• Wed, 05 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اجمیر: خواجہ غریب نوازؒ کا ۸۱۳؍ واں عرس، ۵۰؍ سے زائد دکانیں مسمار

Updated: December 30, 2024, 9:54 PM IST | Ajmer

خواجہ اجمیریؒ کے عرس کے موقع پر درگاہ کے علاقے میں میونسپل کارپوریشن کی قبضہ مہم سے مقامی آبادی اور حکام کے درمیان احتجاج اور جھڑپیں ، حکام نے اس کارروائی کو زائرین کے لئے حفاظتی اقدام قرار دیا۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اجمیر میونسپل کارپوریشن نے جمعرات کی صبح درگاہ کے علاقے میں ’’قبضہ مہم‘‘ کا آغاز کیا، جس کے تحت ۵۰؍ سے زائد دکانوں کو مسمار کیا گیا۔ یہ اقدام خواجہ معین الدین چشتیؒ کے ۸۱۳؍ ویں عرس کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا۔ غیر قانونی تعمیرات اور سڑک کے کنارے قبضوں کے خلاف اس کارروائی کے نتیجے میں مقامی آبادی اور حکام کے درمیان احتجاج، نعرے بازی اور جھڑپیں ہوئیں۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، دکانیں اہم سڑکوں تک تجاوز کر گئی تھیں نیز دکانداروں نے سڑکوں کے قریب نالیوں پر پلیٹ فارم بھی تعمیر کر لئے تھے۔ میونسپل کارپوریشن کے نمائندوں اور بڑی تعداد میں پولیس کی موجودگی کے ساتھ کئی بلڈوزر درگاہ کے علاقے میں داخل ہوئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: سوڈان:عدم تحفظ، سیلاب اور ناقابل رسائی سڑکوں کے سبب طبی خدمات متاثر

غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے کا آغاز درگاہ کے قریب موجود بازار کی دکانوں اور عارضی عمارتوں سے ہوا۔ اطراف کے لوگ بلڈوزروں کی آواز سن کر نعرے بازی کرتے ہوئے اس علاقے کی طرف دوڑے اور مشینری کو روکنے کی کوشش کرتے رہے۔ نیز مظاہرین نے انسانی زنجیریں بھی بنائیں۔ میونسپل حکام نے اس کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ غیر قانونی قبضے سڑکوں اور نالیوں کو بلاک کرتے ہیں، جس کی وجہ سے عرس کے دوران ہجوم کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ سالانہ عرس میں عقیدتمندوں کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔ مسلسل تجاوزات نے نقل و حرکت کو مشکل بنا دیا ہے یہ اقدام زائرین کے لیے محفوظ اور آسان رسائی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ درگاہ کا علاقہ ایک سخت حفاظتی علاقہ بن گیا ہے۔ مزید احتجاج کو روکنے کے لیے اہم مقامات پر پولیس اہلکار تعینات ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK