Updated: November 12, 2024, 10:00 PM IST
| Jerusalem
بین الاقوامی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ کیلئے اسرائیل کی کوششیں ضرورت سے نہایت کم ہیں۔ مزید برآں، شمالی غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ اس کے برعکس اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امریکی احکامات پر پوری طرح عمل کررہا ہے۔
غزہ کی آبادی بھکمری کا شکار ہے۔ تصویر: ایکس
امریکہ کی عائد کردہ ۳۰؍ دن کی ڈیڈلائن کے قریب آتے ہی اسرائیلی حکام امریکی مطالبات میں سے کچھ کو پورا کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا امریکی مطالبات کو پورا کرنے کے لئے کافی اقدامات کئے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی مرکزی امدادی تنظیم نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ امریکہ کی دی ہوئی ڈیڈلائن پار کر چکا ہے لیکن اس کے مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں امداد کی رسائی بڑھانے کے لئے کچھ اقدامات کئے ہیں لیکن اب تک وہ انسانی صورتحال کو نمایاں طور پر تبدیل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
دوسری طرف، اسرائیل نے بتایا کہ وہ امریکی ڈیڈ لائن کے ختم ہونے سے پہلے غزہ میں امداد پہنچانے پر زور دے رہا ہے۔ اسرائیل فوج نے دعویٰ کیا کہ وہ غزہ کی امداد کے متعلق زیادہ تر امریکی مطالبات پورے کرچکا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ۱۳؍ اکتوبر کو امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انتونی بلنکن نے سخت الفاظ میں اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں امداد کی فراہمی کو یقینی جیسے مطالبات کو پورا کرے ورنہ امریکی امداد اور ہتھیاروں کی سپلائی میں کٹوتی کیلئے تیار رہے۔ یہ ڈیڈلائن ۱۲ نومبر کو ختم ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی جیلوں میں خواتین قیدیوں کے ساتھ جارحانہ سلوک کیا جا رہا ہے
اسرائیلی فوج نے منگل کو بیان دیا کہ اس نے شمالی غزہ کے کئی علاقوں میں خوراک کے سیکڑوں پیکٹس پہنچائے ہیں۔ فوج نے بتایا کہ غزہ میں پانچویں کراسنگ کھول دی گئی ہے۔ یہ امریکی مطالبات میں سے ایک ہے جس سے وسطی اور جنوبی غزہ تک خوراک، پانی، طبی سامان اور پناہ گاہ کا سامان پہنچانے میں مدد ملے گی۔ فوج نے مزید بتایا کہ غزہ کے شمالی کنارے پر بیت حنون کے علاقے میں شہریوں کے لیے تقسیم کے مراکز کو ایک دن پہلے سیکڑوں فوڈ پیکجز اور ہزاروں لیٹر پانی پہنچایا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر سے اب تک امداد کے ۷۴۱ ٹرک ایریز کراسنگ کے ذریعے شمالی غزہ میں پہنچائے گئے ہیں، جبکہ ۲۴۴ مریضوں کو علاج کے لئے باہر بھیجا گیا ہے۔ تاہم، بین الاقوامی امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی یہ کوشش ضرورت سے نہایت کم ہے جب کہ شمالی غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے، اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے شمالی حصہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ فلسطینی طبی ماہرین نے بتایا کہ غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں رات گئے اور منگل تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم ۲۴ افراد ہلاک ہوئے۔ دوسری طرف، فوج نے بتایا کہ شمالی غزہ میں ۴ اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ شمالی غزہ میں کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے کہا کہ خوراک کی شدید قلت کے باعث ہم اسپتال کے کارکنوں کو دن میں ایک وقت کا کھانا فراہم کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ، عالمی غذائی تحفظ کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی نے خبردار کیا تھا کہ شمالی غزہ کے بعض علاقوں میں قحط کا قوی امکان ہے۔ لیکن اس دعوے کو اسرائیل نے مسترد کر دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اس نے غزہ میں انسانی زون کو بڑھایا ہے، امدادی گاڑیوں کی حفاظت میں اضافہ کیا ہے اور انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مشترکہ ٹاسک فورس قائم کی ہیں۔
اس ہفتہ سبکدوش ہونے والا امریکی انتظامیہ اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ آیا اسرائیل نے امریکی مطالبات کو پورا کرنے اور غزہ میں مزید امداد پہنچانے کیلئے کتنا کام کیا ہے۔