• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ملعون یتی نرسمہانند کو حراست میں تو لیاگیا مگر ۲۴؍ گھنٹے بعد بھی گرفتار نہیں کیاگیا

Updated: October 07, 2024, 10:46 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | Mumbai

پولیس کے رویہ اور مرکزی حکومت کی خاموشی پر برہمی، سیاسی لیڈران نے بھی کارروائی کی مانگ کی، علمائے کرام کاوزیر داخلہ امیت شاہ کو مکتوب ، گرفتاری کی مانگ۔

Accused Yati Narsinghanand. Photo: INN
ملعون یتی نرسمہانند کو حراست میں تو لیاگیا مگر ۲۴؍ گھنٹے بعد بھی گرفتار نہیں کیاگیا۔ تصویر : آئی این این

نبی کریم ؐ کی شان میں  گستاخی کی جسارت کرنےوالے ملعون اور بدزبان یتی نرسمہانندکو ڈاسنہ میں اس کے مندر کے باہر شدید احتجاج کے بعد سنیچر کو پولیس نے اپنی تحویل میں   لے لیاتھا مگر ۲۴؍ گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی اس کی گرفتاری کی تصدیق نہیں  کی گئی جس کی وجہ سے پولیس کے رویہ اور اس معاملے میں  مودی حکومت کی خاموشی پر برہمی کا اظہار کیا جارہاہے۔ اس بیچ سیاسی لیڈران نے بھی یتی کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے جن میں  بھیم آرمی کے سربراہ اور رکن پارلیمان چندر شیکھر آزاد اور یوپی کی سابق وزیراعلیٰ مایاوتی شامل ہیں۔ 
 غازی آبادپولیس کے ذریعہ سنیچر کو یتی کو حراست میں لئے جانے کے بعد امید تھی کہ اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائےگا مگر زائد از ۲۴؍ گھنٹے بعد بھی اسے کسی عدالت میں پیش نہ کئے جانے پر اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ پولیس نے اسے باقاعدہ گرفتار کرلیا ہے۔ اس کےساتھ ہی ان قیاس آرائیوں  کو تقویت حاصل ہوگئی ہے کہ اسے تحویل میں  مسلمانوں  کے احتجاج کے پیش نظر خود اس کے تحفظ کیلئے لیاگیاہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:آج عمر خالد اور شرجیل امام کی ضمانت پر شنوائی

کئی ملی تنظیموں  سمیت آر ایس ایس کی مسلم راشٹریہ منچ نے بھی یتی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہےلیکن مرکزی حکومت اپنی خاموشی کے ذریعہ یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ کچھ ہوا ہی نہیں۔ اس بیچ جموں کشمیر کی مقتدر شخصیات، علمائے کرام اور تنظیموں  کے سربراہان نےمرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو مشترکہ خط لکھ کر مطالبہ کیا ہےکہ یتی نرسنگھا نند کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ وزیر داخلہ کو متوجہ کیا ہے کہ اس معاملے نے ہندوستان ہی نہیں   بیرون ہندوستان بھی کروڑوں  مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ خط میں  یتی کی بدزبانی کو شدیدتکلیف دہ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا گیاکہ اس سے وسیع پیمانے پر بدامنی پیدا ہوسکتی ہے۔ خط میں  کہا گیا ہے کہ آزادی اظہار رائے کا بنیادی حق نفرت پھیلانے اورپوری کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا لائسنس نہیں ہو سکتا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK