• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

رام دیو اور بال کرشن پر توہینِ عدالت کی تلوار

Updated: April 02, 2024, 11:00 PM IST | Agency | New Delhi

گمراہ کن اشتہارات کے معاملے میں حلف نامہ داخل کرکے معافی نہ مانگنے پر سپریم کورٹ شدید برہم ، کہا کہ’’ عدالتی کارروائی کو ہلکے میں نہ لیں، آپ دونوں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے ؟ ‘‘یہ بھی پوچھا کہ معاملہ زیر سماعت ہونے کے باوجود اشتہارات شائع کرنے کی ہمت کیسے ہوئی؟

The Supreme Court has severely reprimanded Baba Ramdev and Balkrishna. Photo: PTI
سپریم کورٹ نے بابا رام دیو اور بال کرشن کی سخت سرزنش کی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

پتانجلی کے اپنی دواؤں کو الوپیتھک اور دیگر پیتھیوں کی دواؤں سے بہتر قرار دینے والے اشتہارات سے متعلق معاملہ میں پتانجلی کے مالک بابا رام دیو اور کمپنی کے ایم ڈی آچاریہ بال کرشن منگل کو سپریم کورٹ کے ہتھے چڑھ گئے۔ عدالت نےدونوں کی سخت سرزنش کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان پر توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ عدالت نے دونوں سے پوچھا کہ عدالت میں معاملہ زیر سماعت ہونے کے باوجود انہوں نے پریس کانفرنس کر کے گمراہ کن دعوے اور قانون کی خلاف ورزی کیوں کی؟ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں معافی مانگنے کا طریقہ قابل قبول نہیں ہے، دونوں کو  نتائج بھگتنے کے  لئے تیار رہنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ وی وی پیٹ کی گنتی کا فیصلہ دیتا ہے تو اس کا استقبال کیاجائے گا:اپوزیشن لیڈران

خیال رہے کہ پتانجلی آیوروید کے گمراہ کن اشتہارات معاملے میں بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن منگل کو سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔ جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ پر مشتمل بنچ نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے  پہلا سوال یہی کیا کہ کیس میں دونوں کا حلفیہ بیان  کہاں ہے؟ اس پر رام دیو کے وکیل نے کہا کہ دونوں نے معافی مانگ لی ہے اور اس وقت دونوں عدالت میں موجود ہیں۔ اس پردونوں ہی جج صاحبان ہتھے سے اکھڑگئے اور کہا کہ یہ عدالتی کارروائی ہے! اسے ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔ ہم آپ کی معافی قبول نہیں کر سکتے۔سپریم کورٹ نے کہاکہ ۲۱؍ نومبر کے عدالتی حکم کے باوجود بابا رام دیو، بال کرشن اور پتانجلی نے اگلے دن پریس کانفرنس کی۔ ایسے میں صرف معذرت کافی نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں سماعت چل رہی تھی اور پتانجلی کا اشتہار چھپ رہا تھا۔ آپ دو ماہ بعد عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔عدالت نے کہا کہ آپ نے ایکٹ کی خلاف ورزی کیسے کی؟ آپ نے عدالت میں انڈرٹیکنگ دینے کے بعد بھی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ آپ نتائج کے  لئے تیار ہو جائیں بلکہ آپ توہین عدالت کی کارروائی کا  جواب دینے کیلئے تیار رہیں۔
 ایڈوکیٹ بلبیر سنگھ جو کہ رام دیو کی طرف سے پیش ہوئے ،نے کہا کہ ہماری معافی تیار ہے  تو بنچ نے پوچھا کہ یہ ریکارڈ میں کیوں نہیں ہے۔ بلبیر نے کہا کہ یہ تیار ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر ضروری تبدیلیاں کی جائیں۔ بنچ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے باوجود اخبارات میں اشتہارات د ئیے جا رہے تھے اور اشتہارات میں آپ کے موکل نظر آ رہے تھے۔ آپ ملک کی خدمت کا بہانہ نہ بنائیں۔رام دیو کے وکیل نے کہا کہ مستقبل میں ایسا نہیں ہوگا۔ جو غلطی پہلے ہوئی اس پر معافی مانگتے ہیں۔ رام دیو نے عدالت سے معافی بھی مانگ لی۔ انہوں نے کہا کہ میں اس طرز عمل پر شرمندہ ہوں۔  سپریم کورٹ نے رام دیو اور پتانجلی کے ایم ڈی آچاریہ بال کرشن کو ایک ہفتے میں حلف نامہ داخل کرنے کا آخری موقع دیا۔ ساتھ ہی حکم دیا کہ آئندہ سماعت ۱۰؍اپریل کو ہوگی۔ ساتھ ہی عدالت نے مرکز کے رویے پر بھی سوال اٹھائے۔ بنچ نے کہا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ جب پتانجلی یہ کہہ رہی تھی کہ ایلوپیتھی میں کووڈ کا کوئی علاج نہیں ہے تو مرکز  خاموش کیوں رہا ؟ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے رویے پر کافی گرفت کی اور کہا کہ ایک کمپنی گمراہ کن اشتہارات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور مرکزی حکومت اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے بلکہ اسے کھلی چھوٹ دی جارہی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ مرکز کو پتانجلی کی حرکتوں کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا ۔ واضح رہے کہ  اس سے پہلے سپریم کورٹ  پتانجلی کی مصنوعات کے حوالہ سے بھی کافی سخت سست کہہ چکا ہے۔ جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس امان اللہ کی بنچ نے پہلے کے احکامات پر عمل نہ کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ گزشتہ سال عدالت نے کمپنی کو اشتہارات پر پابندی لگانے کا حکم دیا تھا۔ نومبر کے مہینے میں ہی عدالت نے کمپنی سے کہا تھا کہ اگر حکم کی تعمیل نہیں کی گئی تو تحقیقات کے بعد کمپنی کی تمام مصنوعات پر ایک ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کردیا  جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK