• Wed, 05 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پارلیمنٹ میں ’پیپر لیک‘ جیسے حساس موضوع پر بحث کیوں نہیں ہوسکی؟

Updated: July 10, 2024, 4:48 PM IST | Pawan K Verma | Mumbai

پارلیمنٹ کو غیر فعال کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے عوام کے حقیقی خدشات کا جواب دینے کی اس کی اہلیت کے بارے میں سنگین شکوک پیدا ہو رہے ہیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

پارلیمنٹ کو غیر فعال کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے عوام کے حقیقی خدشات کا جواب دینے کی اس کی اہلیت کے بارے میں سنگین شکوک پیدا ہو رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کو اپنے اندرونی جھگڑوں سے اوپر اٹھ کر فوری اور عوامی اہمیت کے قومی مسائل سے اجتماعی طور پر نمٹنا چاہئے۔ 
 پارلیمانی قوانین اس کی اجازت دیتے ہیں۔ لوک سبھا میں اسپیکر کی رضامندی سے عوامی اہمیت کے کسی بھی معاملے پر بحث کیلئے ایوان کی باقاعدہ کارروائی کو ملتوی کرنے کا انتظام ہے۔ اسی طرح راجیہ سبھا میں قومی اہمیت کے موضوع پر بحث کیلئے پہلے سے درج شدہ فہرست کو معطل کرنے کیلئے ضابطہ ۲۶۷؍ کے تحت نوٹس دینے کا طریقہ ہے۔ 
اس کے باوجود لوک سبھا کے اسپیکر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین نے پارلیمنٹ میں صدر کے خطاب کے بعد معمول کی بحث کو ملتوی کرنے اور ’نیٹ‘ امتحان میں پیپر لیک کے انتہائی سنگین معاملے پر بحث کرنے کی اپوزیشن کی جائز درخواست کو مسترد کر دیا۔ یہ ایک بہت بڑا اورسنگین مسئلہ ہے۔ اس سال تقریباً۲۴؍ لاکھ طلبہ نےنیٹ (این ای ای ٹی) کا امتحان دیا تاکہ کسی طرح میڈیکل اسٹڈیز کیلئے دستیاب محدود اسامیوں میں جگہ حاصل کی جا سکے۔ طلبہ اس امتحان کی مہینوں بلکہ برسوں تیاری کرتے ہیں۔ بہت سے خاندان اپنے بچوں کی کامیابی کیلئے بہترین کوچنگ اور دیگر سہولیات کو یقینی بناتے ہیں اوراس کیلئے بڑی قربانیاں دیتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ورلڈ کپ فتح : ٹیم انڈیا نے عالمی کرکٹ پر اپنے دبدبے کو مزید مستحکم کرلیا ہے

پیپر لیک ہونا بھی کوئی نئی بات نہیں۔ گزشتہ ۱۰؍ برسوں میں بہت سے اہم امتحانات – جو ہمارے بے روزگار نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی فوج کو ملازمت فراہم کر سکتے تھے، پیپر لیک ہونے کی وجہ سے منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ ان امتحانات کی تعداد ۷۰؍ سے زائد بتائی جاتی ہے۔ اس سے تقریباً ۲؍ کروڑ طلبہ کا مستقبل متاثر ہوا ہے۔ اس معاملے میں نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) بے عیب امتحانات کرانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ 
 کیا ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کو، جو کہ ناقص امتحانی نظام کی وجہ سے خطرے میں ہے، `فوری ’عوامی اہمیت‘ کا معاملہ نہیں سمجھا جا سکتا؟ اگر وزیر اعظم نریندر مودی خود اس معاملے پر بحث کرانے کی تجویز پیش کرتے تو وہ طلبہ کی تالیاں وصول کرتے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور جب اپوزیشن نے ایسا کیا تو ایوان کے دونوں پریزائیڈنگ افسران نے اسے مسترد کر دیا۔  اس وقت ہندوستان کی۵۰؍ فیصد سے زیادہ آبادی۲۵؍ سال سے کم عمر کی ہے جبکہ ۶۵؍ فیصد سے زیادہ آبادی ۳۵؍ سال سے کم عمر کی ہے۔ اس طرح ہمیں آبادیاتی لحاظ سے دنیا کے نوجوان ترین ممالک میں سے ایک ہونے پر فخر ہے۔ اگر پارلیمنٹ بالخصوص حکمراں جماعت امتحانی بحران پر فوری بحث کی اجازت دیتی تو اس سے ان نوجوانوں کا جمہوری نظام پر اعتماد بڑھ جاتا۔ 
 دونوں ایوانوں کے پریزائیڈنگ افسران کو پارٹی کی سیاست سے اوپر اٹھ کر اپوزیشن کی جائز درخواستیں پوری کرنی چاہئے تھیں۔ انہیں حکومت کاایجنڈہ نہیں بلکہ ملک کے ایجنڈے پر کام کرنا چاہئے۔ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ ماضی میں، منی پور جیسی حساس سرحدی ریاست میں صورتحال پر فوری بحث کی درخواستوں کو بھی اسی طرح ٹھکرایا دیا گیا تھا جس پر کافی ہنگامہ رہا اور ایک طرح سے پارلیمنٹ مہینوں معطل رہا۔ ایسے میں عام شہریوں کے سامنے سوال یہی ہے کہ پارلیمنٹ میں عوام کے سلگتے ہوئےموضوعات کو موجودہ حکومت آخر کب تک دباتی رہے گی؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK