وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے شوہر اور معروف ماہر معاشیات پرکلا پربھاکر کی پیش گوئی ،خصوصی انٹرویو میں ان تمام نکات پر گفتگو کی جن کی وجہ سے بی جے پی اقتدار سے باہر ہو گی، یہ دعویٰ بھی کیاکہ لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد بی جے پی بکھر جائے گی، پارٹی کی قیادت بھی تبدیل ہوگی۔
مشہور ماہر معاشیات اور نرملا سیتا رمن کے شوہر پرکلا پربھاکر۔ تصویر : آئی این این
وزیر مالیات نرملا سیتا رمن کے شوہر پرکلا پربھاکر مودی حکومت کے سب سے بڑے ناقدین میںشمار ہوتے ہیں۔ انہوں نے ماضی میں بھی کئی مواقع پر مودی حکومت کا پالیسیوں، کام کاج کے طور طریقوں یہاں تک کے اپنی اہلیہ نرملا سیتا رمن کے بجٹ پر بھی شدید تنقیدیں کی ہیں۔ انہوں نےایچ ڈبلیو نیوز کے منیجنگ ایڈیٹر سجیت نائر کو انٹر ویو دیتے ہوئے کئی اہم باتوں کا انکشاف کیا۔ انہوں نے سجیت نائر کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کئی ایسی باتیں کہیں جن سے بی جے پی کی صفوں میں کھلبلی مچنا طے ہے۔ پرکلا پربھاکر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ۴؍ جون کے بعد مرکز میں بی جےپی کی حکومت بننا بہت مشکل ہے بلکہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ مرکز میں غیر بی جے پی حکومت قائم ہو گی۔ انہوںنے کہا کہ اگر بی جے پی بنانے کی پوزیشن میں آئی تو بھی اس کی موجودہ لیڈر شپ اقتدار میں نہیں رہے گی کیوں کہ اسے دیگر پارٹیوں کی حمایت سے سرکار بنانی پڑے گی اور ان پارٹیوں کی پہلی شرط یہی ہو گی کہ موجودہ لیڈر شپ کو باہر کا راستہ دکھایا جائے۔
یہ بھی پڑھئے: اسکولی نصاب میں منو اسمرتی کی شمولیت کی سفارش!
پرکلا پربھاکر کے مطابق بہت سے سیاسی تجزیہ نگاروں اور ماہرین نے اپنے اپنے تجزیہ کئے ہیں اور میں انہیں رَد نہیں کرتا کیوں کہ انہوں نے بھی نہایت محنت سے یہ کام کیا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان سبھی کا دھیان ایک اہم نقطے پر نہیں گیا۔ وہ نقطہ یہ ہے کہ الیکشن سے کچھ ماہ قبل سے ہی ہندوستان کی سول سوسائٹی میں اندر ہی اندر بہت کچھ تبدیلیاں آرہی تھیں۔ یہ تبدیلیاں بہت گہرائی میں تھیں لیکن ان کے اثرات اب الیکشن میں نظر آرہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کو دوسرے یا تیسرے مرحلے میں ہی انداز ہ ہو گیا ہے کہ ان کی سرکار کا واپس آنا بہت مشکل ہے۔ اسی لئے وہ صرف ہندو مسلم موضوعات پر بات کررہے ہیں جبکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ وہ گورننس پر گفتگو کرتے ، اپنی پالیسیاں عوام کے سامنے لاتے لیکن سول سوسائٹی کی خاموش حکمت عملی نے بی جے پی کو دہلادیا ہے۔
پرکلا پربھاکر نے بی جے پی کی خامیوں کی طرف بھی واضح اشارہ کیا اور کہا کہ اس وقت بی جے پی کی تنظیم پر اگر نظر ڈالی جائے تو اس میں ایک سے لے کر ۱۰؍ نمبر تک صرف مودی ہی مودی ہیں۔ کسی بھی بڑی سیاسی پارٹی کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہونا چاہئے کہ ایک ہی آدمی کا قبضہ پوری تنظیم پر ہو گیا ہے اور کوئی اُف تک نہیں کر رہا ہے۔ پرکلا پربھاکر نے یہ پیش گوئی بھی کی کہ الیکشن بعد جب نتائج بی جے پی کے حق میں نہیں ہوں گے تو سب سے پہلے بی جے پی کی تنظیم بکھرے گی اور یہ اس طرح سے ٹوٹے گی کہ اسے دوبارہ جوڑنے اور اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں ۱۰؍ سے ۱۵؍ سال لگ جائیں گے ۔
معروف ماہر معاشیات پرکلا پربھاکر نے ان باتوں کی طرف بھی دھیان دلایا کہ مودی حکومت اقتدار سے کسی وجہ سے باہر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری بہت بڑا عوامی مسئلہ ہے۔ مہنگائی صرف یہ نہیں ہے کہ دال اور چاول مہنگے ہو گئے یا گیس سلنڈر مہنگا ہو گیا بلکہ مہنگائی کا اثر بچوں کی اسکول اور کالج کی فیس، علاج کا خرچ ، کہیں آنے جانے اور سیاحت پر ہونے والا خرچ ، شادی بیاہ میں ہونے والے خرچ پر بھی واضح طور پرنظر آرہا ہے۔ وہی حال بے روزگاری کا ہے جو ہمیں نظر آتا ہے لیکن جو نظر نہیں آتا ہے وہ بہت بڑا اثر ہے۔ ۲۰؍ سے ۲۷؍ سال کے نوجوانوں میں بے روزگاری ۴۰؍ فیصد سے زائد ہے۔ مودی حکومت اس محاذ پر ناکام ہو گئی۔ دیہی علاقوں میں کیا حال ہے اس کا اندازہ ہم اور آپ بالکل بھی نہیں لگاسکتے ۔ملک کے ۳۰؍ کروڑ افراد تو کسی طرح ان حالات سے نبرد آزما ہیں لیکن جو باقی ۱۱۰؍ کروڑ لوگ ہیں انہوں نے یہ سرکار تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ مودی سرکار کی سمجھ میں یہ بات دوسرے یا تیسرے مرحلے میں آگئی ہے اور اب وہ صرف باہر جانے کے وقت کا انتظار کررہی ہے۔
پرکلا پربھاکر نے سجیت نائر کے سوالوں کے جواب میں منی پور اور لداخ کا ذکر بھی کیا اور پوچھا کہ وزیر اعظم کو اب تک منی پور جانے یا لداخ جانے کا وقت کیوں نہیں ملا ؟ ایسے تو وہ پوری دنیا گھوم کر آجاتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ مودی جی نے اپنی برانڈنگ بہت اچھی کی ہے لیکن ان کی حکومت نے وہ مظاہرہ نہیں کیا جس کی امید کی جارہی تھی ۔