گھروں اور اسکولوں کےعلاوہ کھیلنے کے میدان بھی تباہ۔ بغلان، تخار، بدخشاں ،غور اور دیگر صوبوں میں ۳۳۰؍ سے زائد افراد ہلاک۔
EPAPER
Updated: May 15, 2024, 10:21 AM IST | Agency | Kabul
گھروں اور اسکولوں کےعلاوہ کھیلنے کے میدان بھی تباہ۔ بغلان، تخار، بدخشاں ،غور اور دیگر صوبوں میں ۳۳۰؍ سے زائد افراد ہلاک۔
موسلا دھار بارش کے بعد جمعہ کو صوبہ بغلان اور شمالی افغانستان کے دیگر علاقوں میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے تقریباً ۴۰؍ ہزار بچے بے گھر ہو گئے۔
عالمی ادارے ’سیو دی چلڈرن ‘نے پیر کو یہ اطلاع دی۔ افغانستان میں ادارے کے چیریٹی کے کنٹری ڈائریکٹر ارشد ملک نے کہا، ’’بچے خوفزدہ ہیں، بہت سے لوگ اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں۔ ان کے گھروں اوراسکولوں علاوہ کھیلنے کے میدان بھی تباہ ہوچکے ہیں۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ہند نژاد نوجوان کا اعترافِ جرم، گزشتہ سال وہائٹ ہاؤس سے ٹرک ٹکرایا تھا
ورلڈ فوڈ پروگرام کے افغانستان کے دفتر اور مقامی افغان حکام کے مطابق بغلان، تخار، بدخشاں، غور اور دیگر صوبوں میں ۳۳۰؍ سے زائد افراد سیلاب میں ہلاک ہوگئے۔ عالمی اداروں اور افغان حکام نے خبردار کیا کہ سیلاب سے پیدا ہونے والی بیماری سے بچے متاثر ہوسکتے ہیں جس کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت نے پیر کو کہا کہ سیلاب سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو روکنے کیلئے ۸؍ ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھیجی گئی ہیں۔ یادرہے کہ جمعہ کو ہونے والی شدید بارش کے سبب افغانستان کے بغلان، تخار، بدخشان اور غور صوبوں کے بڑے حصوں میں اچانک سیلاب آ گیا تھا اور اب تک یہ سیلاب بڑے پیمانے پرتباہی مچا چکا ہے۔