انتخابی جلسوں کی تقریروں کے حوالے سے وزیراعظم مودی پر تنقید یں ہورہی ہیں۔ اپوزیشن اور سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم میڈیا انٹرویوز میں تو نفرت انگیزبیان بازی اور ہندومسلم کی سیاست نہ کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں لیکن انتخابی تقریریں ان کے دعوؤں کی نفی کرتی ہے۔ سی پی آئی (ایم) لیڈر سیتا رام یچوری نے ایکس پر وزیراعظم کے دوہرے معیار پر سوال قائم کئے۔
وزیر اعظم نریندر مودی۔ تصویر : آئی این این
انتخابی جلسوں کی تقریروں کے حوالے سے وزیراعظم مودی پر تنقید یں ہورہی ہیں۔ اپوزیشن اور سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم میڈیا انٹرویوز میں تو نفرت انگیزبیان بازی اور ہندومسلم کی سیاست نہ کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں لیکن انتخابی تقریریں ان کے دعوؤں کی نفی کرتی ہے۔ سی پی آئی (ایم) لیڈر سیتا رام یچوری نے ایکس پر وزیراعظم کے دوہرے معیار پر سوال قائم کئے۔ انہوں نے وزیراعظم کے ایسے تمام بیانات کو جوڑکر بنائی گئی ’نیوز منٹ‘ کی ایک ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ لکھا کہ ’’میرا خیال تھا کہ کسی بھی انسان کیلئے جھوٹ بول کر بچ نکلنا ناممکن ہے۔ لیکن مودی نے ہمیں غلط ثابت کردیاہے۔ ہمارے سیکولر ملک کی حکومت چلانے کیلئے وہ بھروسے کے لائق نہیں ہیں۔ ‘‘صحافی پرگیہ مشرا نے وزیراعظم کے دو مختلف بیانات کی کلپ شیئر کرتے ہوئےلکھا کہ’’وزیراعظم نے اپنا اعتبار کھودیا ہے... لوگوں کی تاریخ لکھی جاتی ہے، لیکن آپ کے جھوٹ لکھے جائیں گے...‘‘ قابل ذکر ہے کہ ۱۴؍مئی ۲۰۲۴ء کو نیوز۱۸؍کو دئیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم مودی نے کہاتھاکہ’’میں جس دن ہندو مسلمان کروں گا، اس دن میں عام زندگی میں رہنےکا اہل نہیں رہوں گااور میں ہندومسلمان نہیں کروں گا، یہ میرا عہد ہے۔ ‘‘تاہم الیکشنی ریلیوں / جلسوں میں دئیے گئے انکے درج ذیل ۱۶؍بیانات ان کے ’سنکلپ‘ کے برخلاف نظر آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ہیمنت سورین کو عبوری ضمانت نہیں ملی، سپریم کورٹ ۲۱؍ مئی کو سماعت کریگی
۱) ۲۱؍اپریل ۲۰۲۴ء کو بانسواڑہ، راجستھان میں وزیراعظم نے انتخابی ریلی میں سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے غلط بیانی کی تھی اور کہا تھا کہ’’یہ سمپّتی اکھٹا کرکے کس کو بانٹیں گے؟ جن کے زیادہ بچے ہیں ان کو بانٹیں گے۔ ‘‘اس بیان میں انہوں نے گھس پیٹھیا (درانداز) جیسا لفظ بھی استعمال کیا تھا۔
۲) ۲۵؍اپریل ۲۰۲۴ء کو مورینا، مدھیہ پردیش میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ’’کیونکہ کانگریس تو ڈنکے کی چوٹ پر یہی کہتی ہے کہ دیش کے سنسادھنوں (وسائل)پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔ ‘‘
۳) ۲۵؍اپریل ۲۰۲۴ء کو شاہجہاں پور، یوپی میں منعقدہ جلسے میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ’’اُسی ۲۷؍ فیصداوبی سی کوٹہ میں سے مسلموں کی سبھی ذاتوں کو ریزرویشن دے دیا گیا ہے۔ ‘‘
۴) ۲۶؍اپریل ۲۰۲۴ء کوارریہ، بہار میں منعقدہ انتخابی ریلی میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ’’جس میں پھر سے وہ (کانگریس) وہی کہہ رہے ہیں کہ دیش کے سنسادھنوں پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔ ‘‘
۵) ۲۸؍اپریل ۲۰۲۴ء کو بیلگاوی، کرناٹک میں منعقدہ انتخابی جلسے میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ’’لیکن ووٹ بینک کی سیاست کیلئے یہ(کانگریس والے) راجا مہاراجاؤں کے خلاف بولنے کی ہمت کرتے ہیں لیکن نوابوں کے خلاف، بادشاہوں کے خلاف، سلطانوں کے خلاف ایک لفظ کہنے کی ان میں طاقت نہیں ہے۔ ‘‘
۶) ۲۹؍اپریل ۲۰۲۴ء کو ستارا، مہاراشٹر میں منعقدہ جلسے میں وزیراعظم مودی نے دوران تقریر کہا کہ’’انہوں نے راتوں رات سبھی مسلمانوں کو اوبی سی گھوشت کردیا... ‘‘
۷) ۲۹؍اپریل کوہی پونے میں منعقدہ الیکشنی ریلی میں وزیراعظم نے ریزرویشن کے متعلق کہا تھاکہ ’’اس میں سے نکال کرکے مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کو دینے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ ‘‘
۸) ۳۰؍اپریل ۲۰۲۴ء کو ظہیر آباد، تلنگانہ میں وزیراعظم نے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ وہ (کانگریس) مسلمانوں کو راتوں رات اوبی سی بنادیتے ہیں۔ ‘‘
۹) یکم مئی ۲۰۲۴ء کو مدھیہ پردیش کے کھرگون میں ہونے والے انتخابی جلسہ میں دوران تقریر وزیراعظم نے کہا تھا کہ’’آپ کو یہ طے کرنا ہے کہ بھارت میں ووٹ جہاد چلے گا، یا رام راجیہ چلے گا۔ ‘‘
۱۰) ۳؍مئی ۲۰۲۴ء کو مغربی بنگال کے بردھمان میں منعقدہ انتخابی جلسے میں وزیراعظم نے کہا کہ’’یہ لوگ آپ کی کمائی کا ایک حصہ ضبط کریں گے اور پھر اپنی یہ جہاد ووٹ بینک والی خاص ووٹ بینک ہے نا، ان کو وہ دینا چاہتے ہیں۔ ‘‘
۱۱) ۴؍مئی ۲۰۲۴ء کو لوہارڈگا، جھارکھنڈ میں منعقدہ الیکشنی جلسے میں تقریر کے دوران وزیراعظم نے یہ بیان دیا تھا کہ ’’کانگریس جو چشمہ پہنتی ہے، اس میں ایک ہی ووٹ بینک دکھائی دیتا ہے، اور وہ ہے مسلم ووٹ بینک۔ ‘‘
۱۲) ۵؍مئی ۲۰۲۴ء کو دربھنگہ بہار میں منعقدہ انتخابی ریلی میں وزیراعظم نے یہ کہا تھا کہ’’اس میں سے(پسماندہ طبقات کے ریزرویشن میں سے) ڈاکہ ڈال کر مسلمانوں کو ریزرویشن دے دیا جائے۔ ‘‘
۱۳) ۵؍مئی ۲۰۲۴ء کو ہی دوہ رارہ، اترپردیش میں وزیراعظم نے انتخابی جلسے میں کہا تھا کہ’’ہر مسلمان کو راتوں رات اوبی سی بنادیا، ایک کاغذ نکال کر وہ راتوں رات اوبی سی بن گئے۔ ‘‘
۱۴) ۷؍مئی ۲۰۲۴ء کو احمد نگر، مہاراشٹرمیں ہونیوالے انتخابی جلسے میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’’یہ پورے کا پورا ریزرویشن چھین کر مسلمانوں کو دے دیں گے۔ ‘‘
۱۵) ۷؍مئی ۲۰۲۴ء کو ہی دھار، مدھیہ پردیش میں منعقدہ الیکشنی ریلی میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ’’وہ کہتے ہیں کہ پورا کا پوراریزرویشن مسلمانوں کو ملنا چاہئے، اس کا مطلب کیا ہوا؟...‘‘
۱۶) ۱۷؍مئی ۲۰۲۴ء کو دنڈوری، ناسک میں منعقدہ جلسے میں وزیراعظم نے ریزرویشن کے موضوع پر پھر اپنا بیان دہرایا کہ ’’امبیڈکر مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کے خلاف تھے، لیکن کانگریس ایس سی، ایس ٹی اور اوبی سی کا ریزرویشن چھین کر مسلمانوں کو دینا چاہتی ہے۔ ‘‘