Updated: October 08, 2024, 7:00 PM IST
| Washington
امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس نےایک خبر رساں ادارے کو دئے انٹر ویو میں نامہ نگار کی جانب سے پوچھے گئے غزہ ، اسرائیل اور امریکی مسلمانوں کے متعلق سوالات کو نظر انداز کردیا۔ انہوں نے یا تو غیر متعلق جواب دیا یا پھر گول مٹول جواب دے کر اصل سوال کے متن کو نظر انداز کر دیا۔
امریکی صدارتی امیدوار کملا ہیرس۔ تصویر:آئی این این
امریکہ کی نائب صدر اور صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے خبر رساں ادارے ’’ سی بی ایس ۶۰؍سیکنڈ ‘‘ کو دئے ایک انٹرویو میں غزہ کے تعلق سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا یا پھر گول مٹول جواب دیا۔جب نامہ نگار نے سوال کیا کہ کیا امریکہ اسرائیلی وزیر اعظم پر اپنی گرفت کھو چکا ہے؟ اس کے جواب میں ہیرس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جاری سفارتی کوششیں ہمارے اصول کو ظاہر کرتی ہیں، یہ جاری رہنے والا عمل ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اپنا موقف ظاہر کر دیا ہے کہ جنگ رکنا چاہئے۔جب نامہ نگار نے پوچھا کہ نیتن یاہو امریکہ کے قریبی ساتھی ہیں؟ ہیرس نے ایک بار پھر براہ راست جواب سے بچتے ہوئے کہا کہ ’’ اسرائیلی عوام اور امریکی عوام ایک دوسرے کے قریبی ساتھی ہیں؟ اگر سوال یہ ہوتا تو بہتر ہوتا۔اور اس کا جواب ہاں ہوتا۔‘‘جب نامہ نگار نے یہ پوچھ لیا کہ امریکہ کس طرح جنگ روکے گا تو اس کے جواب میں انہوں نے ۷؍ اکتوبر کے حماس حملے کے تعلق سےبے بنیاد باتیں دہرائیں۔لیکن اصل سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ:انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیلئے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرایا جائے: یو این
واضح رہے کہ حال ہی میں کملا ہیرس نے سی این این کو دئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر وہ صدارتی انتخاب میں کامیاب ہوئیں تو وہ جو بائیڈن کی امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گی۔جبکہ عرب اور امریکی مسلم معاشرہ مسلسل کملا ہیرس اور ڈیموکریٹ کواپنی آواز کو نظر انداز کرنے پر انتباہ دے رہا ہےکہ وہ اس انتخاب میں کس طرح اس پر اپنارد عمل ظاہر کریں گے، خصوصاً متلون ریاستوں (سوِنگ اسٹیٹ) میں۔