کیرالا میں’اسوسی ایشن آف ملیالم مووی آرٹسٹس‘ ( اے ایم ایم اے) کے کئی عہدیداروں اور اراکین پر جنسی استحصال کے مختلف الزامات عائد کئے گئے۔
EPAPER
Updated: August 28, 2024, 12:49 PM IST | Agency | Kochi
کیرالا میں’اسوسی ایشن آف ملیالم مووی آرٹسٹس‘ ( اے ایم ایم اے) کے کئی عہدیداروں اور اراکین پر جنسی استحصال کے مختلف الزامات عائد کئے گئے۔
کیرالا میں’اسوسی ایشن آف ملیالم مووی آرٹسٹس‘ ( اے ایم ایم اے) کے کئی عہدیداروں اور اراکین پر جنسی استحصال کے مختلف الزامات عائد کئے گئے۔ الزامات کے بعد اس کے صدر اور ملیالم سپراسٹار موہن لال سمیت تمام عہدیداروں نے منگل کو اپنے استعفیٰ دے دیا۔ اس طرح اے ایم ایم اے تحلیل ہوگئی ہے۔ اب جنرل باڈی کے اجلاس کے بعد نئے انتظامی پینل کا انتخاب ہو گا۔
اس سلسلے میں اسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ انتظامی پینل نے الزامات کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔ جسٹس کے ہیماکمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسوسی ایشن کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ دو ماہ کے اندر’ اے ایم ایم اے‘ کی جنرل باڈی کا اجلاس بلا کر نئے انتظامی پینل کا انتخاب کیا جائے گا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسوسی ایشن نے اس معاملے میں تنقید کرنے اور اس کی اصلاح کرنے پر سب کا شکریہ بھی ادا کیا۔
یادرہےکہ ابھی کچھ دن پہلے اے ایم ایم اےکے جنرل سیکریٹری اور اہم ملیالم اداکار صدیقی پر ایک ملیالم اداکارہ نے عصمت دری کا الزام لگایا تھا جس کے بعد صدیقی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
یہ بھی پڑھئے:اپوزیشن کے تیور سخت، شندے سرکار دفاع پر مجبور
جسٹس کے ہیماکمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد کئی اداکارائیں، ہدایت کاروں اور فلم سازوں پر جنسی استحصال کے ساتھ ساتھ فیس سے متعلق الزامات لگا رہی ہیں۔ موہن لال اب تک اس معاملے پر خاموش تھے جس کے بعد اداکار پرتھوی راج سکمارن اور نانی نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اے ایم ایم اے پر تنقید بھی کی تھی۔ اسی دوران اے ایم ایم اے کے تمام عہدیداروں کے استعفیٰ کاملیالم فلم انڈسٹر ی نے خیرمقدم کیا ہے۔
یادرہےکہ ہیما کمیٹی کی رپورٹ ملیالم فلم انڈسٹری میں خواتین کو جنسی استحصال سے بچانے اور ان کے تحفظ کیلئے تیار کی گئی تھی۔ ملیالم فلم انڈسٹری کی خواتین کی جانب سے کئی بار الزام لگایا گیا کہ کام کے عوض ان سے غیر اخلاقی مطالبات کئے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت نے جسٹس ہیما کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی نے ملیالم فلم انڈسٹری میں خواتین کے مسائل اور مشکلات کا مطالعہ کیا۔ ۸۰؍ سے زیادہ خواتین نے جسٹس ہیما کمیٹی کےسامنے گواہی دی اور ملیالم فلم انڈسٹری کے ماحول کے بارے میں بتایا۔ پھر اس رپورٹ کے ذریعے خواتین کی جنسی ہراسانی، استحصال اور زیادتی سے متعلق اہم تفصیل سامنے آئی۔ اس سلسلے میں ۲۰۱۹ء میں ۲۹۶؍ صفحات پر مشتمل رپوٹ کیرالا حکومت کو سونپی گئی۔ اس رپورٹ کو کیرالا حکومت نے عام نہیں کیا تھا لیکن آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت یہ رپورٹ۱۹؍ اگست۲۰۲۴ء کو جاری کی گئی۔ ۱۴؍ فروری ۲۰۱۷ء کو ملیالم فلموں کی ایک مشہور اداکارہ اپنی گاڑی میں کوچی جا رہی تھیں۔ ا سی دوران انہیں اغواء کیا گیا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد پولیس نے ۶؍ ملزمین کو گرفتار کیا۔
اس واردات کے بعد ملیالم فلم انڈسٹری میں خواتین فنکاروں کے تحفظ اور کام کے ماحول سے متعلق آوازیں اٹھنے لگیں۔ یہ تحریک تیز ہوتی جا رہی تھی جس کی وجہ سے وزیر اعلیٰ نے اس واردات کے ۵؍ ماہ بعد جولائی۲۰۱۷ء کو کیرالا ہائی کورٹ کی ریٹائرڈ جسٹس ہیما کی قیادت میں ۳؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔