خواتین عید کی خوشیاں منائیں، نئے کپڑے نئے چپل خریدیں اور بڑوں سے عیدی بھی لیں اور چھوٹوں کو عیدی بھی دیں لیکن اس کے ساتھ ہی ہماری ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اس خوشی کے موقع پر غریبوں کو نہ بھولیں، حسب توفیق انہیں بھی اپنی عید کی خوشیوں میں ضرور شریک کریں۔
عید کی خوشی سب سے زیادہ بچوں پر سجتی ہے اس لئے اُن کا خاص خیال رکھیں مگر ایسے کہ ہاضمہ نہ بگڑ جائے۔ تصویر: آئی این این
خوشی اور مسرت والی عید، ہمیں رب کریم نے رمضان المبارک کے تحفے کے طور پر عطا فرمائی ہے۔ عید الفطر دنیا کے ہر کونے میں بسے مسلمانوں کے لئے سب سے بڑا اور سب سے اہم تہوار ہے۔ عبادت کے مہینے رمضان المبارک کا اختتام عید کے ساتھ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے انعام کا دن کہا جاتا ہے۔ اس تہوار کی رونق اور خوشی کا کوئی متبادل نہیں۔ عید کا نام آتے ہی بچے، کیا جوان اور بزرگ، سب کے چہرے کھل اٹھتے ہیں۔
یہ خوشی ایک ماہ کی عبادت کے بعد میسر ہوتی ہے۔ اس خوشی کی آمد کا اعلان وہ چاند کرتا ہے جس کو ہم ’عید کا چاند‘ کہتے ہیں۔ عید نام ہے خوشیاں منانے کا، دوستوں سے عزیزوں سے ملنے کا، روٹھوں کو منانے کا، بچھڑوں کو ملانے کا، صلہ رحمی کا، رنجش دور کرنے کا۔ عیدالفطر کے پر مسرت موقع پر جو آپس میں کسی وجہ سے ناراض ہیں ان کو ایک دوسرے سے صلح کر لینی چاہئے اور ایک دوسرے سے بغل گیر ہونا چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے: عید کے خاص موقع پر میک اَپ بھی بے حد خاص ہونا چاہئے
عید کے دن دل میں کوئی رنجش نہ رکھیں۔ ماں باپ سےکوئی نافرمانی ہوئی ہو تو معافی مانگ لیں۔ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں سے پیار محبت سے پیش آئیں۔ بچے اس دن اپنے بڑوں سے عیدی کے لئے تقاضے کرتے ہیں۔ ہر آنگن خوشی سے جھوم اٹھتا ہے۔ اپنی خوشی میں غریبوں، یتیموں، بے سہارا لوگوں کو بھی شامل کریں اور سب کے ساتھ خوشیاں، محبتیں اور مسکراہٹیں بانٹیں۔ حسب توفیق انہیں بھی اپنی عید کی خوشیوں میں ضرور شریک کریں۔
خواتین عید کی خوشیاں منائیں، نئے کپڑے نئے چپل خریدیں اور بڑوں سے عیدی بھی لیں اور چھوٹوں کو عیدی بھی دیں لیکن اس کے ساتھ ہی ہماری ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اس خوشی کے موقع پر غریبوں کو نہ بھولیں، حسب توفیق انہیں بھی اپنی عید کی خوشیوں میں ضرور شریک کریں۔ عید دراصل دوسروں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا نام ہے۔
اسلام کا کوئی حکم بھی حکمت سے خالی نہیں اور پھر اسی مبارک مہینے میں زکوٰ ۃ نکالی جاتی ہے یعنی امیر لوگ غریبوں کو دینے کے لئے ضرورت مندوں کی مدد کرنے کے لئے اپنی جمع پونجی (آمدنی) میں سے اسلامی قوانین کے مطابق کچھ رقم نکالتے ہیں اور غریبوں میں اس طرح تقسیم کرتے ہیں کہ بہت سے غریب گھرانوں اور حاجت مندوں میں کھانے پینے کی چیزیں اور پہننے کے لئے کپڑے خرید لئے جاتے ہیں اور یوں سب عید کی خوشیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔
اگر ہمارے پڑوس میں خاندان میں کوئی عید کی خوشیوں میں شامل نہیں ہوسکتا غربت کی وجہ سے تو اس کی مدد کرنے سے ہی عید کی دلی خوشیاں ملیں گی، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مہنگائی نے ہم میں سے اکثریت کی زندگی مشکل کر دی ہے ہمیں چاہئے، خاص طور پر ان مسلمانوں کو بھی اپنی خوشیوں میں شامل کریں جن کو ایک وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی تاکہ وہ غریب مسلمان بھی مسرتوں اور خوشیوں کا تھوڑا سا حصہ حاصل کرسکیں اور ویسے بھی ایک غریب مسلمان کی خوشی کے موقع پر بے لوث مدد اور خدمت کرنے سے جو روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے وہ لازوال ہوتی ہے۔
خواتین اپنے بچوں کو بھی تلقین کریں کہ وہ اپنے سے کمتر لوگوں کی مدد کریں۔ عید کی خوشیوں میں غریب بچوں کو بھی شامل کریں۔ اس کے ساتھ ہی خواتین عید کے موقع پر اپنی پیٹھ بھی تھپتھپائیں۔ چونکہ وہ پورے رمضان خوش اسلوبی کے ساتھ سارے کام انجام دیتی ہیں۔ جس کے لئے انہیں خود کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ ساتھ ہی گھر کی دیگر خواتین کا بھی حوصلہ بڑھانا چاہئے۔
اس کے علاوہ خواتین پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ عید کے خاص موقع پر وہ خاندان کو جوڑنے کا کام انجام دیں۔ بعض دفعہ چھوٹی چھوٹی باتوں کے سبب آپس میں بول چال بند ہوجاتی ہے اس لئے عید کے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کا کام کریں۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ خاندان والوں کو گھر پر دعوت کے لئے مدعو کریں۔ جذبے کے ساتھ سب کا استقبال کریں اور خوش دلی کے ساتھ مہمانوں کی ضیافت کریں۔ آپ دیکھیں گی کہ گھر سے رخصت ہوتے وقت سب کے چہرے پر مسکراہٹ بکھرے ہوگی۔
بعض دفعہ مصروفیت کے سبب ہم کئی رشتے داروں کے ساتھ رابطے میں نہیں رہ پاتے۔ عید کے موقع کا فائدہ اٹھایئے اور ایسے رشتے داروں سے فون کرکے حال چال دریافت کریں۔ اس سے رشتے مستحکم ہوں گے اور دل خوشی سے سرشار ہوجائے گا۔ اسی کے ساتھ عید کا پورا دن ہنسی خوشی سب کے ساتھ گزاریں۔ خوب اچھا تیار ہو کر گھر والوں کے ساتھ فوٹوز بھی نکالیں۔ البتہ دکھاوا کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس سے دوسروں کی دل آزاری ہوجاتی ہے۔ اس لئے احتیاط برتیں۔ عید کے خاص موقع پر اپنی خوشی کے ساتھ ساتھ دوسروں کی خوشی کو بھی ترجیح دیں۔ اگر اپنوں سے تکلیف پہنچی ہو تو معاف کر دیں۔