• Wed, 27 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یورپ میں مسلم مخالف جذبات میں خطرناک حد تک اضافہ: ایف آر اے کی رپورٹ

Updated: October 24, 2024, 10:08 PM IST | London

یورپی یونین ایجنسی برائے بنیادی حقوق (ایف آر اے) کی رپورٹ ۲۰۲۲ء کے اعدادوشمار کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ اس کا موازنہ ۲۰۱۶ء کی رپورٹ سے کیا گیا ہے۔ یورپ بھر میں مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی اور امتیازی سلوک میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

A scene from a rally against Islamophobia in Sweden. Image: X
سویڈن میں اسلاموفوبیا کے خلاف ریلی کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

یورپی یونین ایجنسی برائے بنیادی حقوق (ایف آر اے) کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ یورپ میں رہنے والے تقریباً نصف مسلمانوں کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں نسل پرستی اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ’’بینگ مسلم اِن ای یو‘‘ نامی رپورٹ ۲۰۲۲ء کے اعداد و شمار پر مبنی ہے اور مسلم مخالف جذبات میں تیزی سے اضافے کو اجاگر کرتی ہے، جس میں ۴۷؍ فیصد مسلمان جواب دہندگان نے نسلی امتیاز کی اطلاع دی ہے۔ ۲۰۱۶ء میں یہ تعداد ۳۹؍ فیصد تھی۔ سروے نے یورپی یونین میں مسلمانوں کو درپیش بڑھتے ہوئے چیلنجوں پر روشنی ڈالی، خاص طور پر روزگار اور رہائش کی مدوں میں۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ، میکڈونالڈز ’ای کولائی‘ معاملہ: پیاز کی واپسی کا نوٹس، ۴۰؍ افراد بیمار

رپورٹ میں درج ہے کہ ’’مسلمانوں کو اکثر کام کی تلاش میں (۳۹؍ فیصد کا کہنا ہے) یا کام کی جگہ پر (۳۵؍ فیصد کا کہنا ہے) امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘ اس نے اس بات پر زور دیا کہ ان مسائل کے دیگر شعبوں، جیسے کہ رہائش، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جو خواتین مذہبی لباس پہنتی ہیں وہ ان لوگوں کے مقابلے میں نسلی امتیاز کا شکار زیادہ ہوتی ہیں جو ایسا نہیں کرتی ہیں، خاص طور پر ملازمت کی تلاش میں، اور یہ شرح ۲۰۲۲ء میں ۴۵؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے جو ۲۰۱۶ء میں ۳۱؍ فیصد تھی۔ ۱۶؍ سے ۲۴؍ سال کی مسلم خواتین کو ۵۸؍ فیصد زیادہ واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’مسلمانوں پر بری نظررکھنے والوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ‘‘

ہاؤسنگ مارکیٹ میں امتیازی سلوک میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ۳۵؍ فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ امتیازی سلوک کی وجہ سے کرایہ یا مکان خریدنے سے قاصر ہیں۔ ۲۰۱۶ء میں یہ شرح ۲۲؍ فیصد تھی۔ رپورٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جن میں سے تقریباً نصف (۴۹؍ فیصد) کو پولیس نے روکا ہے کہ وہ نسلی پروفائلنگ کا نشانہ بنے ہیں۔ ایف آر اے کے ڈائریکٹر سرپا روتیو نے صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ، ’’ہم یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی اور امتیازی سلوک میں تشویشناک اضافہ دیکھ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے اس کی وجہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات اور ’’پورے براعظم میں مسلم مخالف بیانات کو غیر انسانی رویہ‘’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ یورپی یونین میں ہر شخص اپنی جلد کے رنگ، پس منظر یا مذہب سے قطع نظر اپنے آپ کو محفوظ، اور معاشرے میں شامل محسوس کریں۔ وہ یہ بھی محسوس کریں کہ ان کا احترام کیا جارہا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK