امریکی صدارتی انتخاب کے پہلے مباحثے میں ڈونالڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے مابین خود کو اسرائیل حامی ثابت کرنے کا مقابلہ ہوتا رہا، ساتھ ہی غزہ جنگ کا موضوع حاوی رہا، دونوں نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے تعلق سے اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کی۔
EPAPER
Updated: September 11, 2024, 6:25 PM IST | Washington
امریکی صدارتی انتخاب کے پہلے مباحثے میں ڈونالڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے مابین خود کو اسرائیل حامی ثابت کرنے کا مقابلہ ہوتا رہا، ساتھ ہی غزہ جنگ کا موضوع حاوی رہا، دونوں نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے تعلق سے اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کی۔
منگل کو امریکہ میں پہلے صدارتی مباحثے میں ڈونالڈ ٹرمپ نے نائب صدر کملا ہیرس پر اسرائیل مخالف نظریہ رکھنے کا الزام عائد کیا۔جس کے جواب میں کملا ہیرس نے کہا کہ اپنی پوری زندگی میں انہوں نےاسرائیل کی حمایت کی ہے۔ جب انہوں نے ڈونالڈ ٹرمپ سے سوال کیا کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے کس طرح گفت شنید کریں گے، ٹرمپ نے اپنا سابقہ بیانیہ دہرایا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو غزہ جنگ کا آغاز ہی نہ ہوتا۔ ٹرمپ نے کہا کہ’’ وہ (کملا ہیرس) اسرائیل سے نفرت کرتی ہیں، اگر وہ صدر منتخب ہوئیں تو دو سالوں میں اسرائیل کا وجود ہی ختم ہو جائے گا۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ جب نیتن یاہو نے کانگریس سے خطاب کیا تھا تو کملا ہیرس نے ان سے ملاقات تک نہیں کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارے کے ’’نئےغزہ‘‘ میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے: جوزف بوریل
ٹرمپ نے مزید کہا کہ کملا ہیرس عرب آبادی سے بھی نفرت کرتی ہیں، وہ سارا علاقہ ختم کر دیں گی، عرب اور اسرائیل بھی ختم ہو جائیں گے۔جس کے جواب میں ہیرس نے کہا کہ یہ قطعی غلط ہے۔میرا پورا سیاسی سفر اسرائیل اور اسرائیلی عوام کی حمایت میں صرف ہوا ہے۔ اسرائیل کو اپنے دفاع کاپورا حق ہے، چاہے وہ ایران ہو یا ان کی حمایت یافتہ تنظیمیں۔ لیکن یہ کس طرح ہو یہ سوال اہمیت رکھتا ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ بیشمار فلسطینی بچے عورتیں جاں بحق ہوئی ہیں۔ہم سب چاہتے ہیں کہ یہ جنگ ختم ہو، یہ وجہ ہے کہ ہم ایک معاہدہ چاہتے ہیں ، تاکہ یرغمالوں کی رہائی ہو۔ ہم اس کیلئے بلا توقف کوشش کرتے رہیں گے۔آخر میں انہوں نے اپنا نظریہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ پائدار امن کیلئے دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے۔