Updated: August 27, 2024, 10:09 PM IST
| Islamabad
پاکستان کے بلوچستان صوبہ میں پیر کو ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ریلوے پل کا ایک حصہ منہدم ہو گیا جبکہ پٹریاں ٹوٹ کر نیچے سڑک پر بکھر گئیں، جس کے سبب موٹر وے پر آمد و رفت رک گئی۔ بلوچستان کی آزادی کیلئے مسلح تحریک چلانے والے بی ایل اے نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
دہشت گردوں کے ذریعےجلائی گئی ایک بس۔ تصویر: پی ٹی آئی
پاکستان کے بلوچستان کے کولپور میں سوکھی ندی کے اوپر بنا ریلوے پل دہشت گردوں کے حملے کا شکار ہوا، ان مربوط حملوں میں ۲۳؍ افراد ہلاک ہوئے جن کا تعلق پنجاب صوبے سے تھا۔ انگریزوں کے زمانے کا بنا یہ پل بلوچستان کو ملک کے دیگر حصوں سے جوڑتا ہے۔پیر کو ہوئے اس بم کے حملے میں ٹوٹ چکا ہے، جبکہ پٹریاں نیچے سڑک پر بکھر گئیں جس کےسبب اس پر آمد و رفت متاثر ہے۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والےعلاحدگی پسند دہشت گردوں نے پیر کی صبح ہائی وے کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ حکام کے مطابق موٹروے سے گزرنے والے چھ افراد بھی اس حملے میں جاں بحق ہوگئے جنہیں ان کا شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کر دیا گیا۔ریلوے کے سینئر افسرمحمد کاشف نے بتایا کہ کلیدی پل کو نشانہ بنانے کیلئے دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نےمزید بتایا کہ موٹر وے پر آمد ر فت دوبارہ بحال کرنے کیلئے برق رفتاری سے ملبہ ہٹایا جا رہا ہے، حالانکہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ پل کی مرمت میں کتنا وقت درکار ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: بلوچستان میں حملہ آوروں نے ۲۳؍مسافروں کو شوٹ کردیا
حکام کےذریعے ٹوٹی پٹریوں کو سڑک سے ہٹایا جا چکا ہے۔سڑک کے کنارے ملبے کے صاف ہونے کا منتظرسندھ صوبے سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرک ڈرائیور نے اے ایف پی کو بتایا کہ’’ یہ پورا علاقہ پہاڑیوں سے گھرا ہے، جس میں خطرہ ہونا ایک قدرتی امر ہے لیکن سفر آگے بڑھتے رہنا چاہئے۔ہم اکثر چار سے پانچ کے گروہ میں چلتے ہیں تاکہ حملوں سے بچا جا سکے۔‘‘اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی نے لی جس نے علٰحدگی کی تحریک چلا رکھی ہے۔جس نے حکومت پر اس معدنیات سے مالامال صوبے کے ساتھ غیر مساوی سلوک روا رکھا ہے۔افغانستان اور ایران کی سرحدپر واقع بلوچستان غریب ترین صوبہ ہے، جہاں تعلیم، ملازمت، معاشی ترقی کا فقدان ہے۔ بی ایل اے بیشتر پنجاب صوبہ سے تعلق رکھنے والے نسلی گروہ کو نشانہ بناتا ہے، جبکہ حفاظتی دستہ دہائیوں سے فرقہ وارانہ، نسلی تشدد، اور علاحدگی پسندانہ تشدد سے نبرد آزما ہیں، لیکن پورے صوبے میں اس قسم کا مربوط حملہ خطے کی تاریخ کا بدترین دہشتگردانہ حملہ تھا۔