آج سے خدمات بحال ہونے کی امید۔ حادثے کے سبب پیدا ہونے والی عوامی ناراضگی کے پیش نظر بس سروسیز بند رکھی گئی
EPAPER
Updated: December 11, 2024, 11:08 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
آج سے خدمات بحال ہونے کی امید۔ حادثے کے سبب پیدا ہونے والی عوامی ناراضگی کے پیش نظر بس سروسیز بند رکھی گئی
کرلا میں بیسٹ بس بھیانک حادثہ کے بعد بدھ کو مسلسل دوسرے روز کرلا ریلوےاسٹیشن (ویسٹ) سے مغربی مضافاتی علاقوں میں پہنچانے والی کم از کم ۱۱؍ روٹ کی بسیں کی خدمات اسٹیشن سے منسوخ رکھی گئیں۔ان خدمات کو کرلا بس ڈپو سے چلایاجارہاتھا۔ کرلاریلوے اسٹیشن سے بس روانہ نہ کرنے سے ہزاروں مسافر جو باندرہ /کرلا کمپلیس، باندرہ ، اندھیری ، سانتاکروز، کالینہ اور دیگر علاقوں میں روزانہ میونسپل بیسٹ بسوں سے ہی آمد ورفت کرتے ہیں انہیں شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ متعدد مسافروں کو ۲۰؍ تا ۲۵؍ منٹ پیدل چل کر کلپنا ٹاکیز،کرلا بس ڈپو، ٹیکسی مینس کالونی آنا پڑا اور وہاں سے انہیں بس مل سکی۔
بیسٹ نے کیا کہا؟
اس پریشانی کے حوالے سے جب برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ انڈر ٹیکنگ ( بیسٹ) کے رابطہ عامہ کے افسر ستیہ وان اتھاپےسے استفسار کیا گیا تو انہوںنے بتایا کہ حادثہ کے بعد عوام میں شدید ناراضگی کے سبب پولیس کی جانب سے کرلا اسٹیشن سے بس شروع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ انہوںنے مسافروں کو ہونےوالی پریشانی کا اعتراف کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اگر پولیس نےاجازت دی تو جمعرات سے بس خدمات بحال کردی جائیں گی۔ واضح رہے کہ ۹؍ دسمبر کی رات تقریباً ساڑھے ۹؍بجے بس (روٹ نمبر اے۔۳۳۲) کرلا ریلوے اسٹیشن(ویسٹ) سے ساکی ناکہ جارہی تھی اسی دوران ایل وارڈ میونسپل آفس کے قریب بس تیز رفتاری سے چلتے ہوئے بے قابو ہو گئی اور متعدد گاڑیوں کو ٹکر مارتے ہوئے اور راہگیروں کچلتے ہوئے ایک کالونی کے کمپاؤنڈ میں گھس گئی تھی۔ اس حادثہ میں ۴۹؍ افراد زخمی ہو گئے تھے جن میں سے ۷؍ شہریوں کو موت ہو گئی تھی۔ ان میں ۱۸؍ سالہ شیوم کشیپ اور ۱۹؍ سالہ آفرین شاہ کے علاوہ کنیز انصاری (۵۵)، انعم شیخ (۲۰)، فاروق چودھری(۵۴)،اسلام نظام الدین انصاری(۴۸) اور وجے گائیکواڑ (۷۰) شامل ہیں۔ اس حادثے کے سبب مقامی افراد میں بیسٹ انتظامیہ کے خلاف شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔
پولیس نے حفظ ماتقدم کے طورپر مشورہ دیا
پولیس ذرائع نے بیسٹ انتظامیہ کو آگاہ کیا ہےکہ عوا م کی یہ ناراضگی بیسٹ کی بسوں پر نہ اترے اس کیلئے پولیس کے مشورے پر بیسٹ انتظامیہ کی جانب سےکرلا ریلوے اسٹیشن (ویسٹ) سے بس خدمات منسوخ رکھی جائیں۔ اسی مشورہ پر بیسٹ انتظامیہ نے کرلا ریلوے اسٹیشن ( ویسٹ) سے روانہ ہونے والی بسوں کو کرلا ڈپو اور تلک نگر تک ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ منگل اور بدھ کو یہ بسیں اسی نئی ترتیب سے چلائی گئیں۔ جن بسوں کے روٹ میں یہ عارضی تبدیلی کی گئی ہے ان میں روٹ نمبر: ۳۷(کرلا اسٹیشن تا جے مہتا مارگ)، ۳۲۰(کرلا اسٹیشن تا فلٹر پاڑہ)، ۳۱۹ (کرلا اسٹیشن تا مجاس ڈپو)، ۳۲۵( کرلا اسٹیشن تا گھاٹکوپر بس اسٹیشن)، ۳۳۰ (کرلا اسٹیشن تا اگرکر چوک)،۳۶۵(کرلا اسٹیشن تا سہار کارگو کمپلیکس)، ۴۴۶ (کرلا اسٹیشن تا بمن دیا پاڑہ) ان بسوں کو کرلا ڈپو سے چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح جو بسیں سانتاکروز اسٹیشن سے کرلا ریلوے اسٹیشن ( ویسٹ) تک چلائی جاتی تھی ان میں سے بس روٹ نمبر ۳۱۱، ۳۱۳؍ اور ۳۱۸؍تلک نگر سے موڑ کر کرلا اسٹیشن نہ جاتے ہوئے واپس سانتا کروزاسٹیشن چلائی جارہی ہے۔ اسی طرح کرلا اسٹیشن (ویسٹ ) سے باندرہ ریلوے اسٹیشن کے درمیان چلنے والی بس روڈ نمبر ۳۱۰؍ کوکرلا اسٹیشن نہ بھیج کر تلک نگر سے ہی واپس باندرہ ریلوے اسٹیشن چلایاجارہاہے۔
بسوں کے روٹ میں تبدیلی کا اثر کیا ہوا؟
اس روٹ میں تبدیلی کے سبب ہزاروں مسافروں کو پریشانی ہو رہی ہے۔صبح کے اوقات میں تو کئی مسافرلاعلمی کے باعث کافی دیر تک یہاں بسوں کا انتظار کرتے رہے۔ بدھ کو بھی ایک غریب معمر خاتون اپنے رشتہ داروں کے ساتھ کرلا بس اسٹینڈ پر بس کا انتظار کر رہی تھی۔انہیں سانتاکروز جانا تھا اور وہ آٹو رکشا کا کرایہ برداشت کرنے کی متحمل نہیں تھیں۔ وہاں سے پیدل گزرنے والے دیگر مسافروں نے انہیں بتایاکہ بس بند ہے جس کے بعد ان کےرشتہ دار حرکت میں آئے اوربس کہاں سے مل سکتی ہے اس بارے میں پوچھ تاچھ شروع کی۔ باندرہ ریلوے اسٹیشن اور بی کے سی کی جانب سفر کرنے والے کئی مسافر پیدل چلتے ہوئے ٹیکسی مینس کالونی کے قریب واقع اسٹاپ تک پیدل آئے اور اسی طرح باندرہ کی جانب سے کرلا ریلوے اسٹیشن جانے والے مسافر مگر ( ٹیکسی مینس کالونی) کے اسٹاپ پر اتر کر ۱۵؍ تا ۲۰؍ منٹ پیدل چل کر اسٹیشن پہنچے۔
پیدل چلتے ہوئے ایک مسافر نے نمائندہ کو بتایا کہ ’’اس میں کوئی شک نہیںکہ حادثہ انتہائی بھیانک ہے لیکن بس خدمات بند کرنے اس کا حل کیسے ہو سکتا ہے۔ نااہل ڈرائیور وں کو بیسٹ کی خدمات سے نکال دینا چاہئے اور ماہر ڈرائیوروں کو اس میں شامل کرنا چاہئے یا پھر جو ڈرائیور ہیں انہیں ضرور تربیت دینا چاہئے۔‘‘ انہوںنے مزید کہاکہ’’ پولیس کو مداخلت کر کے نظم و نسق برقرار رکھتے ہوئے بس خدمات کو بحال کروانا چاہئے تاکہ مسافروں کو پریشانی نہ ہو۔‘‘
اس سلسلے میں بیسٹ کے رابطہ عامہ کے افسرستیہ وان اتھاپے سے یہ پوچھا گیا کہ اوسطاً کتنے مسافر کرلا ریلوے اسٹیشن (ویسٹ) کے بس ڈپو سے سفر کرتے ہوں گے ؟ افسر کے پاس اس کی تفصیل نہیں تھی البتہ انہوںنے محکمہ ٹریفک سے لے کر معلومات فراہم کرنے کا یقین دلایا ۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کرلا ریلوے اسٹیشن اسٹینڈسے بس خدمات کب سے شروع ہوں گی؟ انہوںنے کہا کہ اگر پولیس کی جانب سے اجازت مل جاتی ہے تو جمعرات سے ہی یہ خدمات شروع کی جاسکتی ہیں۔