برطانوی کمپنی ایسٹرا زینکا نے تسلیم کیا کہ اس کے ویکسین سے مضراثرات ہوسکتے ہیں، اس اعتراف کے نتیجےمیں ہندوستان میں تشویش بڑھ گئی ہے کیونکہ یہاں سیرم انسٹی ٹیوٹ نے اسی فارمولے سےکووی شیلڈ بنائی تھی جس کا ۱۷۵؍ کروڑ افراد نے ڈوز لیا تھا۔
EPAPER
Updated: May 01, 2024, 1:00 PM IST | Agency | New Delhi
برطانوی کمپنی ایسٹرا زینکا نے تسلیم کیا کہ اس کے ویکسین سے مضراثرات ہوسکتے ہیں، اس اعتراف کے نتیجےمیں ہندوستان میں تشویش بڑھ گئی ہے کیونکہ یہاں سیرم انسٹی ٹیوٹ نے اسی فارمولے سےکووی شیلڈ بنائی تھی جس کا ۱۷۵؍ کروڑ افراد نے ڈوز لیا تھا۔
برطانوی دوا ساز کمپنی ایسٹرازینکا نے اعتراف کیا ہے کہ کورونا سے بچاؤ کیلئےاس کی بنائی گئی ویکسین سے خطرناک مضراثرات ہوسکتے ہیں اور دل کادورہ بھی پڑسکتا ہے۔ کمپنی نے حالانکہ کہا ہےکہ یہ صورت بہت کم معاملات میں ہوسکتی ہے لیکن اس معاملے میں ہندوستان میں تشویش بڑھ گئی ہےکیونکہ ملک میں سیرم انسٹی ٹیوٹ نے جو کووی شیلڈ نام سے جو ویکسین بنائی ہے، وہ اسی فارمولے سے بنائی ہے اور تقریباً۱۷۵؍ کروڑ افراد نے اس کا ڈوز لیا ہے۔
برطانوی میڈیا ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ایسٹرا زینکا پر پر الزام ہے کہ اس کی ویکسین کی وجہ سے کئی افراد کی موت واقع ہوئی جبکہ بہت سے دوسرے لوگوں کو سنگین بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کمپنی کے خلاف ہائی کورٹ میں ۵۱؍ کیس چل رہے ہیں۔ متاثرین نے ایسٹرازینکاسے تقریباً ایک ہزار کروڑ روپے کے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں کمپنی نے اعتراف کیا ہے کہ اس کی کورونا ویکسین تھرومبوسس تھرومبو سائٹوپینیا سنڈروم ( ٹی ٹی ایس) کا سبب بن سکتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے جسم میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں اور پلیٹ لیٹ کی تعداد کم ہوجاتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ اورفرانس کی یونیورسٹیوں میں اسرائیل مخالف احتجاج، سیکڑوں طلبہ گرفتار
کورونا ویکسین کے تعلق سے پہلے بھی کئی بار سوالات اٹھائے گئے تھے۔ اب کمپنی نے خود اس کے سائیڈافیکٹ کا اعتراف کیا ہے۔
ٹی ٹی ایس خون کی نالیوں کے اندر خون کے جمنے کی تشکیل ہے۔ اس بارے میں طبی ماہر ڈاکٹر راجیو جے دیون نے کہا کہ تھرومبوسس تھرومبوسیٹوپینیا سنڈروم (ٹی ٹی ایس) سے مراد خون کا نالیوں میں جمنا ہے۔ یہ خاص قسم کی ویکسین کے استعمال کے بعد بہت کم صورتوں میں ہوتا ہے۔ کیرالا میں نیشنل انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کوویڈ ٹاسک فورس کے شریک چیئرمین ڈاکٹر راجیو جے دیون نے تسلیم کیا کہ کووڈ ویکسین نے بہت سی اموات کو روکنے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی ایس جیسے مسائل کو دیگر کئی رپورٹس میں بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ بنیادی طور پر دماغ کی خون کی نالیوں یا پلیٹ لیٹ کی کم تعداد کی وجہ سے کسی اور جگہ خون کا جمنا ہے۔ یہ کچھ خاص قسم کی ویکسین کے بعد اور دیگر وجوہات کی بناء پر بہت کم معاملات میں بھی ہوتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق خاص طور پر ایڈینو وائرس ویکٹر ویکسین اس حالت سے وابستہ ہیں۔
خطرات کتنے ہیں ؟
ڈاکٹر جے دیون نے کہا `کووڈ ویکسین نے بہت سی اموات کو روکا ہے لیکن انتہائی غیر معمولی معاملات میں ایسے واقعات سامنے آئے ہیں اور اس کے بارے میں معروف میگزینوں میں رپورٹس بھی شائع ہوئی ہیں۔ یہ فارماسیوٹیکل کمپنی ایسٹرازینکا کی کووڈ ویکسین کووی شیلڈ اور ویکس زیوریا بہت ہی کم معاملات میں ٹی ٹی ایس کاسبب بن سکتی ہیں۔
متعدد برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایسٹرا زینکا نے یہ اعتراف ایک کیس کے سلسلے میں عدالتی دستاویزات میں کیا ہے۔ کمپنی پر الزام ہےکہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ تیار کردہ اس ویکسین سےبہت سے لوگوں کو صحت کا نقصان ہوا ہے اوراموات بھی ہوئی ہیں۔
سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے کووی شیلڈ نامی ویکسین تیار کی لیکن ایم آر این اے پلیٹ فارم استعمال نہیں کیا۔ اسے وائرل ویکٹر پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا تھا۔ ایم آر این اے پلیٹ فارم سائنسدانوں کو ایسی دوائیں تیار کرنے کی اجازت دیتا ہے جو بیماری کو روکنے یا علاج کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ یہی ٹیکنالوجی ایبولا جیسے وائرس کے لیے ویکسین تیار کرنے کے لیے استعمال کی گئی۔
وزیر صحت نے مضراثرات کی تردید کی تھی
مرکزی وزیر صحت منسکھ مانڈویہ نے گزشتہ مہینےایک مباحثہ کے دوران کہا تھا کہ آئی سی ایم آر نے ایک تفصیلی مطالعہ کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کووڈ۱۹؍ ویکسین دل کے دورہ کا سبب نہیں بنتی۔ کسی شخص کا طرز زندگی اور ضرورت سے زیادہ شراب نوشی اس کی وجوہات ہو سکتے ہیں۔ مانڈویہ نے کہا `اگر آج کسی کو فالج ہے، تو وہ سمجھتے ہیں کہ یہ کووڈ ویکسین کی وجہ سے ہے۔