عمران خان کی رہائی کے لئے پارٹی کارکنان کا دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں زبردست احتجاج، بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد پہنچا۔
EPAPER
Updated: November 26, 2024, 11:41 AM IST | Agency | Islamabad
عمران خان کی رہائی کے لئے پارٹی کارکنان کا دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں زبردست احتجاج، بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد پہنچا۔
عمران خان کی رہائی کیلئے پی ٹی آئی کی جانب سے پیر کوبھی احتجاج کیا گیا۔ اس دوران اسلام آباد، لاہور، کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کئے گئے۔ دارالحکومت اسلام آباد میں ریلی اور بڑے پیمانے پر مظاہرے کے اعلان کے سبب پیر کو یہاں لاک ڈاؤن جیسی صورتحال دیکھی گئی۔ مظاہرین کو روکنے کیلئے پولیس اور سیکوریٹی ایجنسیوں کی جانب سے جگہ جگہ ناکہ بندی کی گئی ہے اور اہم شاہراہوں پر کنٹینر سے راستے بلاک کردئیے گئے ہیں۔ تادم تحریر احتجاج کیلئے مختلف علاقوں سے پی ٹی آئی کے لیڈران اور کارکنان اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہیں جبکہ کچھ قافلے شہر پہنچ چکے ہیں۔
تعلیمی ادارے بند، دفعہ ۱۴۴؍کا نفاذ
غیرملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیر کو اسلام آباد، راولپنڈی اور مری کے تمام تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ جڑواں شہروں میں دفعہ۱۴۴؍ نافذ ہونے کے باعث ہر قسم کے احتجاج اور ریلی نکالنے پر پابندی ہے۔ انتظامیہ نے راولپنڈی میں فیض آباد کو کنٹینرز لگا کر مکمل بند کیا ہوا ہے، فیض آباد کو جانے والی مری روڈ کو ڈبل روڈ کے مقام پر ٹرک کھڑے کرکے بند کر رکھا ہے جس کے سبب کام کاج کی غرض سے نکلنے والوں کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:واضح اکثریت پھر بھی حکومت سازی میں تاخیر، آج فیصلہ
پی ٹی آئی کے چار ہزار سے زائد کارکنان گرفتار
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب میں عمران خان کی رہائی کے لئے سڑکوں پر اترنے والے پی ٹی آئی کے چار ہزار سے زائد کارکنان کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔ شاہد نواز نامی اعلیٰ افسر نے بتایا کہ حراست میں لئے گئے افراد میں پانچ اراکین پارلیمان بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد میں سی آئی اے بلڈنگ ’سب جیل‘قرار
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج اور گرفتاریوں کے پیش نظر انتظامیہ نے آئی نائن میں واقع سی آئی اے بلڈنگ کو سب جیل قرار دیا ہے۔ چیف کمشنر اسلام آباد نے سی آئی اے بلڈنگ کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق بلڈنگ کو آرٹیکل پرزنرز ایکٹ۱۸۹۴ء کی سیکشن۳؍ کے تحت سب جیل قرار دیا گیا ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ کی درخواست پر سب جیل بنانے کی منظوری وزارت قانون اور پارلیمانی امور نے دی، حالیہ احتجاج میں گرفتار ہونے والوں کو اس سب جیل میں رکھا جائےگا۔
علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کا قافلہ اسلام آباد پہنچا
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپو، بشریٰ بی بی اور دیگر لیڈران کے مرکزی قافلے نے بڑے قافلے کی شکل اختیار کرلی ہے۔ اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔ تاہم وہ بھی اسلام آباد مارچ میں شریک ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم کارکنان سے اس احتجاج میں شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو ایسے میں خان کی فیملی پیچھے کیسے رہ سکتی ہے، ہم سب سے پہلے اس مارچ کا حصہ ہوں گے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دیے گئے اہداف کامیابی سے حاصل کریں گے۔ تادم تحریر یہ قافلہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوگیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے، قافلہ کٹی پہاڑی سے رکاوٹیں توڑ کر ڈی چوک کی طرف رواں دواں ہے۔ کٹی پہاڑی پر موجود پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا۔ علی امین گنڈا پور نے پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو چھڑوایا۔
قبل ازیں، غازی بروتھا پل پر پولیس کی جانب سے قافلے پر شیلنگ کی گئی۔ ہزارہ انٹر چینج پر عمر ایوب کے قافلے نے پنجاب پولیس کو پیچھے دھکیلا جس کے بعد علی امین ہزارہ ڈویژن کے قافلے کو پنجاب پولیس کے حصار سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔ ہزارہ ڈویژن کے قافلے کے مرکزی قافلے میں شامل ہونے کے بعد۲؍ کلو میٹر تک گاڑیاں موجود ہیں۔ ہزارہ موٹر وے پر پی ٹی آئی نے پولیس کو پسپا کر دیا، شدید پتھراؤ اور جھڑپوں میں متعدد پولیس اہلکار زخمی جبکہ دو شدید زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ڈی ایس پی پیڑولنگ راولپنڈی چوہدری ذوالفقار، ڈی ایس پی پیڑولنگ جہلم شاہد گیلانی اور اے ایس آئی اٹک تبسم بھی شدید زخمی ہوگئے۔ ڈی ایس پی چوہدری ذوالفقار کو کمر اور ٹانگوں پر شدید چوٹیں آئیں۔ پشاور کی جانب سے آنے والے علی امین گنڈاپور کے قافلے کے شرکاء اور ہزارہ کی جانب سے آنے والے قافلے کے شرکاء نے ایک ساتھ پولیس پر ہلا بولا، پولیس کے پسپا ہوتے ہی قافلے نے اسلام آباد کی جانب پیش قدمی شروع کر دی۔
مظاہرین نے آتشی اسلحے کا استعمال کیا:پولیس
پی ٹی آئی مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں کے دوران آتشی اسلحے کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ فائرنگ مبینہ طور پر مظاہرین میں سے کی گئی۔ ٹی ایچ کیو اسپتال لائے گی زخمی پولیس اہلکاروں میں دو گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ سرگودھا پولیس کا اہلکار سمیع اللہ بائیں ٹانگ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والا ایک پولیس اہلکار گردن میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا ہے۔ دیگر رپورٹ کے مطابق ضلع اٹک ہزارہ موٹروے پر مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری ہیں، مظاہرین نے ہزارہ موٹروے پل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔