مہا وکاس اگھاڑی کے تئیں جو عوام کا رجحان تھاوہ اچانک اتنا کیسے تبدیل ہو گیا؟مہا یوتی کو حیران کن ۲۳۴؍سیٹیں ملنے پر سنجے راؤت کا سوال،چیف جسٹس چند ر چڑ کو بھی ذمہ دار کہا۔
EPAPER
Updated: November 25, 2024, 1:50 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
مہا وکاس اگھاڑی کے تئیں جو عوام کا رجحان تھاوہ اچانک اتنا کیسے تبدیل ہو گیا؟مہا یوتی کو حیران کن ۲۳۴؍سیٹیں ملنے پر سنجے راؤت کا سوال،چیف جسٹس چند ر چڑ کو بھی ذمہ دار کہا۔
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں ایک طرف جہاں بی جے پی اور مہایوتی کی جانب سے وزیر اعلیٰ اور قلمدانوں کی تقسیم کیلئے میٹنگیں کی جارہی ہیں وہیں دوسری طرف مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈروں کی جانب سے یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے اور الزام عائد کیاجارہا ہےکہ شکست کے ڈر سے ووٹروں کو روپے دے کر لبھایا گیا ہے۔ کیونکہ جس مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈروں راہل گاندھی، ادھو ٹھاکرے اور شرد پوار کے انتخابی جلسوں میں بھیڑ امڈ پڑ رہی تھی اور اکثریت عوام کا رجحان مہا وکاس اگھاڑی کی جانب تھا پھر اچانک تنائج بالکل یکطرفہ اور مہا یوتی کے حق میں کیسے چلے گئے؟ یہ سوال ادھو ٹھاکرے خیمے کے لیڈر سنجے راؤت اور کانگریس کے مہاراشٹر کے انچارج رمیش چینیھلا نے کیا ہے۔ سینئر صحافی نکھل واگھلے کے مطابق انڈین ایکسپریس کے سابق اسوسی ایٹ ایڈیٹر وویک دیشپانڈے نے تو نتائج پر آنے والے شبہات کو دور کرنے کیلئے اس کی آزادانہ کمیٹی یا کمیشن سے جانچ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
جسٹس چند رچڑ ذمہ دار
اس تعلق سے ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا کے ترجمان سنجے راؤت نے کہاکہ ’’مہاراشٹر اسمبلی کے جو حیران کن نتائج آئے ہیں اس کیلئے اگر کوئی ذمہ دارہے تو وہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڑہیں۔ ملک کے سپریم کورٹ کو مہاراشٹر اسمبلی کے اراکین کی نا اہلی کے تعلق سے فیصلہ دینا چاہئے تھا وہ نہیں دیا۔ اگر فیصلہ وقت پر نہیں دے سکتے تو عہدوں پر کیوں بیٹھے ہو۔ اس بارےمیں تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ اگر انہوں نے بروقت فیصلہ دیا ہوتا تو آج مہاراشٹر کی سیاست بدل گئی ہوتی۔ اب کوئی کہیں بھی جاسکے گا اور کسی سے بھی پارٹی چھین سکے گا۔ ‘‘ جب ان سے یہ پوچھا گیاکہ ادھو ٹھاکرے نے کہا تھا کہ چونکہ انہیں کورٹ سے انصاف نہیں مل رہا ہے اس لئے وہ عوامی عدالت میں آئے ہیں تو اب جب عوام نے اپنا فیصلہ سنایا ہےتو آپ اسے قبول کیوں نہیں کررہے ہیں ؟ سنجے راؤت نے کہا کہ’’ عوام کا فیصلہ بھی خرید لیاگیا ہے۔ کئی کروڑ روپے دے کر عوام کو خریدنے کی بھی کوشش کی گئی۔ یہ دیکھ ہمیں افسوس ضرور ہوا ہے لیکن ہم ناامید نہیں ہیں کیونکہ مہاراشٹر غلط سمت میں جارہا ہے اور ہمیں اسے غلط سمت میں جانے سے روکنا ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مہا یوتی نے ووٹوں کو تقسیم کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کی اس کیلئے ایم این ایس اور دیگر پارٹیوں کی بھی مدد لی گئی تا کہ مہا وکاس اگھاڑی کے زیادہ سے زیادہ امیدواروں کو ہرایا جاسکے۔
آر ایس ایس کی وجہ سے بی جے پی کی زیادہ سیٹ آئی
سنجے راؤت کے بقول ایکناتھ شندے یا اجیت پوار نے ایسا کوئی بہترین کارنامہ نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے انہیں بھرپور ووٹ ملے۔ اس اسمبلی انتخابات میں راشٹر سویم سیوک سنگھ( آر ایس ایس ) کا رول اس اہم رہا ہے۔ ان کے ورکروں نے گھر گھر جاکر تشہیر کی اور اس کا ہمیں نقصان ہوا ہے۔ یہ باتیں ہمارے ابتدائی جائزے میں سامنے آئی ہیں ۔ ‘‘
اس سلسلے میں سینر صحافی اور سماجی کارکن نکھل واگھلے نے کہا کہ’’ ۲۰۱۴ء میں جب نریندر مودی کی لہر کہی جارہی تھی تو اس وقت بھی مہاراشٹر میں بی جےپی کو ۱۲۳؍سیٹیں ، ۲۰۱۹ء میں مودی لہر کے سبب بی جے پی کی ۱۰۵؍ سیٹیں ملی تھیں جبکہ اس مرتبہ ۱۳۲؍ جگہ ملی ہے اور ا س مرتبہ کروڑوں روپے تقسیم کئے جانے کی شکایتیں بھی کی گئیں ، الیکشن کمیشن نے بھی کروڑوں روپے ضبط کئے ہیں ۔ وہیں مہا یوتی کے لیڈر بھی اس کا اعتراف کر رہے ہیں کہ لاڈلی بہن اسکیم کی وجہ سے مہا یوتی جیتی ہے تو یہ عوام کو رشوت دینے کا نیا طریقہ ماناجاسکتا ہے اور الیکشن کمیشن نے بھی الیکشن تاخیر سے منعقد کرکے انہیں اسکیم کو اچھی طرح نافذ کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
وویک دیشپانڈے کی آزادانہ کمیشن کے ذریعے انکوائری کی تائید کرتے ہوئے نکھل واگھلے نے کہا کہ ’’ جس طرح ممبئی اور گجرات فسادات کی جانچ کرنے کیلئے سابق چیف جسٹس کی سرپرستی میں پیوپلس کمیشن بنایاگیا تھااسی طرح کا کمیشن اس الیکشن کے نتائج کی جانچ کیلئے بھی تشکیل دیا جائے تاکہ یہ الیکشن ٹھیک طرح سے انجام دیاگیا ہے یا نہیں اس کی تصدیق ہو سکے اور جنہیں بھی الیکشن کے نتائج پر شبہ ہے انہیں بھی اطمینان ہو سکے۔ ‘‘