Updated: April 29, 2025, 6:01 PM IST
| New Delhi
فضائی حدود کی جنگ میں ہندوستان اپنے فضائی راستوں میں معمولی تبدیلیاں کرکے اس مسلے سے بچ جائے گا لیکن پاکستان کروڑوں کا نقصان اٹھا رہا ہے، ہوائی کمپنیاں عام طور پر ہر بار کسی دوسرے ملک کی فضائی حدود سے گزرنے پر سیکڑوں ڈالرکی مختلف قسم کی فیس ادا کرتی ہیں۔
کسی بھی ملک کی فضائی حدود سے گزرنے کیلئے ہوائی کمپنیوں کو ہر مرتبہ سینکڑوں ڈالر فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔ تصویر: آئی این این
پاکستان کو اپنی فضائی حدود ہندوستانی طیاروںکیلئے بند کرنے کے بعد آنے والے مہینوں میں لاکھوں ڈالرکا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ پابندیاں، جو سفارتی تناؤ کے دوران عائد کی گئی ہیں، ہندوستانی ایئر لائنز کے ہفتہ وار ۸۰۰؍سے زائد بین الاقوامی پروازوں کو بھی متاثر کریں گی۔ دونوں ایٹمی طاقتیں گزشتہ ہفتے ایک دوسرے کے خلاف متعدد اقدامات کر چکی ہیں، اور پیر کو بھی کشمیر میں کنٹرول لائن کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ ہوائی کمپنیاں عام طور پر کسی دوسرے ملک کی فضائی حدود سے گزرتے وقت کئی فیس ادا کرتی ہیں، جن میں اوور فلائٹ اور نیویگیشن فیس کے علاوہ لینڈنگ، پارکنگ اور ٹرمینل نیویگیشن چارج شامل ہوتے ہیں۔ اگرچہ ہندوستان کا کوئی طیارہ پاکستان میں لینڈ نہیں کرتا، لیکن روزانہ تقریباً ۱۰۰؍ہندوستانی پروازیں پاکستانی فضائی حدود سے گزرتی ہیں۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق، پابندی لگنے سے قبل ہر ہفتے ۸۰۰؍سے زائد بین الاقوامی پروازیں پاکستانی فضائی حدود استعمال کرتی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: پہلگام پر کانگریس لیڈروں کے بیانات پر اعتراض
رپورٹس کے مطابق، پاکستان ایک بوئنگ۷۳۷؍ طیارے سے تقریباً۵۸۰؍ ڈالر اوور فلائٹ فیس وصول کرتا ہے، جو کہ ہندوستانی ایئر لائنز کے چلائے جانے والے بین الاقوامی طیاروں میں سب سے چھوٹا ہے۔ یہ فیس طیارے کے زیادہ سے زیادہ وزن اور پرواز کے فاصلے کے حساب سے تبدیل ہوتی ہے، جس کے تحت بڑے طیاروں کی فیس زیادہ ہوتی ہے۔ ہندوستانی ایئر لائنز پر پابندی کے بعد پاکستان کو روزانہ کم از کم ۵۸؍ ہزار ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہندوستان بوئنگ۷۷۷؍ جیسے بڑے طیارے بھی چلاتا ہے، جن کا وزن بوئنگ۷۳۷؍ سے ڈھائی سے تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ اس حساب سے، ہر پرواز کی فیس۱۲۰۰؍ سے۱۷۰۰؍ ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ ہندوستانی ایئر لائنز کے موجودہ بیڑے کے مطابق، پاکستان کو روزانہ تقریباً ایک لاکھ ۲۰؍ ہزار ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملہ: ۱۴؍ سرگرم دہشت گردوں کی شناخت
رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے۲۰۱۹ء میں پلوامہ حملے اور بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک کے بعد تقریباً پانچ ماہ تک اپنی فضائی حدود بند رکھی تھی، جس کے نتیجے میں اسے تقریباً ۱۰۰؍ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اس دوران روزانہ۴۰۰؍ پروازیں متاثر ہوئی تھیں، جس سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کو بھاری نقصان ہوا تھا۔ اسلام آباد نے اس ہفتے سے اپنی پروازوں کو ہندوستانی فضائی حدود سے بچانےکیلئے چین کے راستے سے تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے، جس سے ایندھن کا خرچ اور پروازوں کے شیڈول میں پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔دوسری جانب ہندوستانی حکومت مقامی ایئر لائنز کے ساتھ مل کر فضائی حدود بند ہونے کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے اور ممکنہ حل تلاش کر رہی ہے۔ ہفتہ وار ۸۰۰؍سے زائد بین الاقوامی پروازوں پر اس کا اثر پڑے گا۔ فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق، شمالی امریکہ سے آنے جانے والے کچھ لمبی مسافت والے طیارے اب یورپی ہوائی اڈوں پر تکنیکی (ایندھن بھرنے یا عملے کی تبدیلی کیلئے ) اسٹاپ لے رہے ہیں۔