کانگریس کے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان اور بالا صاحب تھورات کو شکست، نانا پٹولے اور این سی پی کے روہت پوار بڑی مشکل سے اپنی سیٹیں بچا پائے۔
EPAPER
Updated: November 24, 2024, 10:55 AM IST | Agency | Mumbai
کانگریس کے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان اور بالا صاحب تھورات کو شکست، نانا پٹولے اور این سی پی کے روہت پوار بڑی مشکل سے اپنی سیٹیں بچا پائے۔
مہاراشٹر اسمبلی الیکشن میں ٹھیک ویسا ہی طوفان آیا ہے جیسا ۲۰۱۷ء میں اترپردیش الیکشن میںآیا تھا۔ پورا اپوزیشن سمٹ کر ایک کنارے ہوگیا ہے۔ مہاوکاس اگھاڑی جو اپنی کامیابی کے تعلق سے پر امید تھی مجموعی طور پر اس کی سیٹوں کی تعداد صرف ۴۵؍ رہ گئی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی کے کئی اہم چہروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں سابق اپوزیشن لیڈر بالا صاحب تھورات سے لے کر سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان تک شامل ہیں۔ کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے آخری وقت میں کسی طرح اپنی سیٹ بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ مہا وکاس اگھاڑی جب اسمبلی الیکشن میں اتری تھی تو پارٹیوں کے ٹوٹ پھوٹ کے باوجود ان کے پاس ۶۰؍ سے زائد سیٹیں تھیں لیکن اب وہ سمٹ کر ۴۵؍ پر آگئی ہیں۔ حیران کن طور پر کانگریس کے اہم لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ اپنی سیٹ کراڈ سے بی جے پی کے نوجوان امیدوار اتل بابا بھوسلے کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔ انہیں ۳۹؍ ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی ہے۔ پرتھوی راج چوہان کو ایک لاکھ ۱۵۰؍ ووٹ ملے جبکہ بی جے پی امیدوار نے ایک لاکھ ۳۹؍ ہزار ۵۰۵؍ ووٹ لئے۔ ایسا نہیں ہے کہ یہاں ووٹ تقسیم ہوئے ہوں بلکہ یہاں تیسرے نمبر پر مقابلے میں کوئی تھا ہی نہیں۔ سوابھیمانی پکش کا جو امیدوار تیسرے نمبر پر رہا اسے صرف ۷۶۴؍ ووٹ ملے ہیں یعنی پرتھوی راج چوہان کو اتل بابا بھوسلے نے براہ راست شکست دی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پرینکا گاندھی نے تاریخ رقم کردی، ۴؍ لاکھ ووٹوں سے فاتح
کانگریس کے ایک اور سینئر لیڈر بالا صاحب تھورات جو کہ مہاوکاس اگھاڑی کی میٹنگوں میں پیش پیش تھے وہ سنگم نیر کی اپنی سیٹ نہیں بچا پائے جہاں سے وہ ۸؍ بار رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ ان کا مقابلہ شیوسینا (شندے) کے امول ڈھونڈبا کھاٹل سے تھا جنہیں ایک لاکھ ۱۲؍ ہزار ۳۸۶؍ ووٹ ملے جبکہ بالا صاحب تھورات کے حصے میں ایک لاکھ ایک ہزار ۸۲۶؍ ووٹ آئے۔ تھورات کو ۱۰؍ ہزار ۵۶۰؍ ووٹوں سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ یہاں بھی مقابلہ آمنے سامنے کا تھا ۔ تیسرے نمبر پر مقابلے میں کوئی نہیں تھا۔ ونچت بہوجن اگھاڑی نے یہاں سے عبدالعزیز ووہرا کوٹکٹ دیا تھا لیکن وہ صرف ۲؍ ہزار ۶۹؍ ووٹ لے سکے۔ تھورات کو بی جے پی کے نوجوان امیدوار نے براہ راست شکست دی ہے۔
نانا پٹولے بال بال بچے
کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے جو لوک سبھا الیکشن کی کامیابی کا سہرا اپنے سر باندھ رہے تھے اور وزیر اعلیٰ بننے کے خواہشمند تھے، وہ الیکشن ہارتے ہارتے بچے ہیں۔ بھنڈارہ کی ساکولی سیٹ پر انہیں ۹۶؍ ہزار ۷۹۵؍ ووٹ ملے جبکہ ان کے سامنے بی جے پی کے اویناش برہمن کر کو ۹۶؍ ہزار ۵۸۷؍ ووٹ ملے۔ پٹولے صرف ۲۰۸؍ ووٹوں کے فرق سے اپنی سیٹ بچا پائے۔ البتہ یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ پٹولے کو چہار رخی مقابلہ کرنا پڑا ۔ ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار کے طور پر سومناتھ برہمانند تھے جنہوں نے ۱۸؍ ہزار ۳۰۹؍ ووٹ لئے جبکہ ونچت بہوجن اگھاڑی نے اویناش ننھے کو اتارا تھا جنہوں نے ۱۱؍ ہزار ۱۸۸؍ ووٹ حاصل کئے۔ اس کے علاوہ بھی ۲؍ اور امیدوار وں نے خاطر خواہ ووٹ لئے جس کی وجہ سے پٹولے کی جیت تھوڑی مشکل ہوئی ۔
شرد پوار کے پوتے اور اجیت پوار کے بھتیجے روہت پوار جو کہ احمد نگر کی کرجت جام کھیڈ سیٹ سے این سی پی ( شرد) کے امیدوار تھے کافی مشکل سے اپنی سیٹ بچا پائے۔ انہیں صرف ۱۲۴۳؍ ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی۔ ان کے سامنے بی جے پی کے رام شنکر شندے امیدوار تھے جنہوں نے ایک لاکھ ۲۶؍ ہزار ۴۳۳؍ ووٹ حاصل کئے جبکہ روہت پوار کو ایک لاکھ ۲۷؍ ہزار ۶۷۶؍ ووٹ ملے ۔ کسی طرح انہوں نے اپنی سیٹ بچا لی۔ شرد پوار کے ایک اور پوتے یوگیند رپوار جنہیں این سی پی کے بانی نے اپنے گھر یعنی بارامتی سے اپنے باغی بھتیجے اجیت پوار کے سامنےٹکٹ دیا تھا ۔ سیاسی مبصرین نے اسے شرد پوار کا ایک بڑا دائو قرار دیا تھا لیکن اجیت پوار نےاپنے بھتیجے یوگیندر پوار کو بڑے آرام سے ایک لاکھ سے زیادہ کے فرق سے شکست دیدی۔ یاد رہے کہ لوک سبھا الیکشن میں اجیت پوار کی اہلیہ کو اس حلقے سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور انہیں سب سے کم ووٹ اسی اسمبلی حلقے میں ملے تھے لیکن اسمبلی الیکشن میں ووٹروں کو مزاج بدل گیا۔ انہوں نے اجیت پوار کو ایک لاکھ ۸۱؍ ہزار ۱۳۲؍ ووٹ دیئے جبکہ یوگیندر پوار کے حصے میں ۸۰؍ ہزار ۲۳۳؍ ووٹ ہی آئے۔ یعنی اجیت پوار کو ایک لاکھ ۸۹۹؍ ووٹوں سے فتح حاصل ہوئی۔