سپریم کورٹ محکمہ آثار قدیمہ سے معلوم کرنا چاہتاہےکہ ریاستی حکومت نے تاج محل کی حفاظت کیلئے جو پلان تیار کیا ہے اس میں اس سے مشورہ کیوں نہیں کیا گیا؟
EPAPER
Updated: April 24, 2024, 12:14 AM IST | Agency | New Delhi
سپریم کورٹ محکمہ آثار قدیمہ سے معلوم کرنا چاہتاہےکہ ریاستی حکومت نے تاج محل کی حفاظت کیلئے جو پلان تیار کیا ہے اس میں اس سے مشورہ کیوں نہیں کیا گیا؟
سپریم کورٹ نے تاج محل کے تحفظ کیلئے تیارکردہ ویژن دستاویز پرآرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی /محکمہ آثار قدیمہ) سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھوئیاں پرمشتمل بینچ نے اتر پردیش حکومت کو وہ ویژن دستاویز کو ریکارڈ پر لانے کی ہدایت دی ہے جسے اسکول آف پلاننگ اینڈ آرکی ٹیکچر(ایس پی اے)نے ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی بینچ نےیہ جواب ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی جو تاج محل کے تحفظ اور تاج ٹریپیزیم زون(ٹی ٹی زیڈ) کے تحفظ کے سلسلےمیں داخل کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ۸؍ دسمبر۲۰۱۷ ءکو اس نےتاج محل کے مستقبل کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی تھی ۔ ٹی ٹی زیڈ ایک ٹریپیزائڈل(ذوزنقہ) شکل کا علاقہ ہے جو تقریباً۱۰؍ہزار ۴۰۰؍ مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔یہ اُتر پردیش کے آگرہ، فیروز آباد، متھرا، ہاتھرس اور ایٹا اضلاع اور راجستھان کے ضلع بھرت پور تک پھیلا ہوا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ اس نے یہ نوٹس کیا کہ ۲۶؍ جولائی ۲۰۱۸ء کومنصوبہ تیار کا گیاتھا لیکن یہ حیران کن پہلو ہے کہ اس کی تیاری میں محکمہ آثار قدیمہ سے صلاح ومشورہ نہیں کیا گیاجو تاج محل کی دیکھ بھال کا ذمہ دار ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا: اسلام قبول کرنے والے یوٹیوبر داؤد کم کا مسجد کی تعمیر کا منصوبہ منسوخ
بینچ نے کہا کہ ‘ہم ویژن دستاویز پر اے ایس آئی کا ردعمل جاننا چاہتے ہیں۔۱۶۳۱ءمیں اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں مغل بادشاہ شاہ جہاں کے ذریعے تعمیرکروائی گئی یادگار کی حفاظت کیلئے علاقہ میں ترقیاتی کاموں کی نگرانی عدالت عظمیٰ کررہی ہے ۔ یہ مقبرہ یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ ہے۔ سپریم کورٹ کی بینچ نے آگرہ کو عالمی ثقافتی ورثہ شہر کا درجہ دینے کا مطالبہ کرنے والی ایک اور عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو چھ ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔تاج محل کے قریب جمنا ندی کی صفائی کی عرضی پر سپریم کورٹ کی بینچ نے کہا کہ ندی کے نیچے سے گاد، کچرا اور کیچڑ صاف کرنے کی تجویز پر کوئی تنازع نہیں ہونا چاہئے۔