ریلی نکالنے والے ۳۳؍ ذمہ داران پرکیس درج کرنے پر متاثرین کی باہم صلاح ومشورہ کے لئے وکلاء کے ہمراہ میٹنگیں۔
EPAPER
Updated: October 06, 2024, 9:56 AM IST | Mumbai
ریلی نکالنے والے ۳۳؍ ذمہ داران پرکیس درج کرنے پر متاثرین کی باہم صلاح ومشورہ کے لئے وکلاء کے ہمراہ میٹنگیں۔
اسرائیل کی جارحیت کے خلاف گوونڈی میں ریلی نکالنے والوں پر پولیس نے کیس درج کیا ہے اور۳۳؍ذمہ داران کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں اتوار کی صبح ۱۰؍ بجے پولیس اسٹیشن بلایا گیا ہے۔پولیس کی اس کارروائی کے برخلاف مظاہرین نے پُرامن احتجاج کو اپنا حق قرار دیا اوریہ واضح کیا کہ اس آئینی حق اور جمہوری حق کوان سے کوئی نہیں چھین سکتا، نہ ہی طاقت کے بل پر ان کی آواز دبائی جاسکتی ہے۔
یاد رہےکہ اسرائیل کی فلسطینیوں پراور لبنان پر مسلسل کی جانے والی بے تحاشہ بمباری اور بڑے پیمانے پرجان ومال کےنقصان کےساتھ بچوں ،بزرگوں اورخواتین کے علاوہ عبادت گاہوں اورشہری آبادی کوبھی نشانہ بنایاجارہا ہے ۔اسی کے خلاف منگل کی شب میں بعد نماز عشاء گوونڈی میں روڈ نمبر ۱۲؍ حضرت عباس علم دار کے روضے سے ریلی نکالی گئی تھی۔ یہ ریلی روڈ نمبر ۱۳؍ آشیانہ ، شیواجی نگربس ڈپو ہوکر روضے پر ہی ختم ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ممبئی کی پہلی زیر زمین میٹرو کا وزیراعظم کے ہاتھوں افتتاح، پیر کو سروس کا آغا
میٹنگ میں موجود ایڈوکیٹ جاوید عباس سید نے کہا کہ پولیس نے جس طرح ریلی نکالنے پر اتنی مستعدی دکھائی ہے دیگر معاملات میں جن میں مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیزی کی جاتی ہے، شان اقدس میں گستاخی کی جرأت کی جاتی ہے، ان کیسز میں کئی کئی ایف آئی آر درج کرانے کے باوجود کیوں کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ کیا انسپکٹر دیشمکھ اور زون ۔۶؍کے ڈی سی پی کے پاس اس کا کوئی جواب ہے۔ آخر یہ دوہرا معیار کیوں ہے؟
ایڈوکیٹ ابراہیم شیخ عرف لاڈلے نے بھی ان ہی سوالات کو قائم کرتے ہوئے کہا کہ باہمی صلاح ومشورے میں یہ طےکیا گیا ہے کہ ہم سب مل جل کر اتفاق رائے سے جواب دیں گے اور آگے کی کارروائی بھی مل جل کر ہی کی جائے گی۔ ممکن ہے کہ اتوار کو پولیس اسٹیشن میں حاضری کے بعد ضمانت کی بھی ضرورت پیش آئے، اس کی بھی تیاری کرلی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں تک پولیس نے ریلی نکالنے والوں کے تعلق سے جس طرح بغیر کسی کے شکایت کے خود ہی ایکشن لیا ہے وہ ایکشن یتی نند نرسمہا ، رام گیری اور دیگر ایسے لوگوں کے خلاف کیوں نہیں لیا جاتا ۔ ان کے خلاف تو کئی کئی ایف آئی آر درج ہیں۔ اس کاطلب صاف ہے کہ پولیس کہتی ضرور ہے کہ قانون سب کیلئے یکساں ہے مگر اس کے نفاذ کے تئیں پولیس کے ۲؍ پیمانے ہیں جسے یہاں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔