عوام نے راحت کا سانس لیا ، نومنتخب وزیراعظم محمد البشیر نے بشارالاسد کے دور میں جلاوطنی پر مجبور ہونےوالے شامی شہریوں کی وطن واپسی کو ترجیح قرار دیا۔
EPAPER
Updated: December 12, 2024, 11:54 AM IST | Damascus
عوام نے راحت کا سانس لیا ، نومنتخب وزیراعظم محمد البشیر نے بشارالاسد کے دور میں جلاوطنی پر مجبور ہونےوالے شامی شہریوں کی وطن واپسی کو ترجیح قرار دیا۔
شام میں وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری سنبھالتے ہی اپوزیشن فورسیز کے لیڈر محمد البشیر نے بشارالاسد کے دور میں ملک چھوڑ نے پر مجبور ہونےوالے شامی شہریوں سے وطن لوٹنے کی اپیل کی ہے۔ اٹلی کے ایک اخبار سے گفتگو کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے بنیادی مقاصد اور اولین ترجیحات میں ’’اُن لاکھوں شامیوں کو وطن واپس لانا ہے جو بیرون ملک پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘اس بیچ منگل سے شام میں بینک، سرکاری دفاتر اور دکانیں کھل گئیں جس کے بعد حالات تیزی سے معمول پر آتے نظر آرہے ہیں۔ حالانکہ اسرائیل کی جانب سے شام کی فوجی تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا مگر نئی حکومت کے قیام کے بعد عوام نے بشار الاسد کی ظالمانہ حکمرانی سے نجات پر راحت کا سانس لیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: حادثے کا اثر: کرلا اسٹینڈ سے بیسٹ بس خدمات بند، ہزاروں مسافر پریشان
لاکھوں شامی ملک واپسی کیلئے بے قرار
دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہونےوالے شامی شہریوں میں جشن کا ماحول ہے۔ اس بیچ ترکی میں موجود ۳۰؍ ملین شامی رفیوجی میں سے بڑی تعداد وطن واپسی کیلئے بدھ کو شام کی سرحد پر اکٹھا ہوگئے ہیں۔ رجب طیب اردگان نے شامی شہریوں کی وطن واپسی کیلئے سرحد کھول دینے کا اعلان کیا ہے۔ شامی سرحد پر دونوں بارڈر کراسنگ باب الهوىٰ اور باب السلامہ پر ترکی کی جانب لوگوں کی بھیڑ پیر کی دوپہر سے ہی لگنی شروع ہوگئی تھی ۔ واضح رہے کہ اتوار کو حیات التحریر الشام کی فوجوں کی پیش قدمی کے نتیجے میں بشار الاسد دمشق سے فرار ہونے پر مجبور ہوئے تھے۔
نومنتخب وزیراعظم کی جذباتی اپیل
شام کے نومنتخب وزیراعظم محمد البشیر نے بیرونِ ملک مقیم شامی باشندوں کو شام کا اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’وہ ہمارے لئے انسانی اثاثہ ہیں، ان کے تجربات ملک کےپھلنے پھولنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ بیرون ِ ملک آباد شام کے تمام باشندوں سے میں کہنا چاہتا ہوں کہ شام اب ایک آزاد ملک ہے،اس نے اپنا افتخار اور وقار واپس حاصل کرلیا ہے، آپ لوگ واپس آجایئے، ہمیں ملک کی تعمیر نو کرنی ہےا وراس کیلئے آپ میں سے ہر ایک کی مدد درکار ہے۔‘‘
اعتماد کی بحالی کی کوشش، شخصی آزادی کا وعدہ
اقتدار میں منتقلی کے بعد عوام میں اعتماد کی بحالی کی کوشش کرتے ہوئے نئے حکمرانوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کئےگئے ایک بیان میں ہر شہری کی شخصی آزادی اورانتخاب کے احترام کا وعدہ کیا ہے۔ عبوری حکومت کی جنرل کمان نے کہاہے کہ ’’خواتین کے لباس میں مداخلت کرنا یا کوئی پابندی عائد کرنا سختی سے منع ہے، جس میں شائستگی (اخلاقی اقدار) کی پیروی بھی شامل ہے۔‘‘
عبوری حکومت کی قیادت نے کہا ہے کہ’’ ملک کی نئی عبوری انتظامیہ ہر فرد کو شخصی آزادی کی ضمانت کی توثیق کرتی ہے اور یہ کہ افراد کے حقوق کا احترام ایک مہذب قوم کی تعمیر کی بنیاد ہے۔‘‘ اس بیچ منگل سے شام کے بینک ، دفاتر اور دکانیں کھل گئی ہیں۔ مختلف وزارتوں نے اپنے اپنے شعبوںکےملازمین کو منگل سے کام پر واپس آنے کا حکم دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ’’ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔‘‘
۱۴؍ سالہ خانہ جنگی نے ۵؍ لاکھ جانیں لیں، ۱۴؍ ملین افراد کو رفیوجی بنا دیا
شام میں ۲۰۱۱ء میں بشار الاسد کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کے بعد سے ان کے تختہ پلٹ تک ۵؍ لاکھ افراد حکومتی اور باغی فوجوں کی لڑائی میں مارے گئے اور ۱۴؍ ملین سے زائد بیرون شام پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔ ایک اندازہ کے مطابق بغاوت کے بعد بشارالاسد حکومت کے ظلم میں اس قدر اضافہ ہوا کہ شام کی تقریباً آدھی آبادی کے پاس ملک چھوڑ کر فرار ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ پناہ گزینوں کی حقیقی تعداد اور بھی زیادہ ہوسکتی ہے کیوں کہ ۱۴؍ ملین کی تعداد اقوام متحدہ نے ۲۰۱۱ء میں جاری کی تھی۔ان میں سے ۷ء۲؍ ملین شامی اندرون ملک پناہ گزیں ہوگئے جبکہ ۵ء۵؍ ملین نے ترکی، لبنان، اردن، عراق اور مصر جیسے پڑوسی ممالک میں پناہ لی۔ سب سے زیادہ پناہ گزیں ترکی میں ہیں جنکی تعداد ۳ء۳؍ ملین ہے۔
غذائی اجناس کی قلت، قیمتیں آسمان پر
اقوام متحدہ نے شام میں غذائی اجناس کی قلت اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ڈرامائی اضافے پر فکرمندی کااظہار کیا ہے۔یو این کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دمشق، ادلب، حلب، دیرالزور، حماۃ اور دیگر بڑے شہروں کوخوراک کی قلت کا سامنا ہے۔۲۷؍ نومبر(جب اپوزیشن فورسیز نے پیش قدمی شروع کی تھی) سے ۹؍ دسمبر (بشارالاسدحکومت کے تختہ پلٹ کے ایک دن بعد) کے دوران روٹی کی قیمت میں ادلب اور حلب میں ۹۰۰؍ فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح چکن کی قیمت ۱۱۹؍ فیصد بڑھ گئی۔ دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی سو گنا زیادہ ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے شام کے لوگوں کیلئے یومیہ ضرورت کو پورا کرنا مشکل ہورہاہے۔
’’عوام تھک چکے ہیں، اب کوئی جنگ نہیں ہوگی مگر قیدیوں پر ظلم کرنے والوں کو بخشا نہیں جائیگا ‘‘
بشارالاسد کا تختہ پلٹنے والے اپوزیشن فورسیز کے قائد ابو محمد الجولانی جن کا اصل نام احمد الشرع ہے، نےسابقہ حکومت کے عقوبت خانوں سے ہزاروں افراد کی رہائی کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قیدیوں پر ظلم ڈھانے والو ں کو بخشا نہیں جائےگا۔ انہوں نے بیرونی ممالک سے اپیل کی کہ اگر مذکورہ ظالموں میں سے کوئی اُن کے ہاں ہوتو وہ اسے شام کے حوالے کریں۔واضح رہے کہ بشارالاسد نے روس میں پناہ لے رکھی ہے۔ الجزیرہ کے نمائندہ کے مطابق ا ابو محمد الجولانی نے بدھ کو جاری کئے گئے بیان میں مزید خانہ جنگی کے امکان کو خارج کیا اور کہا کہ بیرونی ممالک فکر مند نہ ہوں، شام کے عوام جنگ سے تھک چکے ہیں اس لئے ملک ایک اور جنگ میں ملوث نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام میں خوف الاسد حکومت کا تھاجو گر چکی ہے۔ اب ملک تعمیر نو، استحکام اور ترقی کی طرف آگے بڑھے گا۔‘‘