کانگریس نے اپنی درخواست میں اس معاملہ میں مداخلت کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ عبادت گاہ قانون میں کوئی بھی تبدیلی ہندوستان کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سیکولر تانے بانے کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
EPAPER
Updated: January 17, 2025, 4:20 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
کانگریس نے اپنی درخواست میں اس معاملہ میں مداخلت کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ عبادت گاہ قانون میں کوئی بھی تبدیلی ہندوستان کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سیکولر تانے بانے کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
عبادت گاہ قانون کے مخالفین کے خلاف قانونی لڑائی میں کانگریس بھی شامل ہوگئی ہے۔ قومی پارٹی نے عبادت گاہ قانون ۱۹۹۱ء کے خصوصی پروویژن ایکٹ کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے خلاف سپریم کورٹ میں مداخلت کی درخواست دائر کی ہے۔ جمعرات کو بار اینڈ بنچ نے اس کی اطلاع دی۔ واضح رہے کہ بی جے پی لیڈر اشوینی کمار اپادھیائے نے عدالت عظمیٰ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کرکے عبادت گاہ قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کیا ہے جو ۱۵ اگست ۱۹۴۷ء کے بعد موجود عبادت گاہوں کے مذہبی کردار کو تبدیل کرنے سے منع کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کانگریس کا۵۰۰؍ میں سلنڈر،۳۰۰؍ یونٹ مفت بجلی اورمفت راشن کٹ کا اعلان
کانگریس نے اپنی درخواست میں کہا کہ یہ قانون ہندوستان میں سیکولرازم کے تحفظ کیلئے اہم ہے۔ اس کے خلاف چیلنج ملک کے سیکولر اصولوں کو نقصان پہنچانے کی ایک متحرک کوشش معلوم ہوتی ہے۔ کانگریس نے اس معاملہ میں مداخلت کرنے کی وجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ قانون میں کوئی بھی تبدیلی ہندوستان کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سیکولر تانے بانے کو خطرے میں ڈال سکتی ہے اور اس طرح ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اپوزیشن پارٹی نے سیکولرازم کے تئیں اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور کہا کہ جنتا دل کے ساتھ مل کر لوک سبھا میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد کانگریس نے قانون کو نافذ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ پارٹی نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ عبادت گاہ قانون فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے اہم ہے۔ اس نے الزام لگایا کہ اپادھیائے کی درخواست قابل اعتراض مقاصد کے ساتھ دائر کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: موہن بھاگوت کا بیان مجاہدین آزادی کی توہین ہے : کانگریس
واضح رہے کہ سب سے پہلے جمعیت علماء ہند نے اپادھیائے کی عرضی میں ایک فریق کے طور پر شامل ہونے کی درخواست کی تھی، وہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی قانون کے نفاذ کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ دسمبر میں، سپریم کورٹ نے نچلی عدالتوں کو عبادت گاہوں کے مذہبی کردار سے متعلق زیر التوا مقدمات میں سروے کی ہدایات سمیت احکامات جاری کرنے سے روک دیا تھا اور اگلے احکامات تک ملک بھر کی کسی بھی عدالت میں اس قانون کے تحت مقدمہ درج کرنے پر پابندی لگادی تھی۔