• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کینیا حکام نے پولیس کی بھاری نفری کے درمیان احتجاج کے بعد ملبہ کی صفائی شروع کی

Updated: June 26, 2024, 10:53 PM IST | Nairobi

کینیا میں احتجاج کے بعد آج پولیس کی بھاری نفری کے درمیان شہری اہلکاروں نے ملبہ صاف کیا۔ خیال رہے کہ منگل کو کینیا میں مظاہرین نے متنازع بل کے خلاف احتجا ج کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں دھاوا بول دیا تھا۔

Protester During Protest In Kenya. Photo: PTI
کینیا میں مظاہرین احتجاج کےد وران۔ تصویر: پی ٹی آئی

کینیا میں متنازع ٹیکس بل پر مظاہرے، جس کے نتیجے میں ۶؍ افراد ہلاک ہوئے تھے، کے درمیان مظاہرین کے پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے کے بعد بدھ کو آنسو گیس کی تیز بو برقراررہی۔تاہم، آج کینیا میں تشدد کی کوئی خبر نہیں ہے۔ شہری اہلکاروں کے سڑکوں کی صفائی کرنے کے دوران پولیس اور فوجی سڑکوں پر گشت کر رہےتھے۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ ، سٹی ہال اور سپریم کورٹ پر ٹیپ لگائے ہوئے تھے جن پر درج تھا ’’یہ جائے واردات ہے ، براہ کرام داخل نہ ہوں۔‘‘ تاہم، رات میں پولیس کی مدد کیلئے فوج کو تعینات کیا گیا تھا کیونکہ کینیا کے صدر  ولیم روٹو نے ان واقعات کو غداری قرار دیا اور بدامنی کو’’کسی بھی قیمت پر‘‘ ختم کرنے کا عزم کیا تھا۔

خیال رہے کہ کینیا میں مجوزہ مالی بل کی مخالفت میں ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہےہیں۔ جمعرات کو مظاہرین نے احتجاج کے دوران کینیا پارلیمنٹ میں دھاوابول دیا تھا۔ عمارت کے کچھ حصوں کو جلا دیا تھاجس سے عمارت میں موجود قانون ساز پارلیمنٹ سے بھاگ گئے تھے۔ پولیس نے مظاہرین کو مشتہر کرنے کیلئے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔ اس ضمن میں شہر کے مردہ خانے کے اہلکاروں نے خبر رساں ایجنسی دی اسوسی ایٹ پریس کو منگل کو بتایا تھا کہ پولیس سے انہیں ۶؍ لاشیں موصول ہوئی ہیں۔اتھاریٹی کا کہنا ہے کہ پولیس نے ملک کی راجدھانی نیروبی کے مشرق میں مظاہرین کو مشتہر کرنے کیلئے فائرنگ کی تھی۔ منگل کو کینیا میں ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں سیکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔ تاہم، یہ واضح نہیں کہ کتنے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی رکن پارلیمان اوم برلا لوک سبھا اسپیکر منتخب

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’ کینیامیں لوگوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی خبروں سے کافی مایوسی ہوئی۔ میری کینیا انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور  احتجاج کو پر امن بنانے کی کوشش کریں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK