• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مہایوتی میں دراڑ، این سی پی اور ایم این ایس کے باغیانہ تیور

Updated: May 29, 2024, 7:43 AM IST | Agency | Mumbai

دونوں ہی پارٹیوں کا بی جے پی سے گفت وشنید کے بغیر ودھان پریشد کے الیکشن میں اپنا اپنا امیدوار اتارنے کا اعلان، ایم این ایس لیڈر کے بی جے پی سے تلخ سوالات۔

Devendra Fadnavis, Eknath Shinde and Ajit Pawar: Currently they are together but... Photo: INN
فرنویس، ایکناتھ شندے اور اجیت پوار: فی الحال تو ساتھ میں ہیں مگر.....۔ تصویر : آئی این این

ابھی لوک سبھا الیکشن کے نتائج آئے نہیں ہیں لیکن مہاراشٹر کی سیاست میں ابھی سے ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ مہایوتی میں شامل این سی پی ( اجیت) اور راج ٹھاکرے کی پارٹی ایم این ایس نے باغیانہ تیور دکھانے شروع کر دیئے ہیں۔ ان دونوں پارٹیوں نے بی جے پی گفت وشنید کے بغیر ہی ٹیچرس حلقہ انتخاب میں اپنا امیدوار کھڑا کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ فی الحال بی جے پی اس معاملے پر خاموش ہے۔ 
 چھگن بھجبل کی مسلسل تنقیدیں
  اجیت پوار کی پارٹی کے سینئر لیڈر چھگن بھجبل نے  جیسے بی جے پی کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔  وہ مسلسل بالواسطہ طریقے سے بی جے پی کو آنکھیں دکھا رہے ہیں۔  ایک روز قبل چھگن بھجبل نے این سی پی کی جائزہ میٹنگ میں کہا تھا کہ بی جے پی کو ابھی سے یاد دلا دیا جائے کہ اس نے اسمبلی الیکشن میں ۸۰؍ تا ۹۰؍ سیٹیں دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ان کے اس بیان سے لگ رہا ہے کہ انہیں بی جے پی کے وعدے پر بھروسہ نہیں ہے۔ اس کے دوسرے ہی دن یعنی منگل کو این سی پی ( اجیت) نےممبئی ٹیچرس حلقے کیلئے شیواجی نلائوڑے کو اپنا امیدوار نامزد کر دیا۔ یہ ضد بھی چھگن بھجبل ہی کی ہے کہ این سی پی (اجیت) کو ممبئی ٹیچرس حلقے سے اپنا امیدوار کھڑا کرنا چاہئے۔ یاد رہے کہ  ودھان پریشد کیلئے ممبئی سے ایک گریجویٹ حلقے اور ایک ٹیچرس حلقے کیلئے الیکشن ہو رہے ہیں جبکہ ناسک سے ایک گریجویٹ حلقے اور کوکن سے ایک ٹیچرس حلقے کیلئے انتخابات ہوں گے۔ بی جے پی کی  جانب سے پارٹی کے ممبئی صدر آشیش شیلار کی سربراہی میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں ان سیٹوں پر امیدوار کھڑا کرنے سے متعلق گفتگو ہوئی لیکن بی جے پی کے کسی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے ہی این سی پی نے ایک نام کا اعلان کر دیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بنارس میں’انڈیا‘ اتحاد کی مشترکہ ریلی، راہل اور اکھلیش کی شرکت

ایم این ایس کا رخ بھی جارح
اس دوران راج ٹھاکرے کی سربراہی والی ایم این ایس نے اس معاملے میں زیادہ سخت رویہ اختیار کیا ہے۔ ایک روز قبل تھانے شہر کے ایم این ایس صدر اویناش جادھو نے کہا کہ ’’ لوک سبھا الیکشن میں ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے نریندر مودی کی خاطر بی جے پی کو بلا شرط حمایت کرنے کا اعلان کیا تھا  لیکن وھان پریشد میں مودی نہیں ہوں گے اس لئے و دھان پریشد  کے کوکن گریجویٹ حلقے سے ہم الیکشن لڑیں گے۔‘‘  اویناش جادھو نے جارحانہ رخ اختیار کرتے ہوئے کہا ’’ کیا ہندوتوا کے نام پر لوک سبھا چھوڑدیں، ودھان سبھا چھوڑ دیں، کارپوریشن چھوڑ دیں، ہر چیز چھوڑ دیں؟ اس طرح  ہماری پارٹی کیسے چلے گی؟‘ ‘ جادھو نے کہا ’’ ہم کوکن گریجویٹ حلقے سے اپنا امیدوار کھڑا کریں گے۔ بی جے پی کو چاہئے کہ جس طرح ہم نے لوک سبھا الیکشن میں اس کی حمایت کی تھی اسی طرح وہ اس الیکشن میں ہماری حمایت کرے۔‘‘ یاد رہے کہ کوکن گریجویٹ حلقہ گزشتہ ۲؍ میعاد سے بی جے پی ہی کے پاس ہیں  پارٹی کے نرنجن ڈائوکھرے یہاں سے رکن اسمبلی ہیں۔ اویناش جادھو کے اس جارحانہ بیان کے بعد منگل کو ایم این ایس نے بی جےپی سے گفت وشنید کئے بغیر ہی مراٹھی فلموں کے مشہور ڈائریکٹر  ابھیجیت پانسے کی امیدواری کا اعلان بھی کر دیا۔ 
امیدواری کا اعلان ہوتے ہی ابھیجیت پانسے نے بھی بی جے پی سے سوال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ نرنجن ڈائوکھرے یہ بتائیں کہ گزشتہ ۱۲؍ سال میں  انہوں نے کوکن گریجٹ حلقے کے نمائندے کی حیثیت سے کیا کام کیا ہے؟ ‘‘  پانسے نے کہا ’’ راج ٹھاکرے صاحب نے وزیر اعظم نریندر مودی کی خاطر لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی بلا شرط حمایت کی تھی۔ ہم مہایوتی کے حلیف نہیں تھے ۔ ہم ایک آزاد پارٹی تھے۔  اس لئے اب ہم مہاراشٹر میں آئندہ جو بھی الیکشن ہوں گے اس میں حصہ لیں گے۔‘‘ اس  اعلان کا واضح مطلب یہی ہے کہ اب ایم این ایس کا بی جےپی کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں رہ جائے گا۔   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK