الہ آباد ہائی کورٹ نے پیر کو ایک مقدمے کے مشاہدہ کے دوران کہا کہ اگر ایسے مذہبی اجتماعات فوری طور پر روکے نہیں گئے، جہاں مذہب تبدیل کروائے جاتے ہیں تو، ایک دن ملک کی اکثریت، اقلیت میں تبدیل ہوجائے گی۔
EPAPER
Updated: July 02, 2024, 7:26 PM IST | Lucknow
الہ آباد ہائی کورٹ نے پیر کو ایک مقدمے کے مشاہدہ کے دوران کہا کہ اگر ایسے مذہبی اجتماعات فوری طور پر روکے نہیں گئے، جہاں مذہب تبدیل کروائے جاتے ہیں تو، ایک دن ملک کی اکثریت، اقلیت میں تبدیل ہوجائے گی۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے پیر کو مشاہدہ کیا کہ اگر مذہبی اجتماعات جہاں تبدیلیٔ مذہب کو فوری طور پر روکا نہیں جاتا ہے تو ملک کی اکثریتی آبادی ایک دن اقلیت میں تبدیل ہو جائے گی۔ جسٹس روہت رنجن اگروال نے یہ بیان ایک ایسے شخص کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے دیا، جس پر الٰہ آباد کے ایک گاؤں کے کئی لوگوں کے مذہب تبدیل کرنے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ عدالت نے کہا، ’’لفظ ’پروپیگنڈہ‘ کا مطلب ہے فروغ دینا، لیکن اس کا مطلب کسی بھی شخص کو اس کے مذہب سے دوسرے مذہب میں تبدیل کرنا نہیں ہے۔ اگر اس عمل کو چلنے دیا جائے تو اس ملک کی اکثریتی آبادی ایک دن اقلیت بن جائے گی۔ اس طرح کے مذہبی اجتماعات کو فوری طور پر روک دیا جانا چاہئے جہاں مذہب تبدیل کروائے جاتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کا حکومت سے پارلیمنٹ میں صحافیوں کی مکمل رسائی کا مطالبہ
عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر کے ریکارڈ کئے گئے بیانات سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ ملزمان لوگوں کو نئی دہلی میں مذہبی اجتماعات میں شرکت کیلئے لے جاتے تھے جہاں انہیں عیسائی بنایا جا رہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ ’’کئی معاملات میں اس عدالت کے نوٹس میں آیا ہے کہ ایس سی/ایس ٹی لوگوں اور دیگر ذاتوں بشمول معاشی طور پر غریب افراد کو پورے اترپردیش میں عیسائیت میں تبدیل کرنے کی غیر قانونی سرگرمیاں تیز رفتاری سے کی جارہی ہیں۔‘‘ تعزیرات ہند کی دفعہ ۳۶۵ (اغوا) اور اتر پردیش میں غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ کی دفعہ۳/۵ (ایک) کے تحت ملزم کیلاش کے خلاف ۲۰۲۳ء میں حمیر پور ضلع کے موداہا پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق، مخبر رام کلی پرجاپتی کے بھائی رام فل کو مبینہ طور پر کیلاش ایک سماجی اجتماع میں شرکت کیلئے دہلی لے گیا۔ گاؤں کے کئی دوسرے لوگوں کو بھی ایسے اجتماعات میں لے جایا گیا جہاں ان سب کو عیسائی بنایا گیا۔