پارلیمنٹ میں دوبارہ پیش کرنے کا مطالبہ ٹھکرادیا گیا البتہ ٹرک ڈرائیوروں سے کئے گئے وعدہ کے مطابق سڑک حادثوں سے متعلق دفعات ابھی نافذ نہیں ہوں گی۔
EPAPER
Updated: July 01, 2024, 1:34 PM IST | Agency | New Delhi
پارلیمنٹ میں دوبارہ پیش کرنے کا مطالبہ ٹھکرادیا گیا البتہ ٹرک ڈرائیوروں سے کئے گئے وعدہ کے مطابق سڑک حادثوں سے متعلق دفعات ابھی نافذ نہیں ہوں گی۔
اپوزیشن کے اعتراض، ریاستوں کی تشویش اور وکیلوں کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے پیر یکم جولائی سے ملک میں مودی حکومت کے ذریعہ بنائے گئے وہ تعزیری اور فوجداری قوانین نافذ کردیئے جائیں گے جنہیں پارلیمنٹ میں خاطر خواہ بحث اور غوروخوض کے بغیر آناً فاناً میں منظور کرالینے کا الزام ہے۔ اس کے ساتھ ہی ۱۸۶۰ء کے انڈین پینل کوڈ(آئی پی سی) کی جگہ ’بھارتیہ نیائے سنہیتا ایکٹ لے لےگا جبکہ کوڈ آف کریمنل پروسیجر (سی آر پی سی )۱۹۷۳ء کی جگہ بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا اور انڈین ایویڈنس ایکٹ ۱۸۷۲ء کی جگہ بھارتیہ ساکشیہ ایکٹ لے لےگا۔
ان قوانین پر روز اول سے سوال اٹھ رہے ہیں۔ پارلیمانی الیکشن کےبعد مرکز میں نئی حکومت بننے کےبعد اپوزیشن نے ان کے نفاذ کو ملتوی کرنے اور یہ کہتے ہوئے انہیں دوبارہ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا کہ جس وقت یہ قوانین ایوان سے منظور کرائے گئے اس وقت اپوزیشن ایوان میں موجود نہیں تھا کیوں کہ اس کے ۱۴۳؍ اراکین معطل تھے۔ قانونی ماہرین اور وکیلوں نے بھی نفاذ کو ٹالنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کرناٹک، تمل ناڈو، مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں بھی مودی حکومت کے بنائے گئے ان قوانین پرتشویش کااظہار کرچکی ہیں ۔ اپوزیشن نے متنبہ کیا ہے کہ نئے تعزیری اور فوجداری قوانین میں کئی ’’ظالمانہ‘‘ شق شامل ہیں جن پر نظر ثانی اور پارلیمنٹ میں گفتگو کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھئے: آج پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کے آثار، اپوزیشن تیار
تاہم مخالفت میں اٹھنےوالی تمام آوازوں کو نظر انداز کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے ملک کے پورے عدالتی نظام کو پوری طرح سے بدل کررکھ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ حالانکہ مختلف ریاستوں میں پولیس فورس،عدالتی عملہ اور دیگر محکموں کیلئے نئے قوانین کےنفاذ کیلئے ٹریننگ کا انعقاد کیا جاچکاہے تاہم یہ اندیشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ ڈیڑھ سو سال سے نافذ قوانین کی جگہ نئے قوانین کے نفاذ میں دقتوں کاسامنا کرنا پڑے گا۔ حالانکہ حکومت مذکورہ بالا تینوں قوانین کو پیر (یکم جولائی ) سے نافذ کرنے کیلئے بضد ہے تاہم ابھی ان میں سڑک حادثوں سے متعلق دفعات کا نفاذ نہیں ہوگا۔ یاد رہے کہ ٹرک ڈرائیوروں نے سڑک حادثوں سے متعلق قوانین میں کی گئی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا تھا جس کے بعد حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے تھے اور اس نے سڑک حادثات سے متعلق دفعات کو ابھی نافذ نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ تینوں قوانین کو پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعویٰ کیاتھا کہ ’’یہ قوانین ہندوستانیوں کے ذریعہ ہندوستانیوں کیلئے ہندوستانی پارلیمنٹ میں بنائے گئے ہیں اور یہ نوآبادیاتی (انگریزوں کے دور کے)عدالتی نظام کا خاتمہ کریں گے۔‘‘ تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بی این ایس میں ۷۵؍ فیصد دفعات آئی پی سی کی ہیں جبکہ بی این ایس ایس میں ۹۵؍ فیصد دفعات وہی ہیں جو سی آر پی سی میں تھیں۔ اسی طرح ساکشیہ ایکٹ میں ایویڈنس ایکٹ کی تمام دفعات کو برقراررکھا گیا ہے۔ نئے قوانین میں معمولی جرائم کیلئے ’’سماجی خدمت‘‘ کوبطور سزاشامل کیا گیا ہے جبکہ الیکٹرانک اور ڈیجیٹل ریکارڈ کو بطور ثبوت استعمال کرنے کا التزام کیاگیاہے۔ اسی طرح نئے عدالتی نظام میں الیکٹرانک ذرائع (ایس یم ایس یا میسج وغیرہ کے ذریعہ) سمن جاری کئے جاسکیںگےاور جائے واردات کی ویڈیو گرافی کو لازمی قراردیاگیاہے۔
’دہشت گردی ‘ کی ایسی تعریف کی گئی ہے جس کی بنیاد پر پولیس عام شہریوں کو بھی اس کے تحت ماخوذ کرسکتی ہے۔
پولیس تحویل کا عرصہ ۱۵؍ دنوں سے بڑھا کر ۹۰؍ دن کردیاگیا۔
پولیس کو ’’ابتدائی جانچ‘‘ کے نام پر ایف آئی آر کے اندراج کو ۲؍ ہفتوں تک ٹالنے کی سہولت دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بی این ایس ایس کی دفعہ ۴۳(۳) میں پولیس کو ملزم کو ہتھکڑی پہنانے کی اجازت ہے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ’غداری‘کا قانون تو ختم ہوگیا مگر ’ملک کے خلاف جرائم‘ کے تحت نیا قانون بنادیاگیا ہے جس میں فساد اور احتجاج کی صورت میں بھی ماخوذ کیا جاسکتاہے۔
مزید ۳؍ جرائم کیلئے پھانسی کی سزا متعارف کرائی گئی ہے جبکہ لاء کمیشن نے اسے ختم کرنے کی صلاح دی تھی۔