Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ایم پی کے مہو میں تشدد کے بعد پولیس کریک ڈاؤن میں مسلم مخالف تعصب کے الزامات

Updated: March 14, 2025, 12:17 PM IST | Mumbai

’’انہوں نے میرے دونوں آٹو رکشوں کو میرے سامنے ہی آگ لگا دی،‘‘ مدھیہ پردیش کے مہو کے رہنے والے ۵۴؍سالہ صغیر محمد خان اتوار کی وہ خوفناک رات یاد کرتے ہیں جب ان کے پڑوس میں تشدد شروع ہوا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

’’انہوں نے میرے دونوں آٹو رکشوں کو میرے سامنے ہی آگ لگا دی،‘‘ مدھیہ پردیش کے مہو کے رہنے والے ۵۴؍سالہ صغیر محمد خان اتوار کی وہ خوفناک رات یاد کرتے ہیں جب ان کے پڑوس میں تشدد شروع ہوا۔"میں اپنے گھر کے اندر چھپا ہوا تھا، اپنی کھڑکی سے دیکھ رہا تھا کہ میرا رکشہ جل رہا ہے۔ میرے زخمی والد، میری بیٹی اور میری بیوی خوفزدہ، میرے ساتھ تھے۔‘‘

صغیر نے مکتوب کو بتایا کہ رات ۱۱؍ بجے کے قریب، ایک ہجوم مرکزی چوک کے قریب ان کے گھر کے باہر جمع ہوا۔ اس کا آغاز پتھراؤ سے ہوا، جس سے اس کے والد زخمی ہوئے۔ چند لمحوں بعد حملہ آور ان کے گھر میں گھس گئے اور ان پر حملہ کیا۔
"میں کسی طرح انہیں بچانے میں کامیاب ہوگیا۔ میرے اپنے محلے کے کچھ لوگوں نے مجھے اندر جانے کو کہا اور یقین دلایا کہ چیزیں ہاتھ سے نکل گئی ہیں لیکن میں محفوظ رہوں گا۔ جیسے ہی میں اندر داخل ہوا، انہوں نے میرے دو آٹو رکشوں کو آگ لگا دی۔‘‘
صغیر کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس آتشزدگی کے ویڈیو شواہد ہیں اور اس نے مجرموں کے نام پولیس کو فراہم کیے ہیں۔ اس کے باوجود، ان کی شکایت کے باوجود، ’’نامعلوم افراد‘‘ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
چیمپیئنز ٹرافی میں ہندوستان کی جیت کے بعد مہو میں جشن نے پرتشدد رخ اختیار کر لیاتھا جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ تصادم ہوا۔ کئی گاڑیوں اور دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔، شہر میں کشیدگی برقرار ہے۔
مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ پولیس کی کارروائی جانبدارانہ رہی ہے، حکام مسلم متاثرین کی شکایات کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف مسلم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:آر بی آئی ۱۰؍ بلین ڈالر کی نیلامی کرے گا

تشدد کے سلسلے میں پیر کے روز کم از کم بارہ افراد کو گرفتار کیا گیا، ان تمام کا تعلق مسلم سماج سے تھا۔ درج کی گئی پانچ ایف آئی آرمیں سے چار ایک برادری کے افراد نے درج کروائی تھیں، جب کہ پانچویں بعد میں دوسری نے درج کروائی تھیں۔
دو درجن سے زائد گاڑیوں کو یا تو نذر آتش کیا گیا یا توڑ پھوڑ کی گئی اور ایک کرانہ کی دکان کو جزوی طور پر جلا دیا گیا۔


این ایس اے عائد، منتخب کارروائی کے الزامات

اندور ضلع انتظامیہ نے دو افراد کے خلاف نیشنل سیکورٹی ایکٹ (این ایس اے) کی درخواست کی ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق کلکٹر اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ آشیش سنگھ نے امن برقرار رکھنے کے لیے یہ کارروائی کی۔ ملزم سہیل قریشی بٹھ محلہ اور اعجاز خان کنچن وہار خان کالونی کے خلاف این ایس اے ۱۹۸۰ءکے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
تاہم، مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ کریک ڈاؤن یک طرفہ تھا۔
تشدد کیسے شروع ہوا؟
اتوار کی رات، ہندوستان کی کرکٹ جیت کے بعد، مہو میں ایک جشن ریلی نکالی گئی۔جامع مسجد کے امام محمد جاوید کے مطابق جلوس کے دوران مسجد پر سوتلی بم پھینکا گیا۔ اس سے مسجد سے باہر نکلنے والے اور ریلی میں شامل لوگوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ جھڑپیں پٹی بازار، مارکیٹ چوک، مانک چوک، سبزی مارکیٹ، غفار ہوٹل اور کناٹ روڈ سمیت متعدد علاقوں تک پھیل گئیں۔ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
مسلم سماجکے ارکان کا دعویٰ ہے کہ تشدد کے دوران ان کے کاروبار اور گاڑیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔ سڑکوں پر لوگوں کو مارے جانے کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں۔
ایک مقامی باشندے نے’’ مکتوب‘‘ کو بتایاکہ’’جو بھی قصوروار ہے، چاہے ہندو ہو یا مسلمان، اسے سزا ملنی چاہیے۔ لیکن صرف ایک فریق کو کارروائی کا سامنا کیوں ہے؟‘‘
عینی شاہدین کا الزام ہے کہ ریلی کے شرکاء نے مسجد کے باہر ہندوتوا کے نعرے لگائے جن کا کرکٹ میچ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ مقامی صحافی محمد آصف نے کہاکہ’’جیسے ہی جھگڑا شروع ہوا، ہجوم نے پتھر پھینکنا شروع کر دیا، تقریباً گویا وہ اس کیلئے تیارتھے۔‘‘  
صحافی آصف نےمزید بتایا کہ’’ منگل کو بھی مسلم سماج سے تعلق رکھنے والی مزید گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ تاہم، جب متاثرین نے پولیس سے رابطہ کیا، تو انہیں مبینہ طور پر ایف آئی آر سے انکار کر دیا گیا۔
تشدد میں چار افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کی گاڑیوں کو جلانے کے ذمہ داروں کی شناخت کے ویڈیو ثبوت فراہم کرنے کے باوجود، پولیس نے جان بوجھ کر ’’نامعلوم افراد‘‘ کے خلاف شکایات درج کیں اور کوئی کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK