک مسئلہ اقتصادی بحران بھی ہے جس کی بنا پر ہر فردبشر ششدر و پریشاں نظر آتا ہے اور ہر گھر بے چینی و تنگدستی کا سامنا کررہا ہے۔ چند ملٹی نیشنل کمپنیاں رو بہ ترقی ہیں مگر اکثر عوامی کارخانے کمپنیاں ، یہاں تک کہ حکومتیں بھی معاشی انحطاط کی جانب رواں ہیں۔ اس کے تدارک کے لئے نت نئے حربے آزمائے جاتے ہیں، جدید ترکیبیں عمل میں لائی جارہی ہیں اور اسکیمیں متعارف کروائی جارہی ہیں مگر مرض ہے کہ بڑھتا ہی جاتا ہے، جوں جوں دوا کی جاتی ہے، کیونکہ اصل مرض پر توجہ دے کر اس کے علاج کی جدوجہد نہیں ہورہی ہے۔ اقتصادی پریشانیوں کی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ سودی نظام ہے۔
دین فطرت اسلام میں سود قطعی طور پر حرام ہے کیوں کہ یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری، حرص و طمع، لالچ، خود غرضی، مطلب پرستی، شقاوت و سنگ دلی، مفاد پرستی، جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ یہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا ذریعہ بھی ہے۔
آج کچھ کم عقل، خواہشات کے اسیر افراد کی جانب سے سود کے جواز کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے، جب کہ درحقیقت سود انسانیت کے خلاف ہے۔ یہ انسانوں کو ایک دوسرے کا استحصال کرنے پر مجبور کرتا ہے، انسان دوسرے انسان کا خون چوس کر اپنی دولت میں اضافہ کرتا ہے، سود خوروں کا سارا کاروبار ہی ہمیشہ دوسروں کو مغالطہ میں الجھائے رکھنے سے چلتا ہے۔
قرآنِ مجید میں واضح طور پر سود سے منع کیاگیا ہے:
’’اے ایمان والو! دو گنا اور چوگنا کر کے سود مت کھایا کرو، اور اللہ سے ڈرا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ ‘‘ (آل عمران:۱۳۰)
نیز شریعت ِ مطہرہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے، بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیا ہے اور مختلف وعیدوں کو بھی ذکر کیا، جیسے کہ قرآنِ مجید میں ہے:
’’جو لوگ سُود کھاتے ہیں وہ (روزِ قیامت) کھڑے نہیں ہو سکیں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان (آسیب) نے چھو کر بدحواس کر دیا ہو، یہ اس لئے کہ وہ کہتے تھے کہ تجارت (خرید و فروخت) بھی تو سود کی مانند ہے، حالانکہ اﷲ نے تجارت (سوداگری) کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کیا ہے، پس جس کے پاس اس کے رب کی جانب سے نصیحت پہنچی سو وہ (سود سے) باز آگیا تو جو پہلے گزر چکا وہ اسی کا ہے، اور اس کا معاملہ اﷲ کے سپرد ہے، اور جس نے پھر بھی لیا سو ایسے لوگ جہنمی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ ‘‘ (سورہ البقرہ:۲۷۵)
یہ بھی پڑھئے:اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے خیروبھلائی کا حکم عام کیجئے
سود کھانا اتنا قبیح، شقاوت سے پر اور اسقدر سنگین جرم ہے کہ اس عمل کو الله و رسول کے خلاف اعلان جنگ قراد دیا ہے:
’’پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اﷲ اور اس کے رسول ؐ کی طرف سے اعلانِ جنگ پر خبردار ہو جاؤ، اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے لئے تمہارے اصل مال (جائز) ہیں، نہ تم خود ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ ‘‘ (سورہ البقرہ: ۲۷۹)
احادیث مبارکہ میں بھی سود کھانے پر بڑی سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ آپﷺ نے ہلاک کرنے والی سات باتوں سے دور رہنے کا حکمدیا ہے اور ان میں سے ایک سود ہے۔ حدیث شریف میں ہے:
’’حضرت ابوہریرہؓروایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو۔ لوگوں نے پوچھا: یا رسولؐ اللہ وہ کون سی باتیں ہیں ؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور جادو کرنا اور اس جان کو ناحق مارنا جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے اور سود کھانا اور یتیم کا مال کھانا اور جہاد سے فرار (یعنی بھاگنا) اور پاک دامن مومن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔ ‘‘ (صحیح البخاری)
جس بستی میں سود ہوتا ہے وہ بستی سود کی وجہ سے ہلاک و برباد ہوجاتی ہے، حدیث شریف میں ہے:’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے، اللہ تعالیٰ اس بستی والوں کو ہلاک کر دیتا ہے۔ ‘‘
(کتاب الکبائر للذہبی)
سودی کھاتہ لکھنے اور اس پر گواہ بننے والوں پر لعنت وارد ہوئی ہے۔ حدیث شریف میں ہے:
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کی گواہی دینے والے اور اس کا معاملہ لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی۔ ‘‘(سنن ابن ماجہ)
موجودہ دور میں سود کی الگ الگ قسمیں ، مختلف ناموں سے رائج ہیں۔ بہت سے مسلمان شرعی احکامات سے ناواقفیت کی بنا پر، اور کچھ لوگ جان بوجھ کر سود کھاکر اپنی تباہی کو دعوت دے رہے ہیں۔ حدیث پاک میں آتا ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’لوگوں پر ایسا زمانہ ضرور آئےگا، کہ کوئی بھی ایسا نہ رہے گا جس نے سود نہ کھایا ہو اور جو سود نہ کھائے، اسے بھی سود کا غبار لگےگا۔ ‘‘(سنن ابن ماجہ)
سود کے نقصانات بہت زیادہ ہیں ، اس کے تباہ کن اثرات صرف فرد اور خاندان پر ہی نہیں، معاشرے کی پوری معیشت پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے سود کو سختی سے مسترد کردیا ہے اور قرآن و حدیث میں سود اور سودی کاروبار کرنے والوں کے لئے سخت وعید آئی ہے۔ سودی نظام کے مقابلے میں اسلامی معاشیات کے علم کو عام کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ دنیا میں ظلم کا خاتمہ ہو ہر شخص امنو امان کے ساتھ ایک صالح معاشرے میں سانس لے سکے۔ n