Inquilab Logo Happiest Places to Work

رشتوں میں بڑھتی تلخیاں

Updated: April 09, 2025, 11:56 AM IST | Nagina Naz Mansoor Sakharkar | Mumbai/ Pune

اس عنوان کے تحت ہزاروں مضامین لکھے گئے۔ کئی ڈرامے بنے اور کئی فلمیں بنیں مگر آج بھی ہم اس تلخی بھرے ماحول کو ٹھیک نہیں کر پائے ہیں۔ دیکھا جائے تو اس صورتحال کے ہم ہی ذمہ دار بھی ہیں اور ہم ہی شکار بھی۔ اس مضمون کے ذریعہ مَیں کئی باتیں کہنا چاہتی ہوں۔

Relationships are priceless, cherish them. Photo: INN
رشتے انمول ہے، قدر کرلیں۔ تصویر: آئی این این

اس عنوان کے تحت ہزاروں مضامین لکھے گئے۔ کئی ڈرامے بنے اور کئی فلمیں بنیں مگر آج بھی ہم اس تلخی بھرے ماحول کو ٹھیک نہیں کر پائے ہیں۔ دیکھا جائے تو اس صورتحال کے ہم ہی ذمہ دار بھی ہیں اور ہم ہی شکار بھی۔ اس مضمون کے ذریعہ مَیں کئی باتیں کہنا چاہتی ہوں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ساس بہو، میاں بیوی اور سسرالی رشتوں پر کئی لطیفے کہے گئے ہیں۔ ان لطیفوں میں درد بھی ہوتا ہے اور تنقید بھی۔ عین ممکن ہے کہ آپ بھی اس رشتے سے ہونے والی پیچیدگیوں سے گزرے ہوں۔ خیر مَیں اس مضمون میں خون کے رشتوں کے بارے میں بات کر رہی ہوں۔ ماں باپ کا رشتہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ضرورت کے وقت یہی رشتہ سب سے پہلے کام آتا ہے۔ یہی رشتہ مخلص سمجھا جاتا ہے۔ ماں کے قدموں میں جنت ہے۔ لیکن ماں کی نظر میں ’اچھا‘ بننے کے لئے اولادیں ایک دوسرے کے راہ میں کانٹے بھر دیتی ہیں۔ افسوس صد افسوس! ماں باپ کے کان بھرے جاتے ہیں تاکہ انہیں لگے کہ ہم ہی ان کے خیر خواہ ہیں۔ مگر وہ یہ بات بھول جاتے ہیں وہ ایسا اپنے ہی سگے بھائی بہنوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔ دکھ بات یہ ہے کہ ماں باپ بھی ایسی اولاد کی باتوں میں آجاتے ہیں اور گھر میں جھگڑے کی شروعات ہوجاتی ہے۔ ماں اور باپ کے لئے خریدے گئے سامان کے بارے میں بھی بار بار جتایا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ پراپرٹی ملنے تک جاری رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مثبت پیرنٹنگ اپنائیں، بچّوں کو قریب لائیں

ایک شیطانی دماغ دھیرے دھیرے تمام رشتوں کو ان کانٹے دار ڈوریوں کی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور سارے رشتے اسی میں الجھ کر ایک دوسرے کو چبھنے لگتے ہیں۔ جلن کا یہ کھیل ایسا چل پڑتا ہے کہ ایک دوسرے کی خوشی دیکھی نہیں جاتی۔ عزت، شہرت، رنگ، روپ ہو یا ان کے سسرال میں ملنے والی عزت سے بھی جلن محسوس ہوتی ہے۔ کبھی کبھی ایک دوسرے کی اولاد کے معاملات میں بھی مقابلہ کیا جاتا ہے۔ ہم زندگی بھر ایک دوسرے سے حسد رکھتے ہیں۔ اس کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں۔ کبھی کوئی مالدار ہے اس لئے حسد کا جذبہ پیدا ہوجاتا ہے۔ کبھی کسی کی اولاد اچھی ہے تو یہ بھی برداشت نہیں ہوتا۔ اگر کوئی بھائی بہن مالدار ہے تو اس کی خوشامد کی جاتی ہے تاکہ وہ شخص ان پر مہربان رہیں۔ کبھی کبھی مالدار بہن بھائی کو دوسروں سے بدظن کیا جاتا ہے تاکہ صرف وہی ان کے خیرخواہ بن کر رہیں۔ یہ رویہ بالکل غلط ہے۔ یاد رکھیں جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے۔ گھمنڈ اور اکڑ سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ پیسہ بھی عزت اور پیار نہیں دیتا۔ آج اگر دھن دولت ہے تو یہ نہ سمجھیں کہ اس کے بل بوتے آگے بڑھ جائیں گے، من گھڑت کہانیاں سنا کر ہوسکتا ہے کہ جیت جائیں گے مگر خدا کی لاٹھی بے آواز ہے۔ یہ بات نہیں بھولنی چاہئے۔ ہمیشہ رکھیں کہ وقت گردش کر رہا ہے۔ آج آپ دوسروں کے ساتھ جیسا پیش آئیں گے ویسا ہی وقت آپ پر بھی آسکتا ہے۔ اس لئے کسی کے ساتھ ناانصافی نہ کریں۔ سب سے اہم بات، اولاد کو اچھی تربیت دیں۔ اولاد کو سمجھائیں کہ ہر رشتہ اہمیت رکھتا ہے چاہے وہ امیر ہو یا غریب۔ ہر رشتہ کی قدر کرنی چاہئے۔ اس کے علاوہ کبھی رشتوں میں غلط فہمی پیدا کرنی کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ اگر کسی میں غلط فہمی پیدا ہوگئی ہے تو اسے دور کرنا چاہئے۔ یہ درس اپنے بچوں کو دیں بلکہ عملی نمونہ پیش کریں۔ خود بھی رشتوں کو خلوص دل سے نبھائیں۔ بحیثیت والدین، اپنی اولاد کے درمیان فرق نہ کریں کیونکہ یہ فرق بچوں کی سوچ کو منفی سمت دے سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK