• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مائیکروسافٹ کے سسٹم میں معمولی خلل، پوری دُنیا متاثر

Updated: July 20, 2024, 11:30 AM IST | Agency | London/Washington

ہندوستان، ہانگ کانگ، برطانیہ، آسٹریلیا اور امریکہ سمیت کئی ملکوں میں کچھ گھنٹوں کیلئے فضائی خدمات ٹھپ پڑ گئیں، بینکنگ اور طبی خدمات بھی متاثر ہوئیں۔ برطانیہ میں خبروں کی نشر واشاعت پر اثر پڑا۔ مائیکروسافٹ نے اصل مسئلہ حل کرلینے کا دعویٰ کیا۔

A rush of passengers can be seen at Bangkok airport after services were affected. Photo: AP/PTI
بینکاک کے ہوائی اڈہ پر خدمات متاثر ہونے کےبعد مسافروں کی بھیڑ کو دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: اے پی / پی ٹی آئی

مائیکروسافٹ کے سسٹم میں  معمولی خرابی کی وجہ سے جمعہ کو پوری دنیا میں ہوائی اڈے، کاروباری سرگرمیاں، مواصلاتی نظام اور ٹرانسپورٹ کا نظام بری طرح متاثر ہوئے۔ عالمی سطح  پر مسافروں کو سب سے زیادہ پریشانیوں  کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ سارا مسئلہ تکنالوجی فراہم کرنے والی امریکی کمپنی مائیکروسافٹ کے کلاؤڈ سسٹم میں  آنے والی ایک معمولی خرابی کی وجہ سے پیدا ہوا۔ کمپنی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ اس کے صارفین کو مائیکروسافٹ۳۶۵؍ کی ایپلی کیشن اور خدمات تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان کی فراہمی بحال کرنے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جس وقت یہ خبر لکھی جارہی ہے، مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ مسئلے کو حل کرلیاگیا ہے مگر اب بھی کچھ ۳۶۵؍ اپلی کیشن اور خدمات متاثر ہیں جنہیں  حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس خامی کی وجہ سے کئی گھنٹوں  کیلئے ہوائی اڈوں کی خدمات ٹھپ پڑگئیں  ، پروازیں منسوخ رہیں  جبکہ بینکوں، اسپتالوں اور میڈیا اداروں کی خدمات بھی متاثر ہوئیں۔ اسی طرح متعدد کاروباری اداروں کو آئی ٹی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ 
ہوائی اڈوں پر خدمات متاثر
اس خلل نے ہندوستان، ہانگ کانگ، برطانیہ، آسٹریلیا اور امریکہ سمیت کئی ممالک کے بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر فلائٹ آپریشن کو مفلوج کر دیا۔ ایوی ایشن اینالٹکس کمپنی سیریم نے تصدیق کی ہے کہ دنیا بھر میں تقریباًایک لاکھ ۱۰؍ ہزار طے شدہ کمرشیل پروازوں میں سے ایک ہزار ۳۹۰؍ کو منسوخ کرنا پڑا۔ سائبر انسٹی ٹیوشن سے باخبر رہنے والی ویب سائٹ ’’ڈاون ڈیٹیکٹر‘‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ویزا، اے این زیڈ، ویسٹ پیک اور اوپٹس جیسے آسٹریلوی بینکنگ اور ٹیلی کمیونی کیشن ادارے بھی متاثر ہوئے۔ 
 سپرمارکیٹ اور نشریاتی ادارے بھی زد میں آئے
 متاثر ہونے والے دیگر کاروباروں میں آسٹریلوی سپر مارکیٹ چین، آسٹریلیا کا محکمہ پولیس، اس کے قومی نشریاتی ادارے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن اور نیوزی لینڈ کے بینک شامل ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے معروف نیوز براڈکاسٹرز میں سے ایک ’’ اسکائی نیوز‘‘ کو نشریات بند کرنی پڑیں۔ ڈاکٹرس اور نیشنل ہیلتھ سروسیز کے زیر استعمال بکنگ کا نظام بھی متاثر رہا۔ کئی میڈیکل افسران نے اس حوالے سےسوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس ‘ پر پوسٹ کرکے اطلاع دی۔ 

یہ بھی پڑھئے: پیرس: اولمپکس کی تیاریاں عروج پر، دریا اور راستے ٹریفک کیلئے بند، شہریوں کو پریشانیوں کا سامنا

سسٹم خود بہ خود آن یا آف ہورہاتھا
 دنیا بھر میں مائیکروسافٹ ونڈوز کے صارفین لیپ ٹاپ پر بلیو اسکرین کے مسائل کا سامنا کر رہے تھے۔ ان کے سسٹم خود بخود بند یا پھر دوبارہ آن ہو رہے تھے۔ مائیکروسافٹ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ’’اصل مسئلے کو حل کر لیا گیا ہے، تاہم، یہ مسئلہ ابھی بھی کچھ مائیکروسافٹ۳۶۵؍ ایپس اور سروسیز پر موجود ہے۔ ہم راحت رسانی کیلئے اضافی اقدامات کر رہے ہیں۔ ‘‘
سافٹ ویئر اپڈیٹ مسئلے کی وجہ ؟
 ماہرین نے سی این این نیوز چینل کو بتایا کہ یہ خلل بظاہر امریکی سائبر سیکوریٹی کی ایک بڑی فرم کروڈ اسٹرائک کی جانب سے جاری کردہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔ کروڈ اسٹرائک کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) جارج کرٹز نے کہا کہ عالمی آئی ٹی میں خلل ڈالنے والی خامی کی نشاندہی کی گئی ہے اور اسے ٹھیک کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ تو سیکوریٹی سے متعلق واقعہ ہے اور نہ ہی سائبر حملہ۔ وہ صارفین جو مائیکروسافٹ نہیں  استعمال کرتے بلکہ ’میک ‘اور’ لینکس‘ جیسے آپریٹنگ سسٹم کا استعمال کرتے ہیں، اس خلل سے متاثر نہیں ہوئے۔ 
سروسیز کی معطلی سے کون متاثر ہوا؟
 انٹرنیٹ سروسیز کی معطلی سےکریڈٹ کارڈ کی کمپنی ویزا، امریکی سیکوریٹی کمپنی اے ڈی ٹی، ایمازون اور متعدد ایئر لائنز کے آپریشنز اس تکنیکی خلل اور سروسیز کی معطلی سے متاثر ہوئے ہیں۔ آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک میں متعدد بینکوں، ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں، میڈیا کمپنیوں اور ایئر لائنز نے کہا ہے کہ ان کی کمپیوٹر سسٹمز تک رسائی نہیں ہو پا رہی ہے اور آپریشنز متاثر ہو رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK