• Sat, 05 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

علی گڑھ میں ہجومی تشدد میں مارے گئے فرید کے خلاف ڈکیتی کا کیس درج

Updated: July 01, 2024, 4:43 PM IST | Agency | Aligarh

دیگر ۸؍ افراد کو بھی اس معاملے سے ماخوذ کیا گیا ہے۔ ہجومی تشدد کے ایک ملزم کی ماں نے بیٹے کے دفاع میں نئی کہانی پیش کی اور دعویٰ کیا کہ سیڑھی سے گر کر فرید کی موت ہوئی تھی۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

علی گڑھ کے مامو بھانجہ چوراہے پر ۱۸؍ جون کو فرید عرف اورنگ زیب نامی ۳۵؍ سالہ فرید کو پیٹ پیٹ کر مار دینے کے الزام میں  گرفتار کئے گئے ۶؍ نوجوانوں  میں  شامل راہل کی ماں لکشمی متل نے اپنے بیٹے اور دیگر ملزمین کے دفاع میں نئی کہانی پیش کی ہے۔ اس نے دعویٰ کیا ہے کہ فرید کی موت ہجومی تشدد میں نہیں ہوئی بلکہ وہ سیڑھی سے گر کر ہلاک ہوگیا تھا۔ 
لکشمی متل کی شکایت پر علی گڑھ پولیس نے مرحوم فرید اور دیگر ۷؍ افراد کے خلاف ڈکیتی کا کیس بھی درج کرلیا ہے۔ پولیس کو دی گئی اپنی شکایت میں مذکورہ خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’۱۸؍ جون کی رات فرید میرے گھر میں گھسا، اس نے گھر کا قیمتی سامان چرانے سے قبل میرے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی۔ جب میں گھر کے لوگوں نے اسے پکڑنے کی کوشش کی تو وہ اپنا توازن کھو بیٹھا اور سیڑھیوں  سے گرگیا۔ وہ  زخموں کی تاب نہ لاسکا اور چل بسا۔ ‘‘ پولیس کے ایک افسر کے مطابق ’’خاتون کی شکایت پرہم نے تعزیرات ہندکی دفعہ ۳۵۴؍ اور ۳۹۵؍ کے تحت مہلوک اور دیگر کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے:آج سے نئے تعزیری اور فوجداری قوانین کا نفاذ، اعتراض اور اندیشے نظر انداز

اہم بات یہ ہے یہ مقدمہ واقعہ کے۱۲؍ دن بعد درج کیا گیا ہے جس میں مقتول فرید عرف اورنگ زیب کے علاوہ سلمان، ذکی، آشو، اکبر، نواب، شمیم ​​اور دو نامعلوم افراد کو ملزم بنایا گیا ہے۔ اس بیچ اس معاملے کی تفصیلات حاصل کرنے کیلئے کانگریس کے ایک وفد نے پارٹی کے ریاستی صدر اجے رائے کی قیادت میں علی گڑھ کا دورہ کیا جس کی میٹنگ سابق ایم ایل اے وویک بنسل کی رہائش گاہ پر میٹنگ ہوئی۔ وفد نے جاوید عرف اورنگ زیب کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی۔ وفد میں شامل سہارنپور کے ایم پی عمران مسعود نے کہا کہ بی جے پی ملک اور ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کر رہی ہے، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ پولیس کا کھیل ہے کہ مقتول کے خلاف ڈکیتی اور چھیڑ چھاڑ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK