ضلع کے مہکر اسمبلی حلقےمیں برسوں بعد زعفرانی خٰیمے کو شکست ہوئی جس کا جشن منانے پر مسلم نوجوان آنکھوں میں آگئے، دوسرے دن ذراسی بات پر آتشزنی اور پتھرائو کیا گیا۔
EPAPER
Updated: November 26, 2024, 1:08 PM IST | Ali Imran | Buldana
ضلع کے مہکر اسمبلی حلقےمیں برسوں بعد زعفرانی خٰیمے کو شکست ہوئی جس کا جشن منانے پر مسلم نوجوان آنکھوں میں آگئے، دوسرے دن ذراسی بات پر آتشزنی اور پتھرائو کیا گیا۔
مہایوتی کے اقتدار میں آتے ہی کشیدگی پھیلانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ بلڈانہ ضلع کے مہکر علاقے میں اتوار کی دیر رات دو نوجوانوں کے درمیان ہوئےمعمولی جھگڑے کو شر پسندوں نے فساد میں بدلنے کی کوشش کی۔ پتھرائو اور آتشزنی کے واقعات پیش آئے جس کے بعد پولیس نے انٹرنیٹ بند کر دیا اور علاقے میں کرفیونافذ کر دیا۔ پیر کے روز یہاں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں۔ الزام ہے کہ پولیس یکطرفہ طور پر کارروائی کر رہی ہے۔ اس وقت وہاں حالات قابو میں ہیں لیکن کشیدگی برقرار ہے۔
واضح رہے کہ ۲۳؍نومبر کو آئے اسمبلی الیکشن کے نتائج میں مہکر اسمبلی حلقہ کا نتیجہ توقع کے برخلاف تھا بلکہ مقامی لوگوں کیلئے چونکانے والا تھا۔ ریاست بھر میں جہاں مہایوتی اپنے جھنڈے گاڑ رہی تھی وہیں مہکر میں مہاوکاس اگھاڑی کی جانب سے کھڑے کئے گئے شیو سینا (ادھو) کے سدھارتھ کھرات نے جیت حاصل کی۔ انہیں مسلم سماج کی حمایت بھی حاصل تھی۔ ایک لمبے عرصے بعد شیوسینا (ادھو) یہا رکن پارلیمان اور مرکزی وزیر پرتا پ رائو جادھو اور رکن اسمبلی سنجے رائیمولکر کے تسلط کو توڑنے میں کامیاب رہی ورنہ گزشتہ ۳۰؍ سال سے یہ لوگ مہکر کی سیاست پر چھائے ہوئے تھے۔ نتائج کے اعلان کے بعد جب کامیاب امیدوار کا جشن منایا جارہا تھا تو جشن میں مسلم نوجوان بھی پیش پیش تھے۔ اسی بات کا بعض لوگوں کو غصہ تھا اور شہر میں کشیدگی نظر آنے لگی تھی۔
یہ بھی پڑھئے:پی ٹی آئی احتجاج : اسلام آبادمیں ’لاک ڈاؤن‘ جیسی صورتحال
اگلے دن یعنی اتوار کی رات دو نوجوانوں کے درمیان ہوئے ذاتی تنازع کو فرقہ وارانہ رنگ دے دیا گیا اور نتیجے میں دو فرقوں کے درمیان فساد پھوٹ پڑا۔ کچھ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی اور پتھراؤ بھی کیا گیا۔ پولیس کو بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا استعمال بھی کرنا پڑا۔ الزام ہے کہ مقامی شیوسینا (شندے) رکن بلدیہ اوم سوبھاگے، اور مرکزی وزیر پرتاپ رائو جادھو کے بیٹے رُشی جادھو کے علاوہ ہارے ہوئے امیدوار سنجے رائیمولکر کے بیٹے نیرج رائیمولکر نے ان دو نوجوانوں کے ذاتی جھگڑے کو فرقہ وارانہ رنگ دے دیا اور مسلم علاقے میں پتھربازی اور آگ زنی شروع کردی۔ ان لوگوں کے ساتھ روی رہاٹے بھی تھے۔ اس تشدد میں وسیم شاہ نامی نوجوان کی اومنی وین، ایک دو پہیہ گاڑی اور آٹو رکشہ کو آگ لگادی گئی۔ مسلم علاقے کی سرحد پر واقع ایاز پہلوان کے گھر پر بھی کچھ نوجوانوں نے حملہ کیا لیکن عین وقت پر پولیس کے آجانے سے ان کا خاندان بچ گیا، اور حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس پر الزام لگایا جارہا ہے کہ حملہ آوروں کا پیچھا کرکے ان کو گرفتار کرنے کے بجائے پولیس نے الٹا ایاز پہلوان اور ان کے دو بیٹوں کو گرفتار کرلیا۔
اطلاع کے مطابق فساد کے بعد اتوار کی رات تقریباً ۲۱؍مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ دوسرے فرقے پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ اس معاملے کی خبر جب نومنتخب رکن اسمبلی سدھارتھ کھرات کو لگی تو انہوں نے پولیس پر یکطرفہ کارروائی کو روکنے اور اکثریتی فرقے کے ملزمین کو بھی گرفتار کرنے کا دباؤ بنایا۔ اس کے بعد پیر ۲۵؍ نومبر کو اکثریتی فرقہ کے ۴؍نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ مہکر شہر میں اتوار کی رات سے کرفیو نافذ ہے۔ سب ڈیویژنل آفیسر رویندر جوگی نے انڈین سول سیکوریٹی کوڈ ۲۰۲۳ کی دفعہ۱۶۳؍ کو نافذ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ شہر میں پولیس کی اضافی نفری تعینات اور شہر کی تمام سرحدیں بند کر دی گئی ہیں۔ باہر سے آنے والے کسی بھی فرد کا شہر میں داخلہ ممنوع ہے۔ اس دوران مرکزی وزیر پرتاپ رائو جادھو نے پولیس کو شرپسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ سب ڈیویژنل پولیس افسر پردیپ پاٹل نے میڈیاکو بتایاکہ حالات قابو میں ہیں اور اس معاملے میں دونوں طرف کے ۲۵؍افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔