تقریباً۲۶۰۰؍ افغان پناہ گزیں اس وقت جرمنی میں داخلے کے منتظر ہیں اوریہ وہ ہیں جنہیں جرمنی میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: April 18, 2025, 12:05 PM IST | Agency | Berlin/Islamabad
تقریباً۲۶۰۰؍ افغان پناہ گزیں اس وقت جرمنی میں داخلے کے منتظر ہیں اوریہ وہ ہیں جنہیں جرمنی میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
جرمن حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے ایک خصوصی طیارے نے بدھ ۱۶؍ اپریل کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ان افغان پناہ گزینوں کو لے اڑان بھری جنہیں جرمنی میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔ جرمن دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تمام مسافروں کو قانونی طور پر جرمنی میں داخلےکی اجازت دی گئی ہے۔
یہ طیارہ مشرقی جرمنی کے شہر لائپزگ میں اترا۔ اس کے بعد مسافروں کو وسطی جرمنی کے ایک کیمپ میں لے جایا گیا جہاں انہیں ۲؍ ہفتے رکھنے کے بعد وفاقی ریاستوں میں بھیج دیاجائے گا۔ جرمن دفتر خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً ۲۶۰۰ ؍ افغان باشندے اس وقت پاکستان سے جرمنی میں داخلے کے منتظر ہیں ۔ ان افراد میں میں افغانستان میں جرمن اداروں کا سابق عملہ اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ وہ افغان باشندے بھی شامل ہیں، جو سابقہ افغان حکومت میں بطور وکیل یا صحافی انسانی حقوق کے علمبردار رہے ہیں اور اب انہیں طالبان کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے:’کیا اب جج صاحبان سپر پارلیمنٹ کی طرح کام کریں گے؟‘‘
جرمنی کی آئندہ حکومت پناہ گزینوں کیلئے داخلے کے پروگراموں کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس نے آئندہ اتحادی حکومت کے قیام سے قبل جاری کردہ معاہدہ میں کہہ رکھا ہےکہ ’’ ہم جہاں تک ممکن ہو (مثلاً افغانستان سے) رضا کارانہ وفاقی داخلہ پروگرام ختم کریں گے اور کوئی نیا پروگرام شروع نہیں کریں گے۔ ‘‘وہ افغان جو جرمنی یا دیگر ممالک جانے کیلئے اب بھی اسلام آباد چھوڑنے کے منتظر ہیں وہ جلد ہی سخت دباؤ میں آ سکتے ہیں کیونکہ پاکستان نے اپریل کے آغاز میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کی ایک نئی لہر شروع کی تھی۔ اسلام آباد حکومت کے اس اقدام کا مقصد طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت ۳۰؍لاکھ افغان شہریوں کو اپنے ملک سے بے دخل کرنا ہے۔