یہاں جو بڑی عمروں کے لوگ ہیں، ان سے آپ پوچھیں کہ کتنوں کو انہوں نے اپنے کندھوں پہ اٹھایا، قبرستان لے گئے، قبر کے گڑھے میں اتارا اور پھر واپس آگئے۔ کتنوں کی ہم نے نماز جنازہ ادا کی، بالکل ایسا ہی ہم سب کے ساتھ بھی ہوگا اور ہر انسان کے ساتھ ہو گا، کسی کو مفر نہیں، کوئی اس سے بچ نہیں سکتا۔
الله جل جلالہٗ کا ارشاد ہے:’’پس جو کوئی دوزخ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہ واقعتاً کامیاب ہو گیا، اور دنیا کی زندگی دھوکے کے مال کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ‘‘ (آل عمران:۱۸۵)
یہ دنیا ہے اور دنیا کا سامان ہے، جوآدمی کو دھوکے میں ڈالتا ہے اور وہ یہ خیال کرتا او رسمجھتا ہے کہ اسے یہاں ہمیشہ رہنا ہے۔ ایسا ہر گز نہیں۔ یہ حقیقت اتنی بڑی حقیقت ہے، اتنی سچی حقیقت ہے کہ ہر آدمی، خواہ وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم، کسی بھی مذہب اور دین سے اس کا تعلق ہو یا لا دین ہو، مگر موت سب کو آنی ہے، اس سے کسی کو بھی چارہ کار نہیں، کوئی بھی اس سے بچ نہیں سکتا۔ یہاں جو بڑی عمروں کے لوگ ہیں، ان سے آپ پوچھیں کہ کتنوں کو انہوں نے اپنے کندھوں پہ اٹھایا، قبرستان لے گئے، قبر کے گڑھے میں اتارا اور پھر واپس آگئے۔ کتنوں کی ہم نے نماز جنازہ ادا کی، بالکل ایسا ہی ہم سب کے ساتھ بھی ہو گا اور ہر انسان کے ساتھ ہو گا، کسی کو مفر نہیں، کوئی اس سے بچ نہیں سکتا، چاہے وہ بڑے بڑے محلات میں رہتا ہو، چاہے وہ بڑے بڑے حفاظتی نظام میں رہتا ہو، چاہے وہ بڑے بڑے معالج، ڈاکٹر اور اطباء اپنے ارد گرد رکھتا ہو، موت سے کوئی نہیں بچ سکتا، موت بہرحال آئے گی۔
چنانچہ سمجھ دار آدمی وہ ہے جو موت سے پہلے موت کی تیاری کر لے، اسی کو الله تعالیٰ فرمار ہے ہیں کہ جو آدمی آگ سے بچالیا گیا وہ کامیاب ہوگیا۔
ہر وقت موت کو یاد کریں، موت کا خیال کریں اور اس کے لئے جو طریقہ ہے، میں کہتا کہ ایک گھنٹہ نہیں، آدھا گھنٹہ بھی نہیں، پانچ منٹ بھی نہیں، بلکہ ایک سے دو منٹ، گردن نیچی کریں اور موت کا مراقبہ کریں کہ میں مر گیا ہوں، اب مجھے غسل دیا جارہے، اب کفن دیا جارہا ہے، اب جنازے کی چارپائی پر رکھا جارہا ہے، اب چار پائی کو جنازہ گاہ کی طرف لے جایا جارہا ہے، اب آپ کی نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے او رپھر آپ کو اٹھا کر قبرستان لے جایا جارہا ہے اور قبرستان میں قبر کے پاس چارپائی رکھ دی گئی ہے اوراب لوگ آپ کو چار پائی سے اُ ٹھا کر قبر میں اتار رہے ہیں اور قبر میں اتارنے کے بعد اب قبر کو اوپر سے بند کیا جارہا ہے، اب اس پر مٹی ڈالی جارہی ہے اور جو آپ کو قبر تک پہنچانے آئے تھے وہ سب چلے گئے، بیٹا بھی چلا گیا، شوہر بھی چلا گیا، بھائی بھی چلا گیا۔
یہ بھی پڑھئے:مذاہب کو سمجھنا عہد حاضر کی ناگزیر ضرورت
آپ تجربہ کر لیں کہ اس میں ایک ڈیڑھ منٹ سے زیادہ نہیں لگے گا، روزانہ چاہے آپ گھر پر ہوں، چاہے دفتر میں ہوں، چاہے مسجد میں ہوں، آپ روزانہ موت کا مراقبہ کریں۔
الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے:”موت کو، جو لذتوں کو توڑنے والی ہے، خوب کثرت سے یاد کیا کرو۔ ‘‘(المستدرک علی الصحیحین، )
دنیا کے تعلق سے اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ یہاں کی زندگی دھوکے کا سامان ہے۔ دھوکہ کسے کہتے ہیں ؟ دھوکہ کہتے ہیں مثلاً ایک آدمی کہے کہ کل میرے پاس آنا، میں آپ کو ایک لاکھ روپے دوں گا، آپ گئے، لیکن آپ کو پیسے نہیں ملے، تو آپ کیا کہتے ہیں کہ اس آدمی نے مجھے دھوکہ دیا، بالکل یہی صورت حال ہے، آپ کے پاس گھر ہے، آپ کے پاس جائیدادیں ہیں، آپ کے پاس دنیا کا سامان ہے، نقدی ہے، بینک بیلنس ہے، لیکن ذرا ساغور کریں کہ کیا وہ آپ کا ہے؟ موت اگر آگئی تو کیا یہ ساری چیزیں آپ کی ہیں ؟ کس بات کے مالک ہیں آپ؟! اسی کا نام دھوکہ ہے:اور دنیا کی زندگی دھوکے کے مال کے سوا کچھ بھی نہیں۔ لیکن موت اتنی کڑوی حقیقت ہے کہ جب اس کی ضرب لگتی ہے تو سب ختم، نہ بیوی پاس ہے، نہ بچے پاس ہیں، نہ عزیز واقارب پاس ہیں، نہ دنیا کا سازوسامان پاس ہے۔
(آئندہ ہفتے پڑھئے: اس دھوکے سے نکلنے کا راستہ کیا ہے؟)