• Sun, 20 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ:انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیلئے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرایا جائے: یو این

Updated: October 08, 2024, 3:58 PM IST | Jerusalem

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے دفترکی ترجمان نے غزہ میں جنگ کے دوران اسرائیل کے ذریعے بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ انہوں نے اسرائیل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیلئے جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا۔

Access to basic goods has become more difficult for Palestinians during the Gaza war. Photo: X
غزہ جنگ کے دوران فلسطینیوں کیلئے بنیادی اشیاء کی رسائی مشکل ترین ہوگئی ہے۔ تصویر: ایکس

۷؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے ایک سال مکمل ہونے پر اقوام متحدہ (یو این) کے حقوق انسانی کے دفتر کی ترجمان نے بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی اور جوابدہی کی کمی پرافسوس کا اظہار کیا۔ خیال رہے کہ ۷؍اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر اپنی جارحیت کا آغاز کیا تھا۔ اب تک صہیونی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں تقریباً ۴۲؍ ہزار فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ۹۶؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ فلسطینی خطے میں ۲؍ ملین سے زائد آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔

اسرائیلی جارحیت نے فلسطینی خطے کی زیادہ تر عمارتوں کو زمین بوس کر دیا ہے۔ تصویر: ایکس

روینا شمداسانی نے ترکی کی خبررساں ایجنسی ’’انادلو‘‘سے بات چیت کرتے ہوئے جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کر ذکربھی کیا جس کے نتیجے میں جنگ کے دوران شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جانا اہم ہے۔ 
انہوں نے غزہ کے حالات بیان کرتے ہوئے کہا کہ’’اس جنگ میں بین الاقوامی انسانی قوانین اور حقوق انسانی قوانین کی پاسداری نہیں کی گئی ہے۔ ہم نے ایسے کئی واقعات دیکھے ہیں جن میں امتیاز اور تناسب کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ناسک کے برہم گیری پربت پر سیروتفریح کیلئے آئے۱۰؍ مسلم نوجوان پولیس کےسپرد!

انہوں نے ’’غزہ میں اسکولوں اور امدادی کارکنان پر حملہ، طویل مدت تک یرغمالوں کر حراست میں رکھنا،جبری نقل مکانی اوراجتماعی قبروں ‘‘کی بھی نشاندہی کی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’غزہ میں جنگ کے دوران اسپتالوں اور ایمبولینس کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے اور اسرائیل کے ذریعے سرحدیں بلاک کرنے کے سبب انسانی امداد کی ترسیل میں مشکل پیدا ہوگئی ہے۔ یہ تمام واقعات بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔‘‘

وسیع پیمانے پر استثنیٰ نے مشرق وسطیٰ میں صرف ’’تصادم کو ہوا دی‘‘
 اقوام متحدہ کی حکام سے کہا کہ ’’اقوام متحدہ کے اہلکار نے زور دے کر کہا کہ ’’وسیع پیمانے پر استثنیٰ نے مشرق وسطیٰ میں صرف ’’تصادم کو ہوا دی۔‘‘جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسی طرح کی خلاف ورزیاں لبنان میں بھی کی جار ہی ہیں توانہوں نے کہا کہ ’’ جب انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کیلئے کسی کو جوابدہ ٹھہرایا نہیں جاتا یا  استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، تو تنازع کے فریق زیادہ ڈھٹائی کا شکار ہو جاتے ہیں۔وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی پرواہ کئے بغیر آئندہ مزید فوجی کارروائیاں کرنے کیلئے پراعتماد ہوجاتے ہیں۔‘‘

غزہ کا سیوج سسٹم تباہ ہوگیا ہے۔ تصویر: ایکس

انہوں نے مزید کہا کہ ’’سزا سے اِستثنارکھنے کا عمل ’’بدلے ، تشدد اور ناانصافی کو ہوا دیتاہے۔ان سب چیزوںکوختم کرنے کا سب سے اہم طریقہ یہ ہے کہ خلاف ورزیاں کرنے کیلئے کسی بھی پارٹی کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔اس کیلئے بین الاقومی فوجداری عدالت کی مداخلت اہم ہے لیکن یہ کسی بھی ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بنیادی ذمہ داری سمجھے۔جب اسرائیل نے تحقیقات کا اعلان کیا تھا تو اس میں آگے کی کارروائی میں تیزی برتنی چاہئے۔  انہیں آزادانہ تفتیش کے ذریعے فوری طور پر نتائج کا اعلان کرنا چاہئے۔‘‘

ٰیہ بھی پڑھئے: ’’بی جے پی کی پالیسیوں سے ہرطبقہ پریشان ہے‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے دفتر نے غزہ میں داخلے میں آنے والی مشکلات کے بغیرجنگ کے اثرات کو حقیقی طور پر پیش کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔ یہ اہم ہے کہ ہم کسی بھی فریق کےپروپیگنڈا کے بجائے حقائق کی بنیاد پر جنگ سےہونے والے اثرات کو عوام کے سامنے پیش کریں۔غزہ میں صحافیوں، تفتیش کاروں اور دیگر افراد کیلئے آزادانہ طور پر داخل ہونا کافی مشکل تھاجس کے سبب تشدد کے واقعات کی بروقت تفتیش میں رکاوٹ پیش آئی تھیں۔ ہمارے لئے غزہ میں رسائی کی کمی نے سب سے زیادہ مشکلات کھڑی کی ہیں۔‘‘ انہوں نے بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK