کابینی وزیر کے عہدہ پر اصرار محرومی کا سبب بنا، وزارت کیلئے پرفل پٹیل اور تٹکرے میں لفظی جھڑپ کا بھی انکشاف۔
EPAPER
Updated: June 10, 2024, 9:29 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
کابینی وزیر کے عہدہ پر اصرار محرومی کا سبب بنا، وزارت کیلئے پرفل پٹیل اور تٹکرے میں لفظی جھڑپ کا بھی انکشاف۔
اتوار کو مرکز میں تشکیل پانے والی این ڈی اے سرکار میں این سی پی (اجیت پوار) وزارت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ بی جے پی کی جانب سے اسے آزادانہ چارج کے ساتھ ایک وزیر مملکت کے عہدہ کی پیشکش کی گئی تھی مگر پرفل پٹیل کابینی درجہ کیلئے مصر تھے جس کی وجہ سے این سی پی کو کچھ عرصہ انتظار کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔ اس سے قبل وزارت کے معاملے میں اندرون پارٹی پرفل پٹیل اور سنیل تٹکرے میں کہاسنی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ رائے گڑھ پارلیمانی سیٹ سے جیتنے والے این سی پی کے لوک سبھا کے واحدرکن سنیل تٹکرے وزارت کے متمنی تھے جبکہ پرفل پٹیل اپنی دعویداری سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ بی جےپی نے این سی پی (اجیت پوار) سے کہا ہے کہ وہ پہلے آپسی جھگڑے کو سلجھا لے پھر نام پیش کرے۔ بعد میں این سی پی کی جانب سے پرفل پٹیل کے نام پر اتفاق ہوگیامگر وزارتوں کیلئے جو اصول طے کیا گیا ہے اس کے مطابق این سی پی کو کابینی درجے کی وزارت نہیں ملے گی اور وزیر مملکت کیلئے پرفل پٹیل تیار نہیں ہوئے۔ ان کے مطابق اگر وہ وزیر مملکت کا عہدہ قبول کرتے ہیں تو یہ ان کی تنزلی ہوگی کیوں کہ سابقہ حکومت میں وہ کابینی درجے کے وزیر رہ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:ملی جلی سرکار کی واپسی، مودی تیسری بار وزیراعظم،۷۲؍ وزراء شامل، کئی چیلنج درپیش
پرفل پٹیل کا کہنا ہے کہ وزارت کے معاملے میں بی جےپی اور این سی پی میں کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔ان کے مطابق انہوں نے آزادانہ چارج کے ساتھ وزارت مملکت کی پیشکش اس لئے ٹھکرا دی کہ ماضی میں وہ کابینی وزیر کے طور پر کام کرچکے ہیں اور موجودہ عہدہ تنزلی کے مترادف ہوگا۔ پٹیل کے مطابق’’ہم نے بی جےپی قیادت کو مطلع کردیاہے اورانہوں نے ہمیں کچھ دن انتظار کرنے کی صلاح دی ہے۔‘‘ اس سے قبل دن میں دہلی میں این سی پی کے لوک سبھا کے واحد رکن سنیل تٹکرے کی رہائش گاہ پر تٹکرے، دیویندر فرنویس اور پرفل پٹیل کے درمیان میٹنگ ہوئی جس میں ذرائع کے مطابق تٹکرے اور پرفیل پٹیل کے درمیان وزارت کے تعلق سے جھڑپ بھی ہوئی۔ اس سلسلے میں دیویندر فرنویس کا کہنا ہے کہ ’’دونوں پارٹیوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے مگر کسی ایک پارٹی کیلئے اصول کو بدلا نہیں جاسکتا۔‘‘