• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

الہٰ آباد ہائی کورٹ کےجسٹس شیکھر یادو مسلمانوں کے تعلق سے اپنے بیان پر قائم

Updated: January 17, 2025, 6:09 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

الہٰ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو نے مسلمانوں کے بارے میں دیئے گئے متنازع بیان پر سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کیا ہےجس میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔

Judge Shekhar Yadav. Photo: INN
جج شیکھر یادو۔ تصویر: آئی این این

الہٰ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو نے مسلمانوں کے بارے میں دیئے گئے متنازع بیان پر سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کیا ہےجس میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ ان کے بیان سے عدالتی ضابطہ اخلاق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔ وی ایچ پی کے پروگرام میں مسلمانوں کے بارے میں دیئے گئے بیان کی وجہ سے جسٹس شیکھر کو چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی قیادت والی کالجیم کے سامنے پیش ہونا پڑا۔ ایک ماہ بعد اب انہوں نے خط لکھ کر جواب دیا ہے۔ جسٹس شیکھر یادو نے خط لکھ کر کہا کہ وہ اپنی تقریر پر پوری طرح قائم ہیں۔ ان کا بیان عدالتی طرز عمل کے کسی اصول کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی تقریر کو کچھ خود غرض لوگوں نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ عدلیہ کے وہ ارکان جو عوامی سطح پر اپنے خیالات کا اظہار نہیں کر سکتے۔ اسے عدالتی برادری کے سینئرز کی جانب سے تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: عبادت گاہ قانون کے دفاع کیلئے کانگریس نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی

’’انڈین ایکسپریس ‘‘کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس شیکھر نے خط میں لکھا ہے کہ ان کی تقریر آئین میں درج اقدار کے مطابق سماجی مسئلے پر خیالات کا اظہار ہے۔ اس کا مقصد کسی خاص کمیونٹی کے خلاف نفرت پھیلانا نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے تبصروں پر معذرت نہیں کی اور کہا کہ وہ اپنی بات پر قائم ہیں۔ یاد رہے کہ یہ واقعہ۸؍ دسمبر کا ہے۔ جب جسٹس شیکھر یادو کو وشو ہندو پریشد کے ایک پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں انہوں نے اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے مسلمانوں پر تبصرہ کیا تھا۔ یکساں سول کوڈ پر انہوں نے کہا کہ اسے ہندو بنام مسلم کے طور پر پیش کیا گیا لیکن ہندوؤں نے بہت سی اصلاحات کی ہیں جبکہ مسلمانوں نے نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ چاہے یہ آپ کا پرسنل لا ہو، ہمارا ہندو قانون ہو یا آپ کا قرآن، ہم نے اپنے طرز عمل میں برائیوں کو دور کیا ہے۔ لیکن آپ (مسلمان) انہیں ختم کیوں نہیں کرتے؟جسٹس شیکھر نے مزید کہا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ ہندوستان اکثریت کے مطابق چلے گا۔ قانون ان کے مطابق چلتا ہے۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ بنیاد پرست ملک کیلئے خطرناک ہیں۔ ان کے اس بیان پر کافی تنازع ہوا تھا جس کے بعد اس پر سیاست بھی دیکھنے میں آئی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK