عدلیہ کی جانب سے صدر جمہوریہ کیلئے وقت طے کرنے پر نائب صدر دھنکر برہم، سپریم کورٹ کے مذکورہ حکم کو مقننہ کے دائرہ اختیار میں مداخلت قرار دیا۔
EPAPER
Updated: April 18, 2025, 10:20 AM IST | Agency | New Delhi
عدلیہ کی جانب سے صدر جمہوریہ کیلئے وقت طے کرنے پر نائب صدر دھنکر برہم، سپریم کورٹ کے مذکورہ حکم کو مقننہ کے دائرہ اختیار میں مداخلت قرار دیا۔
ہندوستان کے نائب صدر جگدیپ دھنکر نے سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین کے معماروں نے ایسی جمہوریت کا تصور نہیں کیا تھا، جہاں جج قانون بنائیں گے اور ایگزیکٹیو ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ یہ دیکھنا فکر انگیز ہوگا کہ جج ’سپر پارلیمنٹ‘ کی شکل میں کام کریں گے۔ نائب صدر نے یہ بیان سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے دیا جس میں صدر جمہوریہ کو ۳؍ماہ کے اندر کسی بل پر فیصلہ لینے کی مدت کار طے کی گئی ہے۔ نائب صدر کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے جب صدر کو طے مدت کار میں فیصلہ لینے کے لئے کہا جا رہا ہے۔
راجیہ سبھا انٹرنس کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے مذکورہ بالا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ ایک حالیہ فیصلے میں صدر جمہوریہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ طے مدت میں فیصلہ کرلیں۔ یہ ہم کہاں جا رہے ہیں؟ ملک میں کیا ہو رہا ہے؟ ہمیں اس تعلق سے بے حد حساس ہونے کی ضرورت ہے کہ ہم کسے حکم دے رہے ہیں اور کیسے دے رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم نے یا ہمارے آئین کے معماروں نے اس دن کا تصور نہیں کیا تھا جہاں صدر جمہوریہ کو طے مدت میں فیصلہ لینے کرنے کے لئے کہا جائے گا اور اگر وہ فیصلہ نہیں کریں گے تو قانون خود بخود نافذ ہو جائے گا ۔ یہ نہایت تشویشناک بات ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے:کنفرم ٹکٹ کا حصول وبالِ جان بن گیا
نائب صدر دھنکر نے اپنی فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اب جج قانون سازی سے متعلق چیزوں پر فیصلہ کریں گے۔ وہی ایگزیکٹیو ذمہ داریاں نبھائیں گے اور سپر پارلیمنٹ کی شکل میں کام کریں گے۔ ان کی کوئی جوابدہی بھی نہیں ہوگی، کیونکہ اس ملک کا قانون ان پر نافذ ہی نہیں ہوتا۔ کیا واقعی ایسا ہو گا۔ جگدیپ دھنکر نے موجودہ حالات پر تشویش ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ کہا کہ ’’میں نے اپنی زندگی میں ایسے دن کا تصور نہیں کیا تھا۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’صدر جمہوریہ ملک کا سب سے اعلیٰ عہدہ ہے۔ صدر آئین کی حفاظت کا حلف لیتے ہیںجبکہ اراکین پارلیمنٹ، وزراء، نائب صدر اور ججوں کو آئین پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ ہم ایسی حالت نہیں چاہتے، جہاں صدر جمہوریہ کو ہدایات دی جائیں۔‘‘ اس معاملے میں وہ وضاحت پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’آپ (ججوں) کو صرف آئین کے آرٹیکل (۳)۱۴۵کے تحت آئین کی تشریح کا حق ہے اور وہ بھی ۵؍یا اس سے زیادہ ججوں کی آئینی بنچ ہی کر سکتی ہے۔ جج صاحبان کو ان نکات پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘