ملک کی کچھ معروف شخصیات نے وزیر اعظم نریندر مودی اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو کھلی بحث کے لئے مدعو کیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 10, 2024, 11:06 AM IST | Agency | New Delhi
ملک کی کچھ معروف شخصیات نے وزیر اعظم نریندر مودی اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو کھلی بحث کے لئے مدعو کیا ہے۔
ملک کی کچھ معروف شخصیات نے وزیر اعظم نریندر مودی اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو کھلی بحث کے لئے مدعو کیا ہے۔ دونوں لیڈروں کو سپریم کورٹ کے سابق جج مدن بی لوکر، دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اجیت پی شاہ اور دی ہندو کے سابق ایڈیٹراِن چیف این رام کی طرف سے کھلی بحث سے متعلق دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔ دعوت نامہ میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یقین ہے عوامی بحث کے ذریعے ہمارے سیاسی لیڈروں کو براہ راست سننے سے شہریوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ اس سے ہمارے جمہوری عمل کو نمایاں طور پر مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
مدن بی لوکر، اے پی شاہ اور این رام کی جانب سے دونوں لیڈروں کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آپ نے مختلف حیثیتوں سے ملک کے تئیں اپنے فرائض ادا کئے ہیں۔ ہم آپ کے پاس ایک تجویز لے کر آئے ہیں جس کے بارے میں ہمارا خیال ہے کہ یہ ہر شہری کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ لوک سبھاانتخابات اپنے وسط میں پہنچ چکے ہیں۔ اس لئے اب وقت آگیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ملک میں مسلمانوں کی آبادی بڑھنے کا شوشہ
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ریلیوں اور عوامی خطابات کے دوران حکمراں جماعت بی جے پی اور مرکزی اپوزیشن کانگریس دونوں کے اراکین نے ہماری آئینی جمہوریت کی بنیاد سے متعلق اہم سوالات کئے ہیں۔ خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے کانگریس کو ریزرویشن، آرٹیکل ۳۷۰؍ اور ملکیت کی دوبارہ تقسیم سے متعلق عوامی طور پر چیلنج کیا ہے۔ دوسری طرف کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے وزیر اعظم سے آئین، انتخابی بونڈ اور چین کے تئیں حکومت کے ردعمل پر سوال اٹھائے ہیں اور انہیں عوامی بحث کے لئے چیلنج بھی کیا ہے۔ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے سے اپنے اپنے منشور کے ساتھ آئینی طور پر سماجی انصاف کے موقف پر سوالات پوچھے ہیں۔سرکردہ شخصیات نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ایک عوامی رکن کی حیثیت سے ہمیں تشویش ہے کہ ہم نے دونوں طرف سے صرف الزامات اور چیلنجز سنے ہیں اور کوئی معنی خیز جواب نہیں دیکھا۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں، آج کی ڈیجیٹل دنیا غلط معلومات، غلط بیانی اور ہیرا پھیری سے بھری ہوئی ہے۔ ان حالات میں یہ یقینی بنانا بہت اہم ہے کہ عوام کو بحث کے تمام پہلوؤں کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہی ہو، تاکہ وہ بیلٹ باکس (ووٹنگ کے وقت) میں ایک بہتر متبادل کا انتخاب کر سکیں۔ یہ ہمارے انتخابی حق رائے دہی کے موثر استعمال میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں دونوں لیڈروں (نریندر مودی اور راہل گاندھی) کی طرف سے ان مسائل پر عوامی بحث ہونی چا ہئے جس سے عوام کو بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔ دونوں رہنماؤں کے خیالات کو براہ راست سن کر وہ خود فیصلہ کر سکیں گے کہ کس کی حمایت کرنی ہے۔ اس سے لوگوں کے سیاسی شعور میں بھی اضافہ ہوگا اور لوگ زیادہ معلومات کے ساتھ ووٹ ڈال سکیں گے۔ ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہیں اور پوری دنیا ہمارے انتخابات پر گہری نظر رکھتی ہے۔ اس لیے ایسی عوامی بحث ایک بڑی نظیر قائم کرے گی۔