خوراک کے شدید بحران کا خدشہ، ۵؍ سال سے کم عمر کا ہر ساتواں بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ، ۸۰-۷۰؍ فیصد طبی مراکز ٹھپ۔
EPAPER
Updated: April 14, 2024, 11:56 PM IST | Agency | New York
خوراک کے شدید بحران کا خدشہ، ۵؍ سال سے کم عمر کا ہر ساتواں بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ، ۸۰-۷۰؍ فیصد طبی مراکز ٹھپ۔
سوڈان میں خانہ جنگی کے ایک سال مکمل ہو گئےہیں۔ اس دوران زرعی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں جس سے خوراک کے شدید بحران کا خدشہ پید ا ہوگیا ہے۔ یاد رہےکہ ۱۵؍ اپریل ۲۰۲۳ء کو سوڈان کی اصل فوج اور نیم فوجی دستے کے درمیان خانہ جنگی کا آغا زہوا تھا۔ ایک سال سے جاری خانہ جنگی کے سبب خوراک کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ عوام کو پانی اور ایندھن جیسی بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑر ہا ہے۔ اس تنازع میں۸۰؍ لاکھ سے زیادہ افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی ہے جبکہ اب تک ہزاروں افراد ہلاک اورزخمی ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل پر ایرانی حملہ سے پوری دُنیا میں ہلچل، تحمل کی اپیل
اس بارے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے،’’۵؍ سال سے کم عمر کا ہر ساتواں بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے جبکہ ۸۰-۷۰؍ فیصد طبی مراکز فعال نہیں رہے۔ ‘‘ اس سلسلے میں ڈبلیو ا یچ او کے ترجمان کرسچین لند میئر نے بتایا،’’ جنگ زدہ علاقوں میں ۵۰؍ لاکھ افراد قحط کے شکار ہوسکتے ہیں۔ نئی فصل آنے سے پہلے کے عرصہ میں امداد کی بلارکاوٹ فراہمی یقینی نہیں بنائی گئی تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ ‘‘اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایاگیا ،’’ سوڈان میں بھوک کا بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے اور رواںسال قحط کا خدشہ بھی ہے۔۶۰؍ فیصد گھرانے پہلے ہی معتدل سے شدید درجے کے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ مغربی کردفان، جنوبی کردفان اور نیل ازرق کی ریاستوں میں حالات اور بھی خراب ہیں۔‘‘ `یو این ڈی پی کے مطابق اس کے زیرجائزہ نصف سے زیادہ دیہی گھرانوں نے بتایا ،’’ خرطوم، سینار اور مغربی کردفان میں جاری لڑائی کے سبب زرعی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔‘‘ ادارے نے ملک میں بے سہار ا آبادی کو فوری طور پر غذائی مدد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔