• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکہ اورفرانس کی یونیورسٹیوں میں اسرائیل مخالف احتجاج، سیکڑوں طلبہ گرفتار

Updated: May 01, 2024, 12:07 PM IST | Agency | Washington/ Paris

ایریزونایونیورسٹی میں پولیس نے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ۴؍ مسلم طالبات کے سر سے زبردستی اسکارف اتارنے کا الزام۔ ویڈیووائرل۔ پیرس میں مظاہرین کوگھسیٹ کرباہر لے جایا گیا۔

Students at American universities are protesting in support of the Palestinians. Their protest has spread to other countries. Photo: INN
امریکہ کی یونیورسٹیوں کے طلبہ فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کررہے ہیں۔ ان کا یہ احتجاج دیگر ممالک تک پھیل گیا ہے۔ تصویر : آئی این این

امریکہ اور دیگر ملکوں میں طلبہ کے فلسطین حامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکہ کی یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے طلبہ پر پولیس نے تشدد کیا اور سیکڑوں مظاہرین کو حراست میں لے لیاجبکہ پیرس کی یونیورسٹی سے مظاہرین کو ہٹانے کیلئے فرانس کی پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ 
مسلم طالبات کو ہتھکڑی لگاکر لے جایا گیا
امریکی ریاست ایریزونا کی یونیورسٹی میں طلبہ نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا اورسیکڑوں طلبہ کو گرفتار کرلیا جن میں شامل ۴؍ مسلم طالبات کے سر سے زبردستی اسکارف چھیننے کا الزام پولیس پر لگایا گیا ہے۔ 
 امریکی میڈیا کے مطابق ایریزونا کی اسٹیٹ یونیورسٹی میں طلبہ نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے کئے۔ پولیس نے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے جن طلبہ کو حراست میں لیا، ان میں سے۴؍مسلم خواتین کو ہتھکڑی لگاکر لے جایا گیا اور زبردستی ان کے سر سے اسکارف اُتار دیا جن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور پولیس اہلکار اس کے سر سے اسکارف اتار رہے ہیں جبکہ وہ چلا کر کہہ رہی ہے کہ ایسا مت کرو، یہ میرا بنیادی حق ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ بندی مذاکرات کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا رفح پر حملے کا اعادہ

پیرس کی یونیورسٹی میں پولیس اور طلبہ میں کشیدگی
 امریکی یونیورسٹیوں کی طرح فرانس کے دارالحکومت پیرس میں سوربون یونیورسٹی کے قریب درجنوں طلبہ نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے اس اہم یونیورسٹی کے قریب احتجاج کے دوران بڑا فلسطینی پرچم لہرایا اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔ پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے ان کارکنوں کو باہرنکال دیا جنہوں نے یونیورسٹی کے اندر خیمے لگا رکھے تھے۔ تقریباً ۵۰؍مظاہرین کو یونیورسٹی کے کیمپس سے ہٹا دیا گیا۔ ان کو سخت سیکوریٹی میں گروپوں میں لے جایا گیا۔ اسی طرح کا ایک مظاہرہ پیرس کی مشہور سائنسز پو یونیورسٹی میں کیا گیا، وہاں بھی پولیس اور طلبہ کے درمیان کشیدگی دیکھنے میں آئی۔ 
فرانس میں بھی پولیس کی پرتشدد کارروائی
 تاریخ اور جغرافیہ کے طالبعلم ریمی نے بتایا کہ جب پولیس تیزی سے کیمپس میں پہنچی تو ہم تقریباً ۵۰؍ لوگ تھے۔ یہ کارروائی بہت پرتشدد تھی۔ تقریباً ۱۰؍ افراد کو گرفتار کئے بغیر زمین پر گھسیٹا گیا تھا۔ سیکوریٹی اہلکار ہمارے ساتھ باہر نکلنے کیلئے گئے اور پھر ہمیں گروپس میں سینٹ جیکس اسٹریٹ لے جانے پر مجبور کیا۔ دوپہر کے وقت درجنوں طلبہ سوربون یونیورسٹی کے سامنے اور اس عمارت کے اندر جمع ہوئے جہاں انہوں نے خیمے لگائے تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق تقریباً ۱۲؍ خیمے تھے اور مظاہرین کی تعداد۲۰؍ سے ۳۰؍ کے درمیان تھی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ اسٹینڈز دوپہر کو خالی کر دیئے گئے تھے اور سوربون یونیورسٹی کو پیر کی سہ پہر بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ 
 سوربون یونیورسٹی فرانسیسی عوامی اور فکری زندگی کے مرکز میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ گزشتہ ہفتے صدر میکرون نے جون میں یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات سے قبل یورپ کیلئے اپنے ویژن کے بارے میں تقریر کرنے کیلئے اسی جگہ کو منتخب کیا تھا۔ 
 گزشتہ ہفتے فرانسیسی دارالحکومت کے علاقے کی ایک اور اعلیٰ یونیورسٹی پیرس انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹیکل اسٹڈیز جسے سائنسز پو بھی کہا جاتا ہے، میں بھی احتجاج شروع ہوا۔ یہ وہ ادارہ ہے جہاں کے طلبہ میں میکرون اور وزیر اعظم گیبریل اٹل بھی شامل ہیں۔ 
 کیمپس میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب فلسطین کے حامی طلبہ نے امریکی یونیورسٹیوں کے غزہ سے یکجہتی کے کیمپس سے متاثر ہوکر ایک بلیچر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ جمعہ کو فلسطینی اور اسرائیل نواز مظاہرین یونیورسٹی کے باہر سڑک پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے تھے۔ پولیس نے مداخلت کرکے دونوں گروپوں کو الگ کیا تھا۔ 
 طلبہ کے خلاف سیکوریٹی فورسیزکی کارروائیوں پراقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کےسربراہ کا اظہارتشویش
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ وہ امریکی یونیورسٹیوں میں طلبہ کے فلسطین حامی اور جنگ مخالف احتجاج کے خلاف امریکی سیکوریٹی فورسیز کی کارروائیوں پر مضطرب ہیں۔ وولکر ترک نے اس تشویش کا اظہار پچھلے دنوں سے امریکی تعلیمی اداروں میں غزہ جنگ کو روکنے کیلئے احتجاج کرنے والے طلبہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کیا ہے۔ امریکی یونیورسٹیوں میں ان مظاہرین میں سے سیکڑوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ 
 یونیورسٹیوں میں امریکی سیکوریٹی فورسیز نے کارروائیاں کر تے ہوئےمظاہرین پر ربڑ کی گولیاں تک چلائی ہیں اور طلباء و طالبات کے علاوہ اساتذہ کو بھی گرفتار کرکے ہتھکڑیاں لگائی ہیں۔ 
وولکر ترک نے کہاکہ `میں امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے بعض اداروں کی کارروائیوں پر سخت تشویش میں مبتلا ہوں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK